اتوار، 26 ستمبر، 2021

آدمی کے تین باپ ہوتے ہیں حدیث کی تحقیق

سوال :

مفتی صاحب درج ذیل حدیث اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب جملے کی تحقیق مطلوب ہے۔
حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ تمہارے دنیا میں تین باپ ہیں، ایک وہ جو تمہیں عدم سے وجود میں لایا، دوسرا وہ جس نے تمہیں اپنی بیٹی دی، اور تیسرا وہ جس نے تمہیں علم سکھایا۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جس نے تمہیں ایک لفظ بھی سکھایا وہ تمہارا اُستاد ہے۔
(المستفتی : جمال حامد سر، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں مذکور پہلی بات کہ دنیا میں تمہارے تین باپ ہیں، یہ حدیث نہیں ہے، یہ روایت شیعوں کی کتاب میں ملتی ہے، جس کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔ لہٰذا اس کی نسبت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرکے بیان کرنا جائز نہیں ہے۔

مفتی سلمان صاحب منصورپوری لکھتے ہیں :
جن دو روایات کے بارے میں آپ نے تحقیق طلب کی ہے تلاش بسیار کے باوجود اس طرح کی کوئی صحیح یا ضعیف روایت نظر سے نہیں گذری، اغلب یہ ہے کہ یہ بعض علماء کے اقوال ہیں، جن پر حدیث کا لیبل لگادیا گیا ہے۔ (کتاب النوازل : ٢/٣١٤)

البتہ سلف صالحین کے اقوال کے مطابق اساتذہ کو مجازاً باپ قرار دیا جاسکتا ہے، کیونکہ جس طرح حقیقی والدین آدمی کے جسمانی وجود کا سبب بنتے ہیں اسی طرح اساتذہ آدمی کے روحانی وجود کی سالمیت کا ذریعہ ہوتے ہیں۔

اور ساس سسر باعتبارِ حرمتِ مؤبدہ مثل حقیقی والدین کے ہوتے ہیں، یعنی والدین کی طرح ان سے بھی پردہ نہیں ہوتا اور نہ ہی ان سے کبھی نکاح جائز ہوتا ہے۔ البتہ وراثت اور نسبت حقیقی میں والدین اور ساس سسر میں فرق ہے۔ یعنی وراثت اور نسب حقیقی والدین سے ہی ملے گا۔ نیز قرآن کریم میں جس طرح سے حقیقی والدین کو انسان کے لیے نعمت کہا گیا ہے، اسی طرح  سسرالی رشتوں کو بھی نعمت شمار کیا ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : فَجَعَلَهُ نَسَبًا و صِهْرًا۔ چنانچہ اخلاقاً اور احتراماً ساس سسر کو بھی والدین کا درجہ دیا جائے گا۔

اسی طرح دوسرا قول جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب کیا گیا ہے یہ بھی کسی معتبر کتاب میں نہیں ہے، لہٰذا یہ پوسٹ شیئر کرنا جائز نہیں ہے۔

قال نبينا الاكرم محمد صلى الله عليه واله وسلم: «الآباء ثلاثة: أبٌ ولَّدك، وأبٌ زوَّجك، وأبٌ علّمك».
الغدير في الكتاب والسنّة والأدب «للأميني»
المجلّد: ۱
الصفحة: ٦٥۰
الناشر: مركز الغدير للدراسات الإسلامية.

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ۔ (صحیح البخاری، رقم : ١١٠)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
18 صفر المظفر 1443

2 تبصرے: