جمعرات، 1 فروری، 2024

وظیفہ "حم لا ینصرون" کی تحقیق


سوال :

مفتی صاحب آج کل یوٹیوب وغیرہ پر ایک وظیفہ بہت چل رہا ہے اور عوام بھی اس کے پڑھنے کے بارے میں بہت زیادہ پوچھ رہے ہیں اور اس کی فضیلت بھی بہت بتا رہے ہیں۔ وظیفہ یہ ہے "حم لا ینصرون" کیا یہ وظیفہ پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟ آپ سے درخواست ہے کہ اس وظیفہ کے بارے میں مفصل بتائیں۔
(المستفتی : صغیر احمد، پونہ)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : متعدد روایت میں یہ مضمون وارد ہوا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : اگر دشمن تم پر رات کو حملہ آور ہو تو تمہاری شناخت و پہچان لفظ "حٰم لَا يُنْصَرُونَ" سے ہونی چاہئے۔

اس حدیث کی شرح میں شارحین نے لکھا ہے کہ فوجی اور جنگی قواعد وضوابط میں عام طور سے یہ معمول ہوتا ہے کہ فوجیوں کے لئے کچھ مخصوص علامتیں اور نشان متعین کر دیئے جاتے ہیں جن سے موافق ومخالف کے درمیان امتیاز کیا جا سکے یہ علامتیں غیر لفظی نشانات کی صورتوں میں بھی متعین ہوتی ہیں جو فوجیوں کے بدن اور وردیوں پر لگائے جاتے ہیں اور لفظی اشارات کی صورت میں بھی ہوتی ہیں جن کو زبان سے ادا کرکے اپنی حیثیت وحقیقت کا اظہار کیا جاتا ہے۔ چنانچہ سربراہ لشکر کی طرف سے اپنے لشکر والوں کو پہلے سے یہ بتا دیا جاتا ہے کہ اگر میدان جنگ میں یا کسی اور موقع پر تم سے پوچھا جائے کہ تم کون ہو تو یہ فلاں لفظ زبان سے ادا کرنا تا کہ اگر پوچھنے والا اپنے ہی لشکر کا فرد ہو تو تمہیں کوئی نقصان نہ پہنچ سکے۔ خاص طور پر شبخون مارے جانے کے وقت جب کہ عام افراتفری کا عالم ہوتا ہے اور اس موقع پر اپنے اور غیروں کے درمیان امتیاز کرنا مشکل ہوتا ہے اور اکثر اشتباہ ہو جاتا ہے ایسی علامات اور اشاراتی الفاظ کی بڑی ضرورت ہوتی ہے۔ آج کل کی رائج الوقت اصطلاحات میں ایسے اشاراتی الفاظ کو انگریزی میں "کوڈ ورڈ" (code word) کہتے ہیں۔ لہٰذا غزوہ حنین کے موقع پر جب آنحضرت ﷺ کو دشمن کی طرف سے شبخون مارے جانے کا خطرہ پیدا ہوا تو آپ ﷺ نے مسلمانوں کو آگاہ کر دیا کہ وہ ایسی حالت میں اپنی علامت (حٰم لا ینصرون) کے الفاظ کو قرار دیں تاکہ اس کے ذریعہ یہ پہنچانا جائے کہ کون مسلمان ہے اور کون کافر ہے؟ ان الفاظ کے معنی یہ ہیں (اے حم کے اتارنے والے ! دشمنوں کو کوئی مدد کو نہ ملے۔ (مظاہر حق)

معلوم ہوا کہ حٰم لاینصرون کوئی ایسا وظیفہ یا دعا نہیں ہے جس کی فضیلت حدیث شریف میں بیان کی گئی ہو بلکہ یہ ایک خبر یا کوڈ ورڈ تھا جسے بوقت ضرورت استعمال کیا گیا تھا۔ لیکن یوٹیوبر عاملین اسے اس طرح بیان کررہے ہیں کہ جیسے اس سے بڑا کوئی وظیفہ ہی نہ ہو اور ساری پریشانیوں کا حل اسی ایک وظیفہ میں موجود ہو۔ تاہم یہ دونوں الفاظ مختلف جگہوں پر قرآن کریم میں موجود ہیں، جو بلاشبہ بابرکت ہوں گے۔ اور اس کا بامحاورہ ترجمہ بھی دعا جیسا بن جاتا ہے، لہٰذا اسے پڑھ تو سکتے ہیں، لیکن اس کے فضائل کو حدیث شریف سے ثابت سمجھنا یا یہ سمجھنا کہ مشکل حالات میں ان الفاظ کو پڑھنے کا حکم احادیث بیان کیا گیا ہے تو یہ بات درست نہیں ہے۔ مصیبت اور مشکل حالات میں احادیث میں جو دعائیں اور اذکار وارد ہوئی ہیں انہیں پڑھنا زیادہ مفید اور باعثِ اجر وثواب ہوگا۔

اس لنک سے مصیبت، پریشانی اور قرض کی ادائیگی کے لیے پڑھے جانے والے مسنون اذکار اور دعائیں ملاحظہ فرمائیں :



عَنِ الْمُهَلَّبِ بْنِ أَبِي صُفْرَةَ، أَخْبَرَنِي مَنْ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : إِنْ بُيِّتُّمْ فَلْيَكُنْ شِعَارُكُمْ (حم) لَا يُنْصَرُونَ۔ (سنن ابی داؤد، رقم : ٢٥٩٧)

قال الأزهري :سئل أبو العباس عن قوله «حم لا ينصرون» فقال : معناه والله لا ينصرون، الكلام خبر ليس بدعاء رأيته في فصل م ح۔ (تہذیب الاسماء واللغات : ٣/٧٣)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
20 رجب المرجب 1445

1 تبصرہ: