جمعرات، 3 مارچ، 2022

امتحان کی وجہ سے جمعہ کی جماعت چھوٹ جانے والوں کا مسئلہ

سوال :

حترم مفتی صاحب! کل بارہویں جماعت کا پرچہ ہے جو کہ 2 بجے ختم ہوگا۔ اس میں اکثر طلباء اور اساتذہ نمازِ جمعہ کو لیکر فکرمند ہیں، اسکولوں کے اطراف میں مساجد سے گزارش کی جا رہی ہے کہ نماز کے اوقات کو ڈھائی بجے کا کر دیں۔ مگر ہر مسجد میں ممکن نہیں ہے۔ ایسے میں جماعت ثانی کا کیا حکم رہے گا؟
(المستفتی : عمران الحسن، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : امتحان کی وجہ سے اگر طلباء کو جمعہ کی نماز باجماعت نہ ملے تو انہیں پہلے کوشش یہ کرنا چاہیے کہ کسی اور مسجد میں جہاں جمعہ تاخیر سے ہو وہاں پہنچ کر باجماعت جمعہ کا فریضہ ادا کرلینا چاہیے۔ لیکن اگر کسی مسجد میں جمعہ ملنے کی امید نہ ہو اور یہ طلباء کم از کم چار ہوں تو یہ لوگ باجماعت نماز جمعہ ادا کرسکتے ہیں۔ اگر چار افراد سے کم ہوں تو پھر جمعہ درست نہ ہوگا، ایسے لوگ ظہر باجماعت ادا کریں یا انفرادی ادا کریں دونوں درست ہے۔ البتہ مسجد میں ایک مرتبہ جماعت ہوجانے کے بعد اس کی شرعی حدود میں دوبارہ جماعت کرنا مکروہ ہے۔ لہٰذا ایسے لوگ مدرسہ، گھر، ہال، آفس یا مسجد کی شرعی حدود کے باہر باجماعت نماز ادا کریں گے۔

اس صورت میں نماز جمعہ باجماعت ادا کرنے کا طریقہ یہ ہوگا کہ محلہ کی مسجد کی پہلی اذان جمعہ ادا کرنے کے لیے کافی ہوجائے گی، لہٰذا الگ سے پہلی اذان دینے کی ضرورت نہیں۔ البتہ دوسری اذان خطیب کے سامنے دی جائے گی۔ اذان کے بعد خطیب کھڑا ہوکر پہلا خطبہ دے اس کے بعد تین چھوٹی آیات پڑھنے کے بقدر بیٹھ جائے پھر دوسرا خطبہ دے، خطبہ مکمل ہونے کے بعد اقامت کہی جائے اور امام دو رکعت نماز جہراً پڑھادے۔ جمعہ کے خطبہ کے لیے منبر کا ہونا شرط نہیں، بلکہ مسنون ہے، لہٰذا مکان وغیرہ میں جمعہ ادا کرنے کی صورت میں کرسی یا اسٹول وغیرہ اس کے قائم مقام ہوجائے گا۔

نماز جمعہ میں چونکہ خطبہ دینا شرط ہے۔ اس کے بغیر جمعہ درست نہیں ہوگا۔ پس یہاں یہ مسئلہ سمجھ لینا چاہیے کہ اور صاحبین ؒ کے نزدیک خطبہ کی کم سے کم مقدار تشہد کے بقدر ہے اس سے کم مکروہ ہے۔ لہٰذا حاضرین میں کوئی عالم یا خطبہ دینے کے  لائق شخص نہ ہوتو وہ دونوں خطبوں میں آیت الکرسی یا سورہ فاتحہ پڑھ لے تو خطبہ ادا ہوجائے گا اور نماز جمعہ درست ہوجائے گی۔

ذیل میں دو م‍ختصر اور جامع خطبات نقل کیے جارہے ہیں، اگر کوئی اسے آسانی سے پڑھ سکتا ہوتو سنت پر عمل ہوجائے گا، اگر اس کی استطاعت نہ ہوتو اوپر کی ہدایات کے مطابق عمل کرے۔

