جمعہ، 18 مارچ، 2022

صلوۃ التسبیح باجماعت ادا کرنے کا حکم

سوال :

مفتی صاحب! صلوۃ التسبیح باجماعت ادا کرنا کیسا ہے؟ مرد یا عورتوں میں کوئی فرق ہے؟ اگر کسی کو یہ نماز نہ آتی ہوتو وہ کیا کرے؟
(المستفتی : شکیل احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : "صلوٰۃ التسبیح" ایک فضیلت والی نفل نماز ہے۔ سوائے تراویح، استسقاء اور سورج گرہن کی نماز کے ہر نفل نماز باجماعت ادا کرنا مکروہ تحریمی ہے۔ اس لیے کہ یہ عمل نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین سے ثابت نہیں ہے۔  لہٰذا "صلوٰۃ التسبیح"  بھی تنہا ہی ادا کرنا چاہیے۔ عورتوں کے لیے بھی یہی حکم ہے کہ ان کا باجماعت صلوٰۃ التسبیح ادا کرنا مکروہ تحریمی ہے۔ اگر کسی کو صلوٰۃ التسبیح پڑھنا نہ آتا ہوتو اسے چاہیے کہ وہ اس کا طریقہ سیکھ کر انفرادی طور پر صلوٰۃ التسبیح ادا کرے، اور جب تک طریقہ سمجھ میں نہ آتا ہو عام نفل نماز کی طرح دو دو رکعت کرکے جتنی نوافل ادا کرنا ہو ادا کرکے توبہ و استغفار، دعا اور تسبیح و غیرہ کرلیا کرے۔

واعلم أن النفل بالجماعۃ علی سبیل التداعي مکروہ علی ما تقدم ما عدا التراویح وصلاۃ الکسوف والاستسقاء۔ (حلبي کبیر : ۴۳۲، لاہور)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
14 شعبان المعظم 1443

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں