منگل، 1 مارچ، 2022

میت کو عطر اور سرمہ لگانا

سوال :

کیا میت کو سرمہ اور عطر لگا سکتے ہیں؟ اگر مرا ہوا بچہ پیدا ہو تو اسے بغیر تختوں کے براہ راست مٹی ڈال سکتے ہیں؟
(المستفتی : خلیل احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سجدہ کی جگہوں پر میت کو کافور لگانا سنت ہے خواہ یہ عطر کی شکل میں کیوں نہ ہو۔ لیکن سرمہ لگانا ثابت نہیں ہے۔ اس لیے کہ سرمہ لگانا زینت ہے اور انتقال کے بعد میت کو زینت کی ضرورت نہیں رہی ، یہی وجہ ہے کہ فقہاء نے میت کے بالوں میں کنگھی کرنے، بالوں اور ناخنوں کو کاٹنے سے منع فرمایا ہے۔

انسانی کرامت کا تقاضہ یہی ہے کہ ایسے بچوں کو بھی قبر میں تختہ لگاکر مٹی ڈالی جائے۔ براہ راست مٹی ڈال دینا بے ادبی ہے۔

عن أم عطیۃ قالت : لما مات زینب بنت رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ و سلم قال : إغسلنہا وترا ثلاثا أو خمسًا واجعلن في الخامسۃ کافوراً أو شیئا من کافور۔ (صحیح مسلم : ۱؍۳۰۵)

(وَلَا يُسَرَّحُ شَعْرُهُ)أَيْ يُكْرَهُ تَحْرِيمًا قال فی الرد : لِمَا فِي الْقُنْيَةِ مِنْ أَنَّ التَّزْيِينَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَالِامْتِشَاطَ وَقَطْعَ الشَّعْرِ لَا يَجُوزُ نَهْرٌ۔ (شامی : ٢/١٩٧)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
27 رجب المرجب 1443

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں