پیر، 27 جون، 2022

جرسی جانور کی قربانی کا حکم

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ جرسی جانور کا گوشت کھانا اور اس کی قربانی کرنا کیسا ہے؟ بہت سے لوگ منع کرتے ہیں، آپ شرعی دلائل کی روشنی میں مسئلہ واضح فرمائیں۔
(المستفتی : حافظ حسان، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : جانوروں سے متعلق فقہاء کے یہاں ایک قاعدہ ہے کہ "الولد یتبع الام" یعنی بچہ ماں کے تابع ہوتا ہے، جوحکم ماں کا ہوگا وہی بچہ کا بھی ہوگا، مثلاً بکری کے رحم میں کسی دوسرے جانور کا نطفہ بذریعہ انجکشن پہنچایا جاتا ہے اور اس سے بچے کی ولادت ہوتی ہے، تو اُسے بکری کا بچہ ہی کہا جائے گا، اور اسکا دودھ پینا اور گوشت کھانا حلال ہوگا۔

جرسی گائے میں چونکہ بیل کا نطفہ بذریعہ انجکشن گائے کے رحم میں پہنچایا جاتا ہے اور اس سے بچے کی ولادت ہوتی ہے۔ لہٰذا اُسے گائے کا بچہ ہی کہا جائے گا، اور جب اسے گائے کا بچہ ہی کہا جائے گا تو اس کی قربانی بھی درست ہوگی۔ البتہ قربانی چونکہ ایک عظیم عبادت ہے۔ اور اس کے لیے جب غیر مشتبہ جانور بآسانی دستیاب ہوسکتے ہوں، تو اس قسم کے مشتبہ جانور کی قربانی سے بچنا بہتر ہوگا۔

لِأَنَّ الْمُعْتَبَرَ فِي الْحِلِّ وَالْحُرْمَةِ الْأُمُّ فِيمَا تَوَلَّدَ مِنْ مَأْكُولٍ وَغَيْرِ مَأْكُولٍ۔ (شامی : ٣٠٥)

وَلَا يَجُوزُ فِي الْأَضَاحِيّ شَيْءٌ مِنْ الْوَحْشِيِّ، فَإِنْ كَانَ مُتَوَلَّدًا مِنْ الْوَحْشِيِّ وَالْإِنْسِيِّ فَالْعِبْرَةُ لِلْأُمِّ، فَإِنْ كَانَتْ أَهْلِيَّةً تَجُوزُ وَإِلَّا فَلَا، حَتَّى لَوْ كَانَتْ الْبَقَرَةُ وَحْشِيَّةً وَالثَّوْرُ أَهْلِيًّا لَمْ تَجُزْ، وَقِيلَ: إذَا نَزَا ظَبْيٌ عَلَى شَاةٍ أَهْلِيَّةٍ، فَإِنْ وَلَدَتْ شَاةً تَجُوزُ التَّضْحِيَةُ، وَإِنْ وَلَدَتْ ظَبْيًا لَا تَجُوزُ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ٥/٢٩٧)

لِيُعْلَمَ أَنَّ حُكْمَ الْوَلَدِ حُكْمُ أُمِّهِ فِي الْحِلِّ وَالْحُرْمَةِ دُونَ الْفَحْلِ.. فَلَوْ كَانَتْ أُمُّهُ حَلَالًا لَكَانَ هُوَ حَلَالًا أَيْضًا؛ لِأَنَّ حُكْمَ الْوَلَدِ حُكْمُ أُمِّهِ؛ لِأَنَّهُ مِنْهَا وَهُوَ كَبَعْضِهَا۔ (بدائع الصنائع : ٥/٣٨)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
26 ذی القعدہ 1443

2 تبصرے: