منگل، 16 جنوری، 2024

انار میں ایک دانہ جنت کا؟


سوال :

محترم مفتی صاحب! ہر انار کے اندر ایک دانہ جنت کا ہوتا ہے؟ انار کے طبی فوائد سے پرے، کیا یہ بات کسی حدیث سے، قرآن شریف سے ثابت ہے؟
(المستفتی : عمران الحسن، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ہر انار میں ایک دانہ جنت کا ہوتا ہے، ان الفاظ کے ساتھ متعدد روایات ملتی ہیں جنہیں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف منسوب کرکے بیان کیا گیا ہے، لیکن ماہر فن علماء مثلاً ابن جوزی، امام ذہبی، ابن عساکر اور ابن عدی رحمھم اللہ نے ان روایات کو موضوع (من گھڑت) لکھا ہے۔

دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :
سوال میں انار کی فضیلت کے بارے میں ذکر کردہ روایت موضوع اور گھڑی ہوئی ہے؛ لہٰذا اس کا کوئی اعتبار نہیں ہے، جمہور آئمہٴ جرح و تعدیل نے مذکورہ روایت کو باطل قرار دیا ہے۔
قال الذہبي في المیزان: عن ابن عباس رضي اللہ عنہما قال: سمعت النبيّ صلی اللہ علیہ وسلم یقول: ”ما من رمّان من رمّانکم إلاّ وہو یلقح بحبّة من رمّان الجنّة“ ہذا الحدیث من أبا طیلہ (4/59)۔ وقال الدار قطني: لیس بشیء (4/15)۔ ورواہ ابن الجوزي فی الموضوعات (2/285)۔(رقم الفتوی : 603550)

لہٰذا اس بات کو نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف منسوب کرکے بیان کرنا درست نہیں ہے۔ البتہ ایک روایت ملتی ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما انار کا دانہ اٹھا کر کھا لیا کرتے تھے، ان سے عرض کیا گیا : اے ابن عباس آپ ایسا کیوں کرتے ہیں؟ تو آپ رضی اللہ عنہما جواب میں فرماتے : مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ زمین میں جو بھی انار ہے اس میں جنت کے انار کا ایک دانہ ضرور ہوتا ہے، سو میں اس دانہ کو اٹھا کر اس لیے کھاتا ہوں کہ ہو سکتا یہ دانہ وہی ہو جو جنت کے انار کا ہے۔

اس روایت کو علامہ ہیثمی اور امام سیوطی نے معتبر لکھا ہے۔ لہٰذا اس بات کو حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کا اثر یا قول کہہ کر بیان کرنے کی گنجائش ہے۔

ما من رُمَّانٍ إلَّا ويُلقَّحُ بحبَّةٍ من رُمَّانِ الجنَّةِ.
الراوي: عبدالله بن عباس
    المحدث: الذهبي
    المصدر:  ترتيب الموضوعات
    الصفحة أو الرقم:  209
    خلاصة حكم المحدث:  رواه متهمان : سرقه ذا من ذا
         التخريج :  أخرجه ابن عدي في ((الكامل في الضعفاء)) (6/285)، وأبو نعيم في ((صفة الجنة)) (364)، والديلمي في ((الفردوس)) (6129) باختلاف يسير

ما من رمَّانِكم هذا إلَّا وهو يُلقَّحُ بحبَّةٍ من رمَّانِ الجنَّةِ.
  الراوي : عبدالله بن عباس
    المحدث: ابن الجوزي
    المصدر:  الموضوعات لابن الجوزي
    الصفحة أو الرقم:  3/94
    خلاصة حكم المحدث:  لا يصح
         التخريج :  أخرجه ابن عدي في ((الكامل في الضعفاء)) (6/285)، وأبو نعيم في ((صفة الجنة)) (364)، وابن الجوزي في ((الموضوعات)) (2/285) واللفظ له

عن ابنِ عبَّاسٍ أنَّهُ كانَ يأخذُ الحبَّةَ مِن الرُّمَّانِ فيأكلُها ، فقيلَ لهُ : لِمَ تفعلُ هذا ؟ قالَ : بلغَني أنَّهُ لَيسَ في الأرضِ رُمَّانةٌ تُلَقَّحُ إلَّا بحَبَّةٍ مِن حبَّ الجنَّةِ فلعلَّها هذهِ.
  الراوي: -
    المحدث: السيوطي
    المصدر:  البدور السافرة
    الصفحة أو الرقم:  419
    خلاصة حكم المحدث:  إسناده صحيح۔فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
04 رجب المرجب 1445

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں