اتوار، 5 ستمبر، 2021

روایت" کمینے شوہر سے بیوی ڈرتی ہے" کی تحقیق

سوال :

یَغْلِبْنَ کَرِیْمًا وَیَغْلِبُہُنَّ لَئِیْمٌ فَاُحِبُّ اَنْ اَکُوْنَ کَرِیْمًا مَغْلُوْبًا وَلَا اُحِبُّ اَنْ اَکُوْنَ لَئِیْمًا غَالِبًا
کیا یہ حدیث ہے؟ اور ہے تو حوالہ مطلوب ہے ساتھ ہی معنی مطلب بھی واضح فرمادیں۔
(المستفتی : نوید اختر، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں مذکور عربی عبارت کا معنی تو یہ ہے کہ کریم شوہر پر بیوی غالب ہوتی ہے اور کمینہ شوہر بیوی پر غالب ہوتا یعنی اسے دباکر رکھتا ہے، اور میں چاہتا ہوں کہ مغلوب کریم بنوں نہ کہ غالب کمینہ۔

معلوم ہونا چاہیے کہ یہ حدیث بالکل بھی نہیں ہے، بلکہ اسی معنی کی ایک روایت : ما أَكْرَمَ النساءَ إلا كريمٌ، ولا أهانهن إلا لئيمٌ۔ (عورتوں کی عزت شریف شخص کرتا ہے اور کمینہ ان پر غالب آتا ہے۔) ملتی ہے، لیکن اسے بھی محدثین نے غیرمعتبر قرار دیا ہے۔

دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :
ایسی کوئی حدیث ہماری نظر سے نہیں گذری جس میں کمینے کی نشانی بیان کی گئی ہو اور نہ یہ کہ جس شخص کی بیوی اس سے ڈرے وہ کمینہ انسان ہے۔ اس لیے کچھ عرض کرنے سے معذرت ہے۔ آپ نے اگر کسی سے ایسا سنا ہے تو اسی سے اس کا حوالہ معلوم کریں اور پھر ہمیں بھی اس سے مطلع فرمادیں تاکہ اس کی تحقیق کی جاسکے۔ (رقم الفتوی : 156507)

جامعہ علوم اسلامیہ، بنوری ٹاؤن کا فتوی مع سوال ملاحظہ فرمائیں :
کیا یہ حدیث صحیح ہے : شریف آدمی پر اس کی بیوی حاوی ہو جاتی ہے۔ اور وہ شخص کمینہ ہے جو اپنی بیوی کو سو فیصد کنٹرول کر لے۔ اگر یہ حدیث صحیح ہے، تو اس کی تشریح بھی کر دیں۔ کیا مرد اپنی بیوی کا غلام بن جائے۔

جواب : تلاش کے باوجود ان الفاظ کے ساتھ ایسی کوئی حدیث نظر سے نہیں گزری۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق میاں بیوی کے رشتے میں قانونی ضابطوں کی بجائے اخلاقی معیاروں کی پاسداری مطلوب ہے۔ میاں بیوی میں سے ہر ایک دوسرے کے حقوق ادا کرنے، اور اپنے حقوق کے مطالبے کے بارے میں درگزر کرنے کا رویہ اپنانے کی ٹھان لے تو نہ میاں کو بیوی سے شکوہ ہوگا اور نہ بیویکومیاں سے۔ (رقم الفتوی : 143605200001)

درج بالا تفصیلات سے واضح ہوا کہ کمینہ آدمی بیوی کو دبا کر رکھتا ہے اس مفہوم کی تمام روایات موضوع اور من گھڑت ہیں، لہٰذا ان کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف کرنا اور اس کا بیان کرنا جائز نہیں ہے۔

ما أَكْرَمَ النساءَ إلا كريمٌ ، ولا أهانهن إلا لئيمٌ.
    الراوي : علي بن أبي طالب
    المحدث : الألباني
    المصدر :  السلسلة الضعيفة
    الصفحة أو الرقم:  845
    خلاصة حكم المحدث :  موضوع

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ۔ (صحیح البخاری، رقم : ١١٠)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
26 محرم الحرام 1443

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں