پیر، 1 جنوری، 2024

پیٹرول بھروانے پر کیش بیک کا شرعی حکم


سوال :

محترم مفتی صاحب ! ایک پیٹرول پمپ پر کم از کم دو سو روپے کا پیٹرول بھروایا جائے تو اس پر کیش بیک ملتا ہے۔ تو کیا اس کا لینا جائز ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : محمد سفیان، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : خریدی ہوئی چیزوں کے ساتھ خریدار کو فروخت کرنے والے کی طرف سے انعام کے طور پر قرعہ اندازی کرکے یا بغیر قرعہ اندازی کے مزید کوئی چیز یا کچھ رقم دی جائے تو یہ شکل شرعاً درست ہے، کیونکہ یہ فروخت کرنے والے کی طرف سے ایک طرح کا اضافہ ہے اور فقہاء نے مبیع (بیچی گئی اشیاء) میں اضافہ یا ثمن (قیمت) میں کمی کو جائز قرار دیا ہے، اور چونکہ خریدار کو اپنے پیسے کی چیز مل جاتی ہے، اس لئے یہ صورت قمار اور جوئے میں داخل نہیں ہے۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں رقم کے مطابق پیٹرول مل جانے کے بعد اس میں مزید کیش بیک ملے تو اس کا لینا اور استعمال کرنا جائز ہے، شرعاً اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔

وصح الزیادۃ في المبیع ولزم البائع دفعہا۔ (تنویر الأبصار مع الدر المختار، کتاب البیوع / باب المرابحۃ والتولیۃ، مطلب: في تعریف، الکرّ ۷؍۳۸۰)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
18 جمادی الآخر 1445

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں