غسل میں غرارہ کرنے کا حکم

سوال :

مفتی صاحب غسل میں غرارہ کرنے کا کیا حکم ہے؟ بہت سے لوگ اسے فرض کے حکم میں کہتے ہیں۔ اس ‌کی حقیقت کیا ہے؟
(المستفتی : محمد مدثر، اخترآباد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : غسل کے فرائض میں ایک فرض کلی کرنا ہے۔ غرارہ کرنا فرض نہیں ہے بلکہ مسنون ہے۔ لہٰذا اگر کوئی منہ بھر کر کلی کرلے اور غرارہ نہ کرے تو اس کا غسل ادا ہوجائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ روزہ کی حالت میں غرارہ کرنے کی ممانعت ہے۔ اگر روزے کی حالت میں روزہ یاد ہوتے ہوئے غرارہ کیا گیا اور پانی حلق سے نیچے اتر گیا تو روزہ ٹوٹ جائے گا اور بعد میں اس کی قضا واجب ہوگی۔

(وغسل فمه) ثلاثا بمياه (وأنفه) كذلك وعدل عن تعبير القوم بالمضمضة والاستنشاق إما اختصارا أو لأن الغسل يشعر بالاستيعاب وهذا لأن السنة فيهما المبالغة۔ (النھر الفائق : ١/٤١)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
02 صفر المظفر 1443

تبصرے

  1. روزے کی حالت میں بیوی سے بوس و کنار کرنا کیسا ہے؟ بعد میں اگر شرم گاہ سے پانی نکل جاۓ تو کیا روزہ ٹوٹ جائے گا

    جواب دیںحذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

لاڈلی بہن اسکیم کی شرعی حیثیت

بوہرہ سماج کا وقف ترمیمی قانون کی حمایت اور ہمارا رد عمل