اتوار، 26 مئی، 2019

تراویح میں بسم اللہ جہراً پڑھنے کا حکم

*تراویح میں بسم اللہ جہراً پڑھنے کا حکم*

سوال :

تراویح میں قرآن شریف کی کسی سورۃ سے پہلے بسم اللہ بالجہر پڑھنا کیسا ہے؟ اگر بسم اللہ آواز سے پڑھنا بھول جائیں تو کیا حکم ہے؟ اور کیا اسے سورۂ اخلاص سے پہلے ہی پڑھنا ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : محمد سعدان، مالیگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : تسمیہ یعنی "بسم اللہ الرحمن الرحیم" قرآنِ کریم کی ایک مستقل آیت ہے، جو سورتوں کے درمیان فصل کرنے کے لئے نازل کی گئی ہے، لیکن یہ ہر سورۃ  کا جزء نہیں ہے، اس لئے احناف کے نزدیک نماز میں سورتوں کے شروع میں اسے آہستہ پڑھا جائے گا، احادیثِ مبارکہ سے یہی معلوم ہوتا ہے۔

البتہ تراویح میں امام کا کہیں بھی ایک جگہ سورۃ کے شروع میں زور سے پڑھ لینا ضروری ہے، اگر امام کسی جگہ بھی بسم اللہ کو جہراً نہ پڑھے، بلکہ کسی ایک جگہ سراً پڑھ لے تو امام کا ختم تو پورا ہوجائے گا، لیکن سامعین کے ختم میں ایک آیت کی کمی رہ جائے گی۔ نیز اسے صرف سورۂ اخلاص کے ساتھ جہراً پڑھنے کو ضروری سمجھنا بدعت کہلائے گا۔

وہی اٰیۃ واحدۃ من القرآن انزلت للفصل بین السور ولیست من الفاتحۃ ولا من کل سورۃ مختصراً۔ (طحطاوی : ۱/۱۴۱)

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْجُرَيْرِيِّ سَعِيدِ بْنِ إِيَاسٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ عَبَايَةَ حَدَّثَنِي ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ قَالَ أَبِي وَأَنَا أَقْرَأُ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ يَا بُنَيَّ إِيَّاكَ وَالْحَدَثَ فِي الْإِسْلَامِ فَإِنِّي صَلَّيْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَخَلْفَ أَبِى بَكْرٍ وَخَلْفَ عُمَرَ وَعُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمْ فَكَانُوا لَا يَسْتَفْتِحُونَ الْقِرَاءَةَ بِبِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ وَلَمْ أَرَ رَجُلًا قَطُّ أَبْغَضَ إِلَيْهِ الْحَدَثُ مِنْهُ۔(رواہ الترمذی و احمد)

لو قرأ تمام القرآن فی التراویح ولم یقرأ البسملۃ فی ابتداء سورۃ من السور سواء ما فی النملۃ لم یخرج عن عہدۃ السنیۃ ولو قرأہا سراً خرج عن العہدۃ لکن لم یخرج المقتدون عن العہدۃ ۱ھ۔ (احکام القنطرۃ : ۲۷۳؍۱/بحوالہ کتاب النوازل)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
20 رمضان المبارک 1440

11 تبصرے:

  1. کیا سورۂ نمل کی یہ آیت کافی نہیں ہے؟
    انه من سليمان و انه بسم الله الرحمن الرحيم.

    جواب دیںحذف کریں
  2. اگر امام جھرا بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھنا بھول جائے تو کیا کرے

    جواب دیںحذف کریں

  3. لیکن کچھ قاری صاحبان اس بات پر زور دیتے ہیں کہ جب تک ہر سورت کے شروع میں بسم اللہ نہ پڑھی جائے بروایت حفص قرآن مکمل نہیں ہوتا ان کا بھی مدلل جواب عنایت فرمائیں

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. تراویح کے دوران ہرسورت کے شروع میں آہستہ آواز سے بسم اللہ پڑھنی چاہیے، امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک " بسم اللہ " ہر سورت کا جز نہیں ہے، بلکہ قرآن کا جز ہے، یعنی قرآن کی ایک آیت ہے، لہذا تراویح میں بلند آواز سے ایک مرتبہ بسم اللہ پڑھ لینے سے قرآن مکمل ہوجائے گا، ہر سورت کے شروع میں بلند آواز سے نہیں پڑھنا ہے۔

      حذف کریں
  4. دعا میں ربنا تقبل منا الفاتحہ کہنا کیسا ہے

    اسکی شرعی حیثیت کیا ہے

    جواب دیںحذف کریں
  5. کیا مشت زنی سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے

    جواب دیںحذف کریں