پیر، 15 جنوری، 2024

مساجد میں تجارتی اشتہار والے کیلنڈر لگانا


سوال :

مسجد میں تجارتی اشتہار والا کیلنڈر لگانا شرعا کیسا ہے؟ واضح رہے کہ ایک کیلنڈر ایسا ہوتا ہے جس میں ضمناً اشتہار ہوتا ہے، یعنی کسی گوشہ میں اشتہار ہوتا ہے۔ اور کچھ کیلنڈر خاص تجارتی مقاصد کے تحت شائع ہوتے ہیں۔ جس میں صرف جلی اشتہارات اور تواریخ ہوتی ہیں۔
(المستفتی : عبداللہ، جلگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : وہ کیلنڈر جن میں جانداروں کی تصاویر ہوں یا ان میں کسی ناجائز چیز کا اشتہار ہو مثلاً شراب، جوئے یا بینک کا تو ایسے کیلنڈر کا کہیں بھی لگانا جائز نہیں ہے۔

وہ کیلنڈر جو خالص اشتہار کے لیے شائع ہوتے ہیں یا کسی کیلنڈر کمپنی کی طرف سے ہی بنائے جاتے ہیں اور ان میں بڑے بڑے اشتہار چھپے ہوئے ہوتے ہیں، ایسے کیلنڈر کا مسجد کی شرعی حدود میں لگانا کراہت سے خالی نہیں ہے، اس لیے کہ احادیث میں مسجد کے اندر دنیوی اعلانات کی ممانعت وارد ہوئی ہے اور موجودہ دور میں اعلان وتشہیر کا ایک ذریعہ اس طرح کے کیلنڈر بھی ہیں، لہٰذا ایسے کیلنڈر مساجد کی شرعی حدود کے باہر لگائے جائیں۔

ایسے کیلنڈر جن میں کہیں معمولی سا کسی جائز چیز کا اشتہار ہوتا ہے، جو دور سے دیکھنے پر نظر بھی نہیں آتا ہو، ان کے مسجد میں لگانے کی گنجائش ہوگی۔ البتہ زیادہ بہتر یہ ہے کہ مساجد میں کیلنڈر لگایا ہی نہ جائے، اس لیے کہ مسجد میں اس کی کوئی خاص ضرورت نہیں ہے، روزآنہ کی تاریخ کے لیے الگ سے بورڈ بنے ہوتے ہیں وہ کافی ہیں، اور اگر لگانا ہی ہوتو مساجد میں اشتہار سے پاک کیلنڈر لگائے جائیں اور اسے قبلہ کی طرف مصلیان کی نظروں کے سامنے بالکل نہ لگایا جائے۔

عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَی شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ سَمِعَ رَجُلًا يَنْشُدُ ضَالَّةً فِي الْمَسْجِدِ فَلْيَقُلْ لَا رَدَّهَا اللَّهُ عَلَيْکَ فَإِنَّ الْمَسَاجِدَ لَمْ تُبْنَ لِهَذَا۔ (صحیح المسلم، رقم : ۵۶۸)

تجب أن تصان عن إدخال الرائحۃ الکریہۃ -إلیٰ - وعن حدیث الدنیا وعن البیع والشراء وإنشاد الأشعار وإقامۃ الحدود وإنشاد الضالۃ الخ۔ (کبیری، فصل فی احکام المسجد، رحیمیہ دیوبند/۵۶۶)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
03 رجب المرجب 1445

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں