منگل، 14 ستمبر، 2021

جوان کی توبہ سے عذاب قبر اٹھا لیا جانا؟

سوال :

جب ایک جوان انسان الله پاک سے اپنے گناہوں کی بخشش کے لیے گڑگڑاتا ہے اور توبہ کرتا ہے تو مشرق سے مغرب تک کے قبرستانوں میں 40 دن تک عذاب ہٹا لیا جاتا ہے۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ اس چہرے کو روشن کرے جو حدیث سن کر آگے پہنچائے۔ (ابن ماجہ)

مفتی صاحب یہ پوسٹ سوشل میڈیا پر گردش کرتی رہتی ہے۔ براہ مہربانی اس پر رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : لئیق احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : آپ کی ارسال کردہ پوسٹ میں پہلی بات یعنی جوان کی توبہ سے عذاب قبر اٹھا لیے جانے والی فضیلت بے اصل ہے، ایسی کوئی صحیح یا ضعیف حدیث بھی نہیں ہے۔ یہ من گھڑت بات ہے، لہٰذا اس کا بیان کرنا اور اس کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف کرنا جائز نہیں ہے۔

اسی مفہوم کی ایک اور روایت بیان کی جاتی ہے کہ جب عالم اور طالب علم کسی بستی سے گزرتے ہیں تو اللہ تعالی اس بستی کے قبر ستان سے چالیس دن عذاب ہٹا دیتے ہیں۔ جبکہ اس روایت کو بھی محدثین بالخصوص ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے موضوع (من گھڑت) لکھا ہے، لہٰذا اس کا بیان کرنا بھی جائز نہیں ہے۔ (١)

البتہ دوسری بات حدیث ہی ہے۔ اور پوسٹ میں جو ابن ماجہ لکھا ہوا ہے وہ اسی دوسری روایت کا حوالہ ہے، کیونکہ پہلی روایت تو سرے سے موجود ہی نہیں ہے۔

حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اللہ اس شخص کو خوش وخرم رکھے جو میری بات سن کر آگے پہنچائے۔ (٢)

١) إنَّ العالمَ والمتعلمَ إذا مرَّا على قريةٍ فإنَّ اللهَ تعالى يرفعُ العذابَ عَنْ مقبرةِ تلكَ القريةِ أربعينَ يومًا.
    الراوي : -
    المحدث: ملا علي قاري
    المصدر:  الأسرار المرفوعة
    الصفحة أو الرقم:  142
    خلاصة حكم المحدث :  قيل لا أصل له أو بأصله موضوع
   
٢) عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " نَضَّرَ اللَّهُ امْرَأً سَمِعَ مَقَالَتِي فَبَلَّغَهَا۔ (ابن ماجہ، رقم : ٢٣٠)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
06 صفر المظفر 1443

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں