جمعہ، 11 مارچ، 2022

قضا نمازیں ادا کرنے کے اوقات؟

سوال :

مفتی صاحب ! فرض نمازوں کی اذان ہونے کے بعد جماعت کھڑی ہونے میں جو ٹائم ہوتا ہے کیا اس میں قضا نماز ادا کرسکتے ہیں؟ اسی طرح  فرض نماز کے فوراً بعد قضا نماز ادا کرسکتے ہیں؟ رہنمائ فرمائیں۔
(المستفتی : محمد مصطفی، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اوقاتِ ثلاثہ ممنوعہ یعنی طلوع، غروب اور زوال آفتاب کے وقت ہر قسم کی نماز بشمول قضا نمازیں ادا کرنا جائز نہیں ہے۔ اس لیے کہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تین اوقات میں ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے روکا ہے کہ ہم اس میں نماز پڑھیں اور اپنے مردے کا نماز جنازہ پڑھیں : سورج طلوع ہوتے وقت، یہاں تک کہ بلند ہو جائے، اور ٹھیک دوپہر کے وقت میں یہاں تک کہ سورج ڈھل جائے، اور غروب کے لئے جائے، جب تک کہ غروب نہ ہو جائے۔

ان تینوں اوقات کے علاوہ کسی بھی وقت قضا نمازیں ادا کرنا درست ہے۔ لہٰذا ہر نماز کے وقت اذان کے بعد اور نماز کے بعد قضا نمازیں ادا کی جاسکتی ہیں۔ البتہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے فجر کی سنت اور فرض کے درمیان کوئی نفل پڑھنا ثابت نہیں ہے۔ اس لئے فقہاء نے اس وقت کوئی بھی نفل نماز پڑھنے کو مکروہ قرار دیا ہے۔ یعنی صبح صادق سے لے کر طلوع آفتاب تک صرف دو رکعت سنت اور دو رکعت فرض پڑھی جائے گی۔ البتہ اس وقت قضائے عمری پڑھ سکتے ہیں اور سجدۂ تلاوت بھی کرسکتے ہیں، لیکن اس وقت مسجد میں قضائے عمری ادا کرنے سے مسجد میں موجود لوگوں کو علم ہوجائے گا کہ یہ اپنی قضا نماز ادا کررہا ہے، گویا یہ گناہ کا اظہار ہوا اور معصیت کا اظہار بذاتِ خود معصیت ہے، اس لئے قضائے عمری اس وقت گھر پر تنہائی میں پڑھی جائے۔

اسی طرح عصر کے بعد کا بھی یہی حکم ہے۔ یعنی اپنی عصر کی نماز ادا کرلینے کے بعد غروبِ آفتاب تک کوئی نفل نماز نہیں پڑھے گا۔ اور قضا نمازیں پڑھ سکتا ہے لیکن اوپر فجر کے وقت کی جو ہدایات دی گئی ہیں اس کے مطابق ادا کرے گا۔

عَنْ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ يَقُولُ : ثَلَاثُ سَاعَاتٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَانَا أَنْ نُصَلِّيَ فِيهِنَّ، أَوْ أَنْ نَقْبُرَ فِيهِنَّ مَوْتَانَا : حِينَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ بَازِغَةً حَتَّى تَرْتَفِعَ، وَحِينَ يَقُومُ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ حَتَّى تَمِيلَ الشَّمْسُ، وَحِينَ تَضَيَّفُ الشَّمْسُ لِلْغُرُوبِ حَتَّى تَغْرُبَ۔ (صحیح المسلم، رقم : ٨٣١)

وَعَنْ التَّنَفُّلِ بَعْدَ صَلَاةِ الْفَجْرِ وَالْعَصْرِ لَا عَنْ قَضَاءِ فَائِتَةٍ وَسَجْدَةِ تِلَاوَةٍ وَصَلَاةِ جِنَازَةٍ) أَيْ مُنِعَ عَنْ التَّنَفُّلِ فِي هَذَيْنِ الْوَقْتَيْنِ۔ (البحر الرائق : ١/٢٦٤)

وَيَنْبَغِي أَنْ لَا يُطْلِعَ غَيْرَهُ عَلَى قَضَائِهِ لِأَنَّ التَّأْخِيرَ مَعْصِيَةٌ فَلَا يُظْهِرُهَا... تَقَدَّمَ فِي بَابِ الْأَذَانِ أَنَّهُ يُكْرَهُ قَضَاءُ الْفَائِتَةِ فِي الْمَسْجِدِ وَعَلَّلَهُ الشَّارِحُ بِمَا هُنَا مِنْ أَنَّ التَّأْخِيرَ مَعْصِيَةٌ فَلَا يُظْهِرُهَا. وَظَاهِرُهُ أَنَّ الْمَمْنُوعَ هُوَ الْقَضَاءُ مَعَ الِاطِّلَاعِ عَلَيْهِ، سَوَاءٌ كَانَ فِي الْمَسْجِدِ أَوْ غَيْرِهِ كَمَا أَفَادَهُ فِي الْمِنَحِ۔ (شامی : ٢/٧٧)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
07 شعبان المعظم 1443

3 تبصرے:

  1. السلام علیکم و رحمت اللہ وحرکتہ
    مفتی صاحب عرض یہ ہے کیا کھانے یہ پہننے کی کسی چیز پر نظر لگ سکتی ہے کیا اور اگر لگ جائے تو اس سے کسطرح سے محفوظ رہے ۔
    اس کا جواب موجہے عنایت فرمائیں شکریہ ۔

    جواب دیںحذف کریں
  2. Aslamualaikum warahmatullahi wabara katuhu .
    Mufti sahaab mera sawal ye hai ke kahne ya pahenne ki kisi chiz par nazar lag sakti hai kiya aur agar lag jaye tu is nazar se kese bache koi dua hai tu bataye mujhe ..shukriya

    جواب دیںحذف کریں
  3. انصاری محمود11 مارچ، 2022 کو 11:39 PM

    جزاکم اللہ خیرا و احسن الجزاء

    جواب دیںحذف کریں