*خطبہ اولی*

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ ۞ اَشْهَدُ اَنْ لَا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَاَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهٗ وَرَسُوْلُهٗ ۞
اَمَّابَعْدُ ! فَأَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْم ۞ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِِْ ۞ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ  إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ ۞ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا يُصْلِحْ لَکُمْ أَعْمَالَکُمْ وَيَغْفِرْ لَکُمْ ذُنُوبَکُمْ وَمَنْ يُطِعْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا ۞ اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِيْ وَلِاُمَّةِ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۞اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِکَ مِنْ الْجُنُونِ وَالْجُذَامِ وَالْبَرَصِ وَسَيِّئِ الْأَسْقَامِ۞اَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ لِيْ وَلَكُمْ۞

*خطبہ ثانیہ*

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِیْنُهٗ وَنَسْتَغْفِرُهٗ وَنُؤْمِنُ بِهٖ وَنَتَوَکَّلُ عَلَیْهِ وَنَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا وَمِنْ سَیِّئاٰتِ اَعْمَالِنَا مَن یَّهْدِهِ اللهُ فَلاَ مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ یُّضْلِلْهُ فَلاَ هَادِیَ لَهُ ۞ وَاَشْهَدُ أَنْ لَآ اِلٰهَ اِلاَّ اللهُ وَحْدَهٗ  لَا شَرِیْکَ لَهٗ ۞ وَاَشْهَدُ اَنَّ سَیِّدَنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدًا عَبْدُهٗ وَرَسُوْلُهٗ ۞ أَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْم ۞ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِِْ۞ إِنَّ اللهَ وَمَلٰئِكَتَهٗ يُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِيْمًا۞اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدٍ وَّاَزْوَاجِهٖ وَذُرِّیَّتِهٖ وَصَحْبِهٖ اَجْمَعِیْن۞قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه و سلم، خَیْرُ اُمَّتِیْ قَرْنِیْ ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَُمْ ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَهُمْ ۞اِنَّ اللهَ یَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْاِحْسَانِ وَاِیْتَآءِ ذِی الْقُرْبٰی وَیَنْهٰی عَنِ الْفَحْشَآءِ وَالْمُنْکَرِ وَالْبَغْيِ یَعِظُکُمْ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ ۞ سُبْحَانَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ ۞ وَسَلَامٌ عَلَى الْمُرْسَلِينَ ۞ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ۞

عَنْ سالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ : لا تُجْمَعُ صَلاةٌ واحِدَةٌ فِي مَسْجِدٍ واحِدٍ مَرَّتَيْنِ۔ (المدونۃ : ١/١٨١)

وَمُقْتَضَى هَذَا الِاسْتِدْلَالِ كَرَاهَةُ التَّكْرَارِ فِي مَسْجِدِ الْمَحَلَّةِ وَلَوْ بِدُونِ أَذَانٍ؛ وَيُؤَيِّدُهُ مَا فِي الظَّهِيرِيَّةِ: لَوْ دَخَلَ جَمَاعَةٌ الْمَسْجِدَ بَعْدَ مَا صَلَّى فِيهِ أَهْلُهُ يُصَلُّونَ وُحْدَانًا وَهُوَ ظَاهِرُ الرِّوَايَةِ۔ (شامی : ١/٥٥٣)

ولو صلی الجمعۃ  في قریۃ بغیر مسجد جامع، والقریۃ کبیرۃ لہا قری، وفیہا والٍ، وحاکم جازت الجمعۃ بنوا المسجد أو لم یبنوا…والمسجد الجامع لیس بشرط؛ ولہذا أجمعوا جوازہا بالمصلی في فناء المصر۔ (حلبي کبیر، فصل صلاۃ الجمعۃ، ص:۵۵۱)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
30 رجب المرجب 1443

8 تبصرے: