پیر، 7 ستمبر، 2020

قسم کے بجائے کسم کہے تو قسم معتبر ہوگی؟

سوال :

مفتی صاحب ! چند سال قبل ایک مقدمے میں اصل گواہ کے غیر حاضر رہنے پر مجھے وکیل نے کھڑا کیا، قسم کے لئے کہا گیا تو میں نے مجہول سے الفاظ کہے قسم کو چھوٹی کاف سے کسم کہا۔ اور آواز پست کردی، تو کیا اس سے اصل قسم کا اطلاق ہوگا؟ میری نیت قسم کھانے کی تھی ہی نہیں۔ لیکن ہوا یہ کہ سامنے والے الفاظ کہہ رہے تھے میں دہرا رہا تھا۔ سامنے والے کی نیت قسم کھلانے کی تھی اور میری نیت قسم کھانے کی نہیں تھی، اس لئے الفاظ مجہول سے کہے۔ تو کیا اس سے اصل قسم کا اطلاق ہوجائیگا؟
(المستفتی : ابو عبداللہ، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اگر کوئی شخص قصداً قسم کے بجائے کسم کا لفظ استعمال کرے اور اس سے اس کا ارادہ قسم کھانے کا نہ ہو، اور اسی لیے اس نے یہ غلط لفظ استعمال کیا ہو تو اس سے قسم منعقد نہیں ہوگی،  لیکن دھوکہ دہی یا حق چھپانے کی نیت سے ایسا کرے بلاشبہ دھوکے اور جھوٹ کا گناہ اس کے سر ہوگا۔ لہٰذا مسئولہ صورت میں آپ کی قسم معتبر نہیں ہے۔ البتہ اگر آپ نے جھوٹ کہا ہوتو اس کا وبال آپ پر رہے گا، جس کے لیے توبہ و استغفار لازم ہے۔

اگر کوئی شخص قسم کھانے کے ارادے سے یہ جملہ کہہ دے، یا اس علاقے کا عرف اس طرح ہوگیا ہو کہ الفاظ کی ادائیگی میں "ق" اور "ک" میں فرق نہ کیا جاتا ہو، اور وہ لوگ اس لفظ سے قسم کا ہی ارادہ کرتے ہوں، یا ناواقف شخص قسم کھانے کے ارادے سے قسم کو کسم کہہ دیتا ہو تو اس سے قسم معتبر ہوجائے گی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 18):
" (وألفاظ مصحفة كتجوزت) لصدوره لا عن قصد صحيح بل عن تحريف وتصحيف، فلم تكن حقيقةً ولا مجازاً لعدم العلاقة بل غلطاً فلا اعتبار به أصلاً، تلويح، نعم لو اتفق قوم على النطق بهذه الغلطة وصدرت عن قصد  كان ذلك وضعاً جديداً فيصح، به أفتى أبو السعود. وأما الطلاق فيقع بها قضاء كما في أوائل الأشباه .

(قوله: وألفاظ مصحفة) من التصحيف، وهو تغيير اللفظ حتى يتغير المعنى المقصود من الوضع كما في الصحاح، وفي المغرب التصحيف أن يقرأ الشيء على خلاف ما أراده كاتبه أو على غير ما اصطلحوا عليه".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 704):
" وركنها: اللفظ المستعمل فيها وهل يكره الحلف بغير الله تعالى؟ قيل: نعم للنهي وعامتهم لا وبه أفتوا لا سيما في زماننا، وحملوا النهي على الحلف بغير الله لا على وجه الوثيقة كقولهم بأبيك ولعمرك ونحو ذلك عيني"۔ فقط
مستفاد :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
رقم الفتوی :144004201170)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
18 محرم الحرام 1442

1 تبصرہ: