پیر، 28 ستمبر، 2020

غیرمسلم کی دعوت قبول کرنا

سوال :

١) زید ایک ایسی جگہ کام کرتا ہے جہاں روز زید غیر مسلم لوگوں سے ملتا ہے اکثر غیر مسلم لوگ چائے پینے کے لئے کہتے ہیں لیکن زید نہیں پیتا مگر گذشتہ روز بہت اصرار کرنے پر زید نے چائے پی لی۔
اب زید کو یقین ہے کے جس نے چائے پیش کی وہ سودی کاروبار میں مبتلہ ہے ایسی صورت میں زید کیا کرے؟
٢) زید جس آفس میں اپنےcustomers کے کام کے لٸے جاتا وہاں بھی چائے وغیرہ پیش کی جاتی ہے اور زید کو معلوم ہے وہ آفسر رشوت لیتے ہیں وہ سب غیر مسلم ہیں تو ایسی صورتوں میں زید کیا کرے؟ تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : حاجی عطاء الصمد، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : غیرمسلم  کے ہدایہ اور اس کی دعوت  قبول کرنے کی اُصولاً گنجائش ہے،  اگرچہ اس کی کمائی حرام ہو، اس لئے  کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے یہودیوں کی دعوت قبول کرنا ثابت ہے، نیز غیر مسلم مالی معاملات میں شریعت کے احکامات کا مکلف بھی نہیں ہے۔ تاہم بہتر یہی ہے کہ جہاں تک ہوسکے ان کی دعوت قبول کرنے سے احتیاط کیا جائے بالخصوص علماء ومقتدیٰ حضرات کو اس کا زیادہ خیال رکھنا چاہیے۔

امید ہے ذکر کردہ تفصیل میں آپ اپنے سوال کا جواب پا گئے ہوں گے۔

قال اللّٰہ تعالیٰ: {لاَ یَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُوْنَ الْکَافِرِیْنَ اَوْلِیَآئَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ وَمَنْ یَفْعَلْ ذٰلِکَ فَلَیْسَ مِنَ اللّٰہِ فِیْ شَیْئٍ اِلاَّ اَنْ تَتَّقُوْا مِنْہُمْ تُقَاۃً وَیُحَذِّرُکُمُ اللّٰہُ نَفْسَہُ وَاِلَی اللّٰہِ الْمَصِیْرُ} [اٰل عمران: ۲۸]

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ يَهُودِيًّا دَعَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى خُبْزِ شَعِيرٍ وَإِهَالَةٍ سَنِخَةٍ فَأَجَابَهُ. (مسند احمد)

لإنا أمرنا بترکہم وما یدینون، قال الشامي: فلا نمنعہم عن شرب الخمر وأکل الخنزیر وبیعہما۔ (الدر المختار مع الشامي ۴؍۳۱۲ زکریا)

روی محمد رحمہ اللّٰہ تعالیٰ في السیر الکبیر أخبارًا متعارضۃً، في بعضہا: أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قبل ہدایا المشرک۔ وفي بعضہا: أنہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لم یقبل۔ فلا بد من التوفیق۔ واختلفت عبارۃ المشایخ رحمہم اللّٰہ تعالیٰ في وجہ التوفیق … ومن المشایخ من وفق من وجہٍ آخر، فقال: لم یقبل من شخص علم أنہ لو قبل منہ یقلّ صلابتہ وعزتہ في حقہ ویلین لہ بسبب قبول الہدیۃ، وقبل من شخص علم أنہ لا یقلّ صلابتہ وعزتہ في حقہ ولا یلین بسبب قبول الہدیۃ، کذا في المحیط۔ (الفتاویٰ الہندیۃ / الباب الرابع عشر في أہل الذمۃ ۵؍۳۴۷-۳۴۸ زکریا، وکذا في المحیط البرہاني / الفصل السادس عشر في معاملۃ أہل الذمۃ ۶؍۱۰۴ المکتبۃ الغفاریۃ کوئٹہ)
مستفاد : کتاب النوازل)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
10 صفر المظفر 1442

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں