بدھ، 2 مارچ، 2022

مسجد کے ملبے کا استعمال کہاں ہو؟

سوال :

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس کے بارے میں کہ مسجد کو شہید کرکے اس کی جگہ نئی مسجد تعمیر کرنا ہے تو اس شہید شدہ مسجد کا میٹریل کا کیا حکم ہوگا؟ کیا گھر کی بنیاد بھرنے کے کام لیا جاسکتا ہے یا پھر مسجد کے ہی استعمال میں لیا جائے گا؟ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس میٹریل کو کسی اور تعمیر کیلئے گھر وغیرہ کے پائے بھرنے کے کام میں نہیں لیا جاسکتا۔
(المستفتی : مسیّب خان رشید خان، جنتور)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مسجد کا ملبہ بھی مسجد سے تعلق کی وجہ سے ایک طرح کا ادب واحترام اور اہمیت رکھتا ہے۔ لہٰذا بہتر تو یہی ہے کہ اس ملبہ کو مسجد یا مدرسہ کی تعمیر میں ہی لگایا جائے۔ لیکن اگر اس کی گنجائش نہ ہوتو پھر اسے مکان وغیرہ کی بنیاد میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ان جگہوں پر استعمال کرنے میں اس کی کوئی بے ادبی نہیں ہے۔ لہٰذا جو لوگ اسے غلط سمجھ رہے ہیں انہیں اپنی اصلاح کرلینا چاہیے۔ البتہ اسے بیت الخلاء وغیرہ جیسی گندی جگہوں کی تعمیر میں استعمال نہ کیا جائے۔

قال الشیخ نور الدین الخادمي : إن الوسیلۃ أو الذریعۃ تکون محرمۃ إذا کان المقصد محرماً، وتکون واجبۃ إذا کان المقصد واجباً ۔ (المقاصد الشرعیۃ للخادمی : ص۴۶)

وسیلۃ المقصود تابعۃ للمقصود وکلاہما مقصود۔ (الأشباہ لإبن نجیم، ۱/۱۱۳، الأمور بمقاصدہا)

وکذا قال العلامۃ ابن القیم الجوزیۃ : وسیلۃ المقصود تابعۃ للمقصود وکلاہما مقصود۔ (اعلام الموقعین :۳/۱۷۵)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
28 رجب المرجب 1443

3 تبصرے: