اتوار، 6 مارچ، 2022

شرعی مسافت پر قیام کی نیت کے بعد آگے بڑھنا

سوال :

ہم لوگ پونہ سے یہاں امراوتی جماعت میں آئے ہیں، اور پورا وقت یہیں شہر میں لگا ہے، یعنی پندرہ دن سے زیادہ یہاں قیام کی نیت تھی۔ پھر دس دن کے لئے ایک دیہات میں آئے ہیں جو شہر سے ۳۰ کلومیٹر دور ہے تو یہاں جماعت کو قصر نماز پڑھنا ہوگا یا اتمام کرنا ہوگا؟ تفصیلاً بیان فرمائیں۔
(المستفتی : شیخ سعد، پونے)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اگر کوئی شخص کسی جگہ کو وطنِ اقامت بنالے یعنی شرعی مسافت پر پہنچ کر وہاں پندرہ دن یا اس سے زیادہ قیام کی نیت کرلے تو یہ جگہ اس کے لیے وطنِ اقامت کہلاتی ہے۔ لہٰذا وہ وہاں اتمام کرے گا یعنی پوری نمازیں ادا کرے گا۔ پھر اگر اسے یہاں سے آس پاس یعنی مسافت سفر 82 کلومیٹر سے کم دوری پر واقع کسی آبادی میں جانا پڑے اور لوٹ کر پھر اسی جگہ وطنِ اقامت آنے کا ارادہ ہو، تو اس قریبی سفر سے اس کا وطنِ اقامت باطل نہیں ہوگا، اور وہ دونوں جگہ پوری نماز پڑھے گا۔ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں جبکہ آپ لوگوں نے امراوتی میں پندرہ دن قیام کی نیت کرلی تھی پھر وہاں سے 30 کلومیٹر کا سفر ہوا تو آپ حضرات کا وطنِ اقامت امراوتی باطل نہیں ہوا۔ لہٰذا آپ حضرات اُس دوسری جگہ بھی اتمام یعنی پوری نمازیں ہی ادا کریں گے۔

رَجُلٌ خَرَجَ مِنْ مِصْرِهِ إلَى قَرْيَةٍ لِحَاجَةٍ وَلَمْ يَقْصِدْ السَّفَرَ وَنَوَى أَنْ يُقِيمَ فِيهَا أَقَلَّ مِنْ خَمْسَةَ عَشَرَ يَوْمًا فَإِنَّهُ يُتِمُّ فِيهَا لِأَنَّهُ مُقِيمٌ۔ (شامی : ٢/١٣٣)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
02 شعبان المعظم 1443

3 تبصرے: