بدھ، 17 جنوری، 2024

معصوم محمد کیف کا قتل


       بے رحمی اور درندگی کی انتہاء
        
✍️ مفتی محمد عامر عثمانی
    (امام وخطیب مسجد کوہ نور)

قارئین کرام ! گذشتہ دس دنوں پہلے شہر میں ایک سات سالہ معصوم بچہ محمد کیف گم ہوا۔ والدین، رشتہ دار، اہلیان محلہ اور سوشل ورکروں نے اسے تلاش کرنے میں سارے حربے استعمال کرلیے، لیکن بچے کا کوئی سراغ نہیں ملا۔ لیکن کل دن میں جب اس معصوم بچے کی لاش کی تصویریں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو ہر کسی کا دل دہل گیا، رونگٹے کھڑے ہوگئے اور بہت سی آنکھیں چھلک پڑی۔

سب سے پہلے گھاٹ میں بکری چَرانے والے نے ایک لڑکے نے محمد کیف کی لاش دیکھی پھر اس کی اطلاع پر ایک دو واسطوں سے ہمارے شہر کے سوشل ورکر اور پولس تک یہ بات پہنچی کہ چاندوڑ کے پاس گھاٹ میں کئی کلومیٹر اندر ایک بچے کی لاش پڑی ہوئی ہے۔ چنانچہ شہر کے ایک انتہائی فعال، جانباز اور بے لوث خادم انصاری ضیاء الرحمن مسکان (گمشدہ بچوں کی تلاش گروپ) اپنے ہی چند ساتھیوں کے ساتھ وہاں پہنچے اور انہوں نے بڑی جانفشانی سے بچے کی لاش پیدل لمبی مسافت طے کرتے ہوئے گھاٹ سے نکالی۔

معتبر ذریعہ سے ملی اطلاع کے مطابق بچہ کئی دنوں کا بھوکا تھا، اس کے بدن پر سگریٹ سے داغنے اور سوئی چبھانے کے نشانات ہیں، اور اس کا گلا بھی کٹا ہوا ہے۔ اور اسی پر بس نہیں کیا گیا بلکہ اسے قتل کرنے کے بعد اس کی لاش کو گھاٹ میں پھینک دیا گیا۔ یہ واقعہ ہمارے شہر میں اپنی نوعیت کا سب سے دردناک واقعہ ہے جس میں سفاکیت، ظلم اور بربریت کی انتہاء کردی گئی ہے۔

اطلاعات یہ ہیں ایک شخص کو شک کی بنیاد پر پولس نے گرفتار کرلیا ہے۔ لہٰذا پورے شہر بلکہ پوری انسانیت کی طرف سے ہمارا مطالبہ ہے کہ اس انسان نما درندہ کو جلد از جلد اور سخت سے سخت سزا دی جائے تاکہ یہ سفاک، اور بے رحم درندہ دوسروں کے لیے بھی عبرت کا نشان بن جائے۔

ہم اس مضمون کے ذریعے اہل خانہ بالخصوص والدین کو تعزیت مسنونہ پیش کرتے ہیں کہ اولاد بلاشبہ اللہ تعالیٰ کی ایک بہت بڑی نعمت ہے اور اس نعمت کا احساس ان لوگوں کو ہوتا ہے جن کے پاس اولاد ہی نہ ہو یا ان کو ہوتا ہے جن کے پاس یہ نعمت آنے کے بعد چھن جائے۔ اور اگر کسی کا ہنستا کھیلتا خوبصورت اور معصوم بچہ اچانک ملک عدم سدھار جائے تو اس کا غم اور صدمہ کا کیا عالَم ہوگا ہم اس کا تصور بھی نہیں کرسکتے۔ نابالغ بچہ تو ویسے بھی شریعت کا مکلف نہیں ہوتا، لہٰذا وہ پہلے سے بخشا بخشایا ہے، اور اس کا ایسا مظلومانہ قتل بلاشبہ اس کے درجات کو مزید بلند کرنے والا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اس کے والدین کے لئے بھی بڑا ذخیرہ آخرت بننے والا ہے۔ اس لیے کہ حدیث شریف میں آتا ہے کہ بلوغت سے پہلے انتقال کر جانے والے بچے بروز حشر اپنے والدین کے لیے شفاعت کریں گے اور انہیں اپنے ساتھ جنت میں لے جائیں گے۔ اور انہیں صبر کی تلقین کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ محمد کیف کو شافع اور مشفَع بنائے، والدین کے لئے بہترین ذخیرہ آخرت بنائے، والدین کو صبر جمیل عطا فرمائے، انہیں اس کا نعم البدل عطا فرمائے، اور ہم سب کی اولاد کی جان، اور عزت وآبرو کی حفاظت فرمائے۔ آمین

12 تبصرے:

  1. آمین اللہ گھر والوں کو صبر جمیل عطا فرمائے

    جواب دیںحذف کریں
  2. آمین یارب العالمین۔اللہ بچے کے والدین کو صبر جمیل عطا فرماںٔے

    جواب دیںحذف کریں