اشاعتیں

فروری, 2025 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

حافظات کا تراویح میں قرآن سنانا

✍️ مفتی محمد عامر عثمانی ملی      (امام وخطیب مسجد کوہ نور) قارئین کرام ! شہر عزیز مالیگاؤں میں جس طرح لڑکوں کی بنیادی دینی تعلیم سے لے کر اعلی دینی تعلیم کا معیاری نظم ہے، وہیں لڑکیوں کے لیے بھی بہت سے مدارس ومکاتب میں قرآن کریم کے حفظ کرنے کا معقول اور معیاری انتظام کئی سالوں سے جاری ہے، جس کے نتیجے میں گذشتہ چند سالوں سے ہر سال سو سے زائد لڑکیاں حفظ قرآن کریم کی عظیم سعادت سے مالا مال ہورہی ہیں۔ جس کی وجہ سے ان کی تراویح سے متعلق سوالات آتے رہتے ہیں جس پر مکمل رہنمائی کے لیے یہ مضمون ترتیب دیا گیا ہے۔ قرآن کریم یاد رکھنے کا ایک مؤثر طریقہ تراويح میں قرآن سنانا بھی ہے، اور جب باقاعدہ تراویح کی جماعت بنائی جائے گی تو وہ خواتین بھی جو تنہا تراویح پڑھنے میں غفلت اور سستی کا شکار ہوجاتی ہیں وہ بھی دلچسپی کے ساتھ جماعت میں شریک ہوجاتی ہیں، لہٰذا پاس پڑوس کی خواتین پردہ کی رعایت کے ساتھ کسی گھر میں جمع ہوجائیں اور وہاں عشاء کی نماز تنہاء ادا کرنے کے بعد کوئی بالغہ حافظہ انہیں باجماعت تراویح میں قرآن سنا دے تو اس کی گنجائش ہے۔ معلوم ہونا چاہیے کہ خواتین کی امامت خواتین کے حق م...

شب برأت پر مرحومین کی روحوں کا گھر آنا

سوال : مفتی صاحب ! ایک بات یہ سنی گئی ہے کہ مرنے والوں کی روحیں شب برأت پر اپنے گھر آتی ہیں، اسی لیے بہت سی عورتیں شب برأت سے پہلے ہی گھروں کی صاف صفائی، رنگ وروغن کر لیتی ہیں، اس بات میں کتنی سچائی ہے؟ اور اس عقیدے سے ان کاموں کو انجام دینا کیسا ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔ (المستفتی : محمد ذیشان، مالیگاؤں) ------------------------------------  بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : قرآن کریم کے بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ مرنے کے بعد نیک لوگوں کی ارواح مقام عِلِّيِّينْ میں اور بُرے لوگوں کی ارواح مقام سِجِّیْنْ میں ہوتی ہیں، یعنی علیین نیکوں اور سجین بروں کا ٹھکانہ ہے۔ یہ مقام کس جگہ ہے اس کے متعلق حضرت برا بن عازب کی طویل حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ سبحین ساتویں زمین کے نچلے طبق میں ہے اور علیین ساتویں آسمان میں زیر عرش ہے۔ (مسند احمد) حکیم الامت علامہ تھانوی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : اگر تنعم میں مردہ ہے تو اسے یہاں آکر لیتے پھرنے کی ضرورت کیاہے؟ اور اگر معذب ہے تو فرشتگانِ عذاب کیوں کر چھوڑ سکتے ہیں کہ وہ دوسروں کو لپٹا پھرے۔ (اشرف الجواب : ۲؍...

قادیانی کی نماز جنازہ اور اس کی تدفین کا حکم

سوال : محترم مفتی صاحب ! کسی قادیانی اور احادیث کا انکار کرنے والے شخص کا اسی حالت میں انتقال ہوجائے تو اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی یا نہیں؟ کیا کفن سنت کے مطابق دیا جائے گا؟ اور اسے مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کیا جائے گا؟ اور اگر کوئی اس کی نماز جنازہ پڑھا دے اور مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کردے تو اس کے متعلق کیا حکم ہے؟ براہ کرم مدلل اور مفصل جواب عنایت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔ (المستفتی : عبداللہ، مالیگاؤں) --------------------------------------- بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : قادیانی اور احادیث کا انکار کرنے والا شخص بغیر توبہ کے مرجائے تو اس پر شرعاً مرتد اور کافر کا حکم لاگو ہوگا۔ قادیانی اور منکرِ حدیث علماء اہل سنت والجماعت کے نزدیک متفقہ طور پر کافر ہے، اس لئے کہ قادیانی حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے آخری نبی ہونے کا منکر ہوتا ہے، اسی طرح حدیث کا انکار دراصل قرآنِ کریم کا انکار ہے۔ (1) قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں : وَلَا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ إِنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ و...