ہفتہ، 20 اپریل، 2024

شادی شدہ عورتوں کا جمعہ منگل میکے جانا


سوال : 

بیوی کا جمعہ منگل میکہ جانے کا شرعی کیا حکم ہے؟ اور اس کی کیا حکمتیں ہیں نیز کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ گھر میں فساد کی جڑ جمعہ منگل ہی ہے کیا یہ کہنا صحیح ہے؟ اکابر علماء کا اس معاملے میں کیا عمل تھا؟ رہنمائی فرمائیں۔ جزاک اللہ خیرا
(المستفتی : ابومعاویہ، مالیگاؤں)
--------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : فقہ کی عبارات سے معلوم ہوتا ہے کہ شوہر پر یہ بات لازم ہے کہ وہ بیوی کو دستور کے مطابق والدین سے ملاقات کی اجازت دے، اور ہمارے یہاں چونکہ عموماً میکہ اور سسرال ایک ہی شہر میں ہوتا ہے چنانچہ دستور یہ ہے کہ ہفتے میں ایک یا دو مرتبہ خواتین میکہ جاتی ہیں، لہٰذا ہفتہ میں کم از کم ایک مرتبہ ان کا میکہ جانا جائز بلکہ ان کا حق ہے، شرعاً اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔

اس میں حکمت یہی ہوتی ہے کہ والدین کی زیارت سے آنکھوں کو ٹھنڈی کرنا اور اجروثواب حاصل کرنا، والدین اور بھائی بہنوں کے حالات جاننا، اور ایک دوسرے سے ملاقات پر والدین اور بھائی، بہنوں سے کوئی مفید مشورہ یا بوقتِ ضرورت ایک دوسرے کی امداد وغیرہ کرنا۔

اسے فساد کی جڑ کہنا بالکل غلط ہے۔ جنہیں فساد پھیلانا اور کرنا ہوتا ہے وہ میکہ میں فون وغیرہ پر رابطہ کرکے بھی یہ کام کرلیتے ہیں، اس کے لیے منگل، جمعہ میکہ جانے کو ہی قصوروار ٹھہرانا نا انصافی اور ظلم ہے۔


(وَالصَّحِيحُ أَنَّهُ) أَيْ الزَّوْجَ (لَا يَمْنَعُهَا مِنْ الْخُرُوجِ إلَى الْوَالِدَيْنِ وَلَا مِنْ دُخُولِهِمَا عَلَيْهَا فِي الْجُمُعَةِ) أَيْ سَبْعَةِ أَيَّامٍ (مَرَّةً) قَيْدٌ لِلْخُرُوجِ وَالدُّخُولِ كِلَيْهِمَا.

(وَ) كَذَا لَا يَمْنَعُ (فِي) الدُّخُولِ وَالْخُرُوجِ إلَى مَحْرَمٍ (غَيْرَهُمَا) أَيْ غَيْرَ الْوَالِدَيْنِ (فِي السَّنَةِ مَرَّةً) قَوْلُهُ وَالصَّحِيحُ احْتِرَازٌ عَنْ قَوْلِ مُحَمَّدِ بْنِ مُقَاتِلٍ فَإِنَّهُ قَالَ لَا يَمْنَعُ الْمَحَارِمَ فِي كُلِّ شَهْرٍ وَفِي الْمُخْتَارَاتِ وَعَلَيْهِ الْفَتْوَى وَفِي أَكْثَرِ الْكُتُبِ لَهُ أَنْ يَأْذَنَهَا بِالْخُرُوجِ لِزِيَارَةِ الْأَبَوَيْنِ وَالْأَقْرِبَاءِ وَالْحَجِّ۔ (مجمع الانھر : ١/٤٩٣)

وَله أَن يمْنَع والديها وَوَلدهَا من غَيره وَأَهْلهَا من الدُّخُول عَلَيْهَا وَلَا يمنعهُم من النّظر إِلَيْهَا وكلامها فِي أَي وَقت اخْتَارُوا لما فِيهِ من قطيعة الرَّحِم وَلَيْسَ عَلَيْهِ فِي ذَلِك ضَرَر وَقيل لَا يمنعهُم من الدُّخُول وَالْكَلَام ويمنعهم من الْقَرار لِأَن الْفِتْنَة فِي اللّبْث وَتَطْوِيل الْكَلَام وَقيل لَا يمْنَعهَا من الْخُرُوج إِلَى الْوَالِدين وَلَا يمنعهما من الدُّخُول عَلَيْهَا فِي كل جُمُعَة وَفِي غَيرهمَا من الْمَحَارِم التَّقْدِير بِسنة وَهُوَ الصَّحِيح۔ (لسان الحکام : ٣٣٨)فقط 
واللہ تعالٰی اعلم 
محمد عامر عثمانی ملی 
10 شوال المکرم 1445

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں