پیر، 27 مئی، 2019

روزے کی حالت میں منہ سے خون نکلنے کا حکم

سوال :

محترم مفتی صاحب! روزے کی حالت میں اگر کسی کے منہ سے یعنی دانتوں سے یا زبان، گال کٹ جانے سے خون نکلے تو روزہ پر کیا اثر ہوگا؟ مفصل رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : محمد ارقم، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : روزے کی حالت میں  دانتوں سے، یا زبان اور رخسار کا اندرونی حصہ کٹ جانے سے  خون نکلے تو خون اگر  تھوک پر غالب ہو اور روزہ دار اس کو نگل بھی لے تو اس  سے  روزہ  ٹوٹ جائے گا، اس صورت میں صرف قضا لازم ہوگی، کفارہ نہیں۔ اور اگر تھوک  خون  پر غالب ہے تو روزہ  نہیں ٹوٹے گا۔ اور اگر دونوں برابر ہوں تو احتیاطاً روزہ  ٹوٹ جائے گا اور اسکی قضا لازم ہوگی۔ البتہ اگر خون  نکلنے کا تو علم ہو لیکن حلق میں  جانے یا نہ جانے کا پتہ نہ چلے تو اعتبار منہ  کے ذائقہ کا ہوگا ایسی صورت میں  خون کا ذائقہ پورے  منہ میں محسوس ہوتو روزہ  ٹوٹ جائے گا اور اگر پورے  منہ میں ذائقہ  محسوس نہ ہو جیسے ایک دو قطرے تو اس  سے  روزہ  نہیں ٹوٹے گا۔

(أوخرج الدم من بین أسنانہ ودخل حلقہ)یعنی ولم یصل إلی جوفہ أمااذاوصل فان غلب الدم أوتساویا فسد والا لا، إلا إذا وجدطعمہ۔ (الدرالمختار مع رد المحتار، ۳۹۶/۲)

وفیہ ایضاً (۴۰۳/۲)… بخلاف نحو الغبار والقطرتین من دموعہ أوعرقہ وامافی الاکثر؛قولہ فان وجد الملوحۃ فی جمیع فمہ … فالأولی الاعتبار بوجدان الملوحۃ لصحیح الحس اذلاضرورۃ فی اکثر من ذلک ولذااعتبرفی الخانیۃ الوصول الی الحلق ووجہ الدفع ما قالہ فی النھرمن ان کلام الخلاصۃ ظاھر فی تعلیق الفطرعلی وجدان الملوحۃ فی جمیع الفم ولاشک ان القطرۃ والقطرتین لیستاکذالک۔
مستفاد : نجم الفتاویٰ)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
21 رمضان المبارک 1440

1 تبصرہ: