بدھ، 8 ستمبر، 2021

ڈیلیوری کے بعد عورت کو نجس اور مکان کو ناپاک سمجھنا

سوال :

مفتی صاحب! گھروں میں ڈلیوری کا معاملہ ہوتا ہے تو گھر کی خواتین پورے گھر کو ناپاک سمجھتی ہیں اور اس گھر میں نماز تلاوت بہت کم ہوتا ہے اور جو گھر میں مدرسہ چلتا ہے وہ مدرسہ بھی پندرہ یا بیس دن کے لئے بند کردیتے ہیں، ایک بات دیکھی گئی جس عورت کو ڈیلیوری ہوئی ہے وہ دوسرے گھر میں نہیں جاسکتی ہے کیونکہ عورتیں سمجھتی ہیں کہ وہ گھر بھی ناپاک ہوجائے گا یہاں تک اس کی پلنگ پر شوہر تک کو بیٹھنے نہیں دیا جاتا۔ تو کیا وہ اسی حالت میں اپنے میکے جا سکتی ہے یا نہیں؟ اور کیا اس گھر میں نماز تلاوت اور مدرسہ بند کرنا درست ہے یا نہیں؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : لئیق احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : بچے کی ولادت کے بعد عورت کو جو خون آتا ہے وہ نفاس کا خون کہلاتا ہے، اس کی زیادہ سے زیادہ مدت چالیس دن ہوتی ہے، ان ایام میں عورت ناپاک ہوتی ہے۔ یعنی جب تک نفاس کا خون آتا رہے عوت کے لیے نماز، روزہ اور تلاوت کی ممانعت ہے۔ لیکن یہ ناپاکی حکمی ہے، یعنی اس حالت میں اگر عورت کے ہاتھ پر کوئی ظاہری نجاست نہ ہوتو دوسروں کو چھونے سے وہ شخص یا وہ جگہ ناپاک نہیں ہوگی۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ حالتِ جنابت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے راستے میں ملے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان سے مصافحہ کیا، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ یہ سوچ کر کہ میں ناپاک ہوں، چپکے سے نکل گئے اور غسل کرکے پھر مجلس میں آئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان سے جانے کی وجہ دریافت فرمائی تو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : میں حالتِ جنابت میں تھا، میں نے ناپسند کیا کہ ناپاکی کی حالت میں آپ کے پاس بیٹھوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : مؤمن ناپاک نہیں ہوتا۔ یعنی جنابت میں غسل کا حکم اپنی جگہ، لیکن اس سے جسم ظاہراً ناپاک نہیں ہوتا۔

نیز احادیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم ازواجِ مطہرات کے ساتھ ان کے ایام کے دوران لحاف میں ساتھ لیٹتے تھے، اسی طرح جنابت کے غسل کے بعد زوجہ مطہرہ رضی اللہ عنہا کے غسل کرنے سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ و سلم بستر میں ساتھ لیٹ کر (ٹھنڈ سے بچنے کے لیے) گرمی حاصل کرتے تھے۔

معلوم ہوا کہ سوال نامہ میں جتنی باتیں مذکور ہیں وہ سب دین کی بنیادی تعلیم سے نا آشنا ہونے کا نتیجہ ہے۔ یعنی ڈیلیوری ہونے کے بعد خاتون کو نجس سمجھنا اور اس کا بوقت ضرورت اپنے میکے جانے کو ناجائز سمجھنا، اس کے شوہر کو اس کی پلنگ پر بیٹھنے کو بھی منع کرنا اور اس گھر میں مدرسہ، نماز اور تلاوت تک بند کردینا یہ سب جہالت پر مبنی باتیں ہیں۔ شرعاً ایسی کوئی بھی ممانعت نہیں ہے۔ ایسی خاتون بوقت ضرورت میکے بھی جاسکتی ہے، اس مکان میں دینی تعلیم، تلاوت، نماز وغیرہ سب درست ہے۔ اسی طرح بوقت ضرورت شوہر کا اپنی بیوی کے پاس بیٹھنا اور اسے چھونا اور بوس وکنار کرنا سب جائز ہے۔ البتہ دخول کرنا جائز نہیں۔

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقِيَهُ فِي بَعْضِ طَرِيقِ الْمَدِينَةِ وَهُوَ جُنُبٌ، فَانْخَنَسْتُ مِنْهُ فَذَهَبَ فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ : أَيْنَ كُنْتَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ؟ قَالَ : كُنْتُ جُنُبًا فَكَرِهْتُ أَنْ أُجَالِسَكَ وَأَنَا عَلَى غَيْرِ طَهَارَةٍ، فَقَالَ : سُبْحَانَ اللَّهِ، إِنَّ الْمُسْلِمَ لَا يَنْجُسُ۔ (صحیح البخاری، رقم : ٢٨٣)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
29 محرم الحرام 1443

2 تبصرے:

  1. جزاک اللہ مفتی صاحب

    جواب دیںحذف کریں
  2. Shayad sawal adhura hai isme ye bhi hona chahiye k delivery k bad aurat ko napak pani aata rehta hai usme bht mumkinat hai k bistar par ya jaha wo baithe un jagho par napaki lag jayeor khawind usi jaga baith Jaye or jakar usi halat me namaz bhi Ada karle.......is liye ahtiyat zaroori hai...

    جواب دیںحذف کریں