پیر، 3 اپریل، 2023

قرض دی ہوئی رقم پر زکوٰۃ کا حکم

سوال :

مفتی صاحب! اگر ذاتی رقم جو کسی کو قرض دی ہو لیکن کئی سال ہوگئے واپس نہیں ملی ہوتو اس پر زکوٰۃ کا کیا حکم ہوگا؟ جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : شاہد واحدسر، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : آپ کی جو رقم دوسروں کو قرض دی ہوئی ہے جس کی واپسی کی امید ہے تو اس پر زکوٰۃ واجب ہے، البتہ فرق یہ ہے کہ قبضہ میں موجود مال پر فوراً زکوٰۃ نکالنا واجب ہوتا ہے، اور جو رقم دوسروں کے پاس ہے اس کے وصول ہونے پر اس کی زکوٰۃ نکالنا واجب ہے، اور اگر جس قرض کے ملنے کی امید نہ ہوتو اس پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے۔ لیکن اگر مل جائے تو پھر گذشتہ سالوں کی بھی زکوٰۃ اس پر نکالی جائے گی۔

ہر دو صورت میں رقم ملنے سے پہلے اگر کوئی اس کی زکوٰۃ ادا کردے تو زکوٰۃ ادا ہوجائے گی، یہ رقم ملنے کے بعد دوبارہ زکوٰۃ ادا کرنے کی ضرورت نہیں۔

عَنْ عُبَيْدَةَ، قالَ : سُئِلَ عَلِيٌّ عَنْ الرَّجُلِ يَكُونُ لَهُ الدَّيْنُ المَظْنُونُ أيُزَكِّيهِ؟ فَقالَ : إنْ كانَ صادِقًا فَلْيُزَكِّهِ لِما مَضى إذا قَبَضَهُ۔ (المصنف لابن أبي شیبہ، رقم : ۱۰۳۵۶)

(فَتَجِبُ) زَكَاتُهَا إذَا تَمَّ نِصَابًا وَحَالَ الْحَوْلُ، لَكِنْ لَا فَوْرًا بَلْ (عِنْدَ قَبْضِ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا مِنْ الدَّيْنِ) الْقَوِيِّ كَقَرْضٍ (وَبَدَلِ مَالِ تِجَارَةٍ)۔ (شامی : ٢/٣٠٥)

وَأَمَّا سَائِرُ الدُّيُونِ الْمُقِرِّ بِهَا فَهِيَ عَلَى ثَلَاثِ مَرَاتِبَ عِنْدَ أَبِي حَنِيفَةَ - رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى - ضَعِيفٌ، وَهُوَ كُلُّ دَيْنٍ مَلَكَهُ بِغَيْرِ فِعْلِهِ لَا بَدَلًا عَنْ شَيْءٍ نَحْوُ الْمِيرَاثِ أَوْ بِفِعْلِهِ لَا بَدَلًا عَنْ شَيْءٍ كَالْوَصِيَّةِ أَوْ بِفِعْلِهِ بَدَلًا عَمَّا لَيْسَ بِمَالٍ كَالْمَهْرِ وَبَدَلِ الْخُلْعِ وَالصُّلْحِ عَنْ دَمِ الْعَمْدِ وَالدِّيَةِ وَبَدَلِ الْكِتَابَةِ لَا زَكَاةَ فِيهِ عِنْدَهُ حَتَّى يَقْبِضَ نِصَابًا وَيَحُولَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ. وَوَسَطٌ، وَهُوَ مَا يَجِبُ بَدَلًا عَنْ مَالٍ لَيْسَ لِلتِّجَارَةِ كَعَبِيدِ الْخِدْمَةِ وَثِيَابِ الْبِذْلَةِ إذَا قَبَضَ مِائَتَيْنِ زَكَّى لِمَا مَضَى فِي رِوَايَةِ الْأَصْلِ وَقَوِيٌّ، وَهُوَ مَا يَجِبُ بَدَلًا عَنْ سِلَعِ التِّجَارَةِ إذَا قَبَضَ أَرْبَعِينَ زَكَّى لِمَا مَضَى كَذَا فِي الزَّاهِدِيِّ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/١٧٥)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
11 رمضان المبارک 1444

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں