جمعہ، 7 اپریل، 2023

رمضان اور عید میں پہنے گئے نئے کپڑوں کا حساب؟

سوال :

مفتی صاحب رمضان یا عید پر پہنے ہوئے نئے کپڑوں کا حساب نہیں ہوگا، یا اللہ کی دی ہوئی نعمتیں جو استعمال کی گئی خاص رمضان المبارک میں اس کا حساب نہیں ہوگا ایسی کچھ باتیں لوگوں میں گردش کرتی ہوئی سنی گئی ہے
اور کچھ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رمضان میں ہر جمعہ نیا کپڑا پہن لیتے ہیں کیوں کہ ان کا حساب آخرت میں نہیں لیا جائیگا۔ ایسی باتوں پر اعتماد کرنا کس حد تک درست ہے؟
(المستفتی : کاشف انجینئر، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : رمضان المبارک یا عید کے دن پہنے جانے والے نئے لباس کا حساب نہیں ہوگا، ایسی کوئی حدیث نہیں ہے۔

دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :
عید کے دن پہنے جانے والے نئے کپڑوں کا آخرت میں کوئی حساب نہیں ہوتا“ اس سلسلے میں ہم کو کوئی حدیث نہیں مل سکی؛ البتہ عید کے دن نیا یا پہلے سے موجود کپڑوں میں سے اچھا کپڑا پہننا مستحب ہے۔ (رقم الفتوی : 68069)

معلوم ہوا کہ سوال نامہ میں جو باتیں بیان کی گئی ہیں وہ بالکل بے بنیاد اور من گھڑت ہیں، لہٰذا اس پر اعتماد کرنا اور اسے بیان کرنا جائز نہیں ہے۔ اور یہ بات اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے کہ اگر اللہ تعالیٰ حساب لینے پر آئیں تو ایک ایک بوند پانی کا حساب لیں گے اور درگذر کرنے پر آئیں تو بڑے بڑے گناہ گاروں کے اعمال نامہ کو دیکھ کر اسے نظرانداز کردیں گے۔

عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي بَعْضِ صَلَاتِهِ اللَّهُمَّ حَاسِبْنِي حِسَابًا يَسِيرًا فَلَمَّا انْصَرَفَ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَا الْحِسَابُ الْيَسِيرُ قَالَ أَنْ يَنْظُرَ فِي كِتَابِهِ فَيَتَجَاوَزَ عَنْه إِنَّهُ مَنْ نُوقِشَ الْحِسَابَ يَوْمَئِذٍ يَا عَائِشَةُ هَلَكَ وَكُلُّ مَا يُصِيبُ الْمُؤْمِنَ يُكَفِّرُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهِ عَنْه حَتَّى الشَّوْكَةُ تَشُوكُهُ۔ (مسند احمد، رقم : ٢٦٠)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
15 رمضان المبارک 1444

2 تبصرے: