جمعرات، 17 مارچ، 2022

ڈائلیسس کے مریض کے روزے کا مسئلہ

سوال :

کیا روزہ رکھ کر گردے کے مریض ڈائلیسس کرا سکتے ہیں؟ ان مریضوں کا ڈائلیسس کے بعد فلٹر کے ذریعے خراب خون باہر ہوجاتا ہے بعد میں کمزوری کی وجہ سے مزید ضرورت پڑنے پر خون کے انجکشن دیئے جاتے ہیں، تو اس صورت میں مریضوں کا روزہ رکھنا کیسا ہے؟
(المستفتی : حافظ مختار، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : خون اور پیشاب کے مل جانے کی صورت میں خون کو صاف کرکے دوبارہ چڑھانا اور اس عمل کے بعد بوقت ضرورت مزید خون چڑھنا سب جائز ہے۔ اس سے روزے پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔ کیونکہ خون چڑھانا معتاد راستوں یعنی منفذ (کان، ناک، منہ، دبر) سے نہیں، بلکہ رگوں یا مسامات کے ذریعہ بدن میں جاتا ہے، جبکہ روزہ فاسد ہونے کے لیے ضروری ہے کہ بدن کے معتاد راستوں سے کوئی  چیز جسم کے اندر پہنچے۔ لہٰذا ڈائلیسس کی حالت میں روزہ رکھنا درست ہے۔ البتہ اگر ڈائلیسس کی وجہ سے ایسی کمزوری ہوجائے کہ روزہ رکھنا انتہائی دشوار ہوجائے تو پھر روزہ توڑ دینے یا روزہ نہ رکھنے کی گنجائش ہے۔ البتہ بعد میں جب بھی روزہ رکھنے کی طاقت ہوجائے تو اس روزے کی قضا لازم ہوگی۔

وَمَا وَصَلَ إلَى الْجَوْفِ أَوْ إلَى الدِّمَاغِ عَنْ الْمَخَارِقِ الْأَصْلِيَّةِ كَالْأَنْفِ وَالْأُذُنِ وَالدُّبُرِ بِأَنْ اسْتَعَطَ أَوْ احْتَقَنَ أَوْ أَقْطَرَ فِي أُذُنِهِ فَوَصَلَ إلَى الْجَوْفِ أَوْ إلَى الدِّمَاغِ فَسَدَ صَوْمُهُ۔ (بدائع الصنائع : ٢/٩٣)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
13 شعبان المعظم 1443

1 تبصرہ: