ہفتہ، 18 مئی، 2019

کیا غیرمسلم کو زکوٰۃ دینا جائز ہے؟

سوال :

محترم مفتی صاحب! آج ایک صاحب نے میسیج دیا ہے کہ غیر مسلم کو زکوۃ دے سکتے ہیں، سورۃ توبہ میں اس بات کا ذکر ہے۔ آپ سے تحقیق مطلوب ہے۔
(المستفتی : محمد داؤد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سورہ توبہ میں جن آٹھ مصارفِ زکوٰۃ کا بیان ہے ان میں سے ایک مؤلفۃ القلوب بھی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے زمانے میں غیرمسلموں کو اسلام سے قریب کرنے کے لیے انہیں زکوٰۃ دی جاتی تھی۔

البتہ زکوٰۃ میں مؤلفۃ القلوب کا حصہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے زمانۂ خلافت کے شروع میں ہی صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین کے اتفاق و اجماع سے ساقط ہوگیا۔ چنانچہ ابن ابی شیبہ نے عامر شعبی رحمہ اللہ سے روایت کی ہے کہ مؤلفۃ القلوب آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے زمانے میں تھے (یعنی انکا حصہ قائم تھا) پھر جب ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے تو ان کا حصہ بند ہوگیا۔

واضح رہے کہ کہ حکمِ شرعی جب کسی علت پر مبنی ہو تو اس علت کے اٹھ جانے سے حکم بھی اٹھ جاتا ہے مطلب یہ ہے کہ مؤلفۃ القلوب کو زکوٰۃ  کا مال دینے کی اجازت اسلام کے ضعف اور مسلمانوں کی کمی کی وجہ سے ہوگئی تھی اور جب اللہ تعالیٰ نے اسلام کو عزت اور قوت و غلبہ عطا فرما دیا اور مسلمانوں کی جماعت زیادہ ہوگئی تو غیرمسلموں کو زکوٰۃ دئیے جانے کی علت ختم ہونے کی وجہ سے یہ حکم بھی مرتفع ہوگیا۔

نیز حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ زکوٰۃ مسلمانوں کے مالداروں سے لی جائے گی اور ان کے فقراء اور مساکین میں تقسیم کی جائے گی۔

امید ہے کہ درج بالا تفصیلات میں آپ اپنے سوال کا جواب پاگئے ہوں، لہٰذا یہ بھی ملحوظ رہے کہ غیرمسلم کو زکوٰۃ دینا جائز نہیں ہے، اگر کسی نے زکوٰۃ دے دی تو زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی، دوبارہ زکوٰۃ دینا ہوگا۔

اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآئِ وَالْمَسٰکِیْنِ وَالْعٰمِلِیْنَ عَلَیْہَا وَالْمُؤَلَّفَۃِ قُلُوْبُہُمْ وَفِیْ الرِّقَابِ وَالْغَارِمِیْنَ وَفِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَابْنِ السَّبِیْلِ، فَرِیْضَۃً مِّنَ اللّٰہِ، وَاللّٰہُ عَلِیْمٌ حَکِیْمٌ۔ (سورۃ التوبۃ، آیت :۶۰)

و سہم مؤلفۃ قلوبہم سقط باجماع الصحابۃ فی صدر خلافۃ ابی بکر ؓ لان اللہ اعزالا سلام و اغنی عنہم والحکم متی ثبت معقولا لمعنی خاص یرتفع و ینتہی بذہاب ذلک المعنی انتھیٰ (تفسیر مدارک، التوبۃ : ۶۰)

اخرج ابن ابی شیبۃ عن عامر الشعبی انما کانت المؤلفۃ علی عھد رسول اللہ ﷺ فلما ولی ابوبکر انقطعت۔ (البرہان شرح مواہب الرحمن، کتاب الزکاۃ، باب المصارف، ۱/۵۲۸، ۵۲۹)

ولا یجوز صرف الزکوۃ الی الکافر بلا خلاف، لحدیث معاذؓ: خذہا من أغنیائہم وردہا الی فقرائہم۔ (الہدایۃ : ۱/۲۰۵)

واما أہل الذمۃ فلا یجوز صرف الزکوٰۃ إلیہم بالاتفاق۔ (الفتاویٰ الہندیہ : ۱/۱۸۸)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
12 رمضان المبارک 1440

10 تبصرے:

  1. مفتی صاحب جمعیت علماء کی جانب سے مولانا عرفان صاحب نے آج 15رمضان 18 اپریل 2022اکبری مسجد میں زکواۃ صدقات وغیرہ کا اعلان کیا اور ساتھ میں یہ بھی کہا کہ ہم بلا تفریق(مذہب) سبھی لوگوں کی مدد کرتے ہیں تو اسکا مطلب غیر مسلموں کی بھی اعانت کی جاتی ہے مسلمانوں کی زکوۃ سے تو کیا زکوٰۃ ادائیگی ہو جائے گی

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. جہاں تک ہماری معلومات ہے جمیعت اصل مسلمانوں پر ہی خرچ کرتی ہے۔ اگر کہیں غیرمسلموں پر خرچ کیا جاتا ہوگا تو وہ عطیات وغیرہ کی رقم سے کیا جاتا ہوگا۔ یا تملیک کا راستہ اختیار کیا جاتا ہوگا۔ لہٰذا اس سلسلے میں تشویش میں مبتلا نہ ہوں۔

      حذف کریں
    2. ائمہ اربعہ کے نزدیک وتر کی تعداد اور طریقہ مطلوب ہے

      حذف کریں
  2. Gair muslim ko sadqa dena kaisa hai?

    جواب دیںحذف کریں
  3. ایسا شخص جس کے پاس خود کا گھر ہو اچھی سواری ہو لیکن نصاب کے بقدر مال نہ ہو اور وہ زکوۃ کا تقاضا کر یا نہ بھی کرے تو ایسے شخص کو زکوۃ دی جا سکتی ہے کیا زکوۃ ادا ہو جائے گی

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. اگر اس کی آمدنی سے اس کی ضروریات پوری ہوجاتی ہے تو پھر اسے زکوٰۃ نہیں دینا چاہیے، اور اگر پوری نہ ہوتی ہو تو پھر اسے زکوٰۃ دے سکتے ہیں۔

      واللہ تعالٰی اعلم

      حذف کریں
  4. روزے کی حالت میں بام یا وکس سونگھ سکتے ہیں یا نہیں

    جواب دیںحذف کریں
  5. مفتی صاحب کیا عورتیں صلات تسبیح کی نماز جماعت بنا کر پڑھ سکتی ہے کیا

    جواب دیںحذف کریں