ہفتہ، 11 ستمبر، 2021

گنپتی کا کھانا کھانا اور اس کے پاس تصویریں نکالنا

سوال :

گنپتی کے موقع پر برادران وطن کے گھر پر کھانے کی دعوت پر مسلمانوں کا جانا، مورتی کے سامنے کھاتے وقت تصویر نکالنا شریعتِ مطہرہ کی روشنی میں کیسا ہے؟ اس معاملے میں رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : سراج شیخ، انقلاب ممبئی)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : غیرمسلموں سے تعلقات رکھنا اگرچہ جائز ہے لیکن اس کی حدود وقیود ہیں۔ یعنی دوستی، تعلقات اور قومی یکجہتی کے نام پر صرف وہی کام کیا جاسکتا ہے جس کی شریعت میں اجازت ہے۔ ان حدود سے تجاوز کرنے کی صورت میں

معلوم ہونا چاہیے کہ ہندوؤں کے تہوار بلاشبہ ان کے مشرکانہ عقائد پر مبنی ہوتے ہیں، چنانچہ ان کے تہواروں میں کسی بھی قسم کی شرکت سے انکے عقائد اورنظریات کی تائید و حمایت اور تقویت پائی جاتی ہے۔ جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمارے لئے شرک سے بیزاری اور بے تعلقی کا اظہار ضروری ہے۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں گنپتی کے موقع پر مسلمانوں کا برادرانِ وطن کی دعوت میں شریک ہونا اور مورتی کے سامنے کھانا کھاتے ہوئے یا کھڑے ہوکر تصویریں نکالنا سب ناجائز اور حرام ہے، کیونکہ یہ عمل ان کے تہوار کی رونق بڑھانے اور تقویت پہنچانے والا ہے۔

نیز اگر یہ کھانا دیوی دیوتاؤں پر چڑھایا گیا ہوتو اس کا کھانا ما اہل لغیر اللہ (جس کھانے پر غیر اللہ کا نام لیا گیا) ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے۔ چنانچہ مذکورہ بالا قباحت کے ساتھ ساتھ حرام کھانا کھانے کا ایک کبیرہ گناہ مزید اس میں شامل ہوجائے گی۔ لہٰذا مسلمانوں کو ایسی جگہ جانا ہی نہیں چاہیے۔ اور جن لوگوں نے ایسا کرلیا ہے ان پر ضروری ہے کہ وہ ندامت وشرمندگی کے ساتھ توبہ و استغفار کریں اور آئندہ ان افعال سے مکمل طور پر دوری بنائے رکھیں۔


قالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ و سلم : مَن كَثَّر سَوادَ قَوْمٍ فَهُوَ مِنهُم، ومَن رَضِيَ عَلى قَوْم كان شَرِيكَ مَن عَمِلَهُ۔ (الجامع الکبیر، رقم : ٢٣٠٤٨)

قال اللہ تعالیٰ : حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ۔ (سورۃ المائدۃ : ۳)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
03 صفر المظفر 1443

4 تبصرے: