اتوار، 13 مارچ، 2022

بسم اللہ نام رکھنے کا حکم

سوال :

ایک لڑکی کا نام بسم اللہ ہے۔ اس کو بسم اللہ نام سے بلا سکتے ہیں؟ اور کیا یہ بسم الله نام رکھ سکتے ہیں؟
(المستفتی : محمد احتشام، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : بسم اللہ کے معنی ہیں میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے، بسم اللہ کوئی اسم اور نام نہیں ہے بلکہ یہ ایک جملہ ہے۔ لہٰذا یہ نام نہ رکھنا بہتر ہے۔ بلکہ اچھے معنی والے یا صحابیات اور نیک شخصیات کے نام پر نام رکھنا چاہیے۔ تاہم اگر کسی نے بسم اللہ نام رکھ لیا تو گناہ کی بات نہیں ہے۔ اور اس نام والی لڑکی کو بسم اللہ کہہ کر پکارنے میں بھی کوئی قباحت نہیں ہے۔

عَنْ أَبِي وَهْبٍ الْجُشَمِيِّ - وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ - قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : تَسَمَّوْا بِأَسْمَاءِ الْأَنْبِيَاءِ، وَأَحَبُّ الْأَسْمَاءِ إِلَى اللَّهِ عَبْدُ اللَّهِ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ، وَأَصْدَقُهَا حَارِثٌ وَهَمَّامٌ، وَأَقْبَحُهَا حَرْبٌ وَمُرَّةُ۔ (سنن ابی داؤد، رقم : ٤٩٥٠)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
09 شعبان المعظم 1443

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں