سوال :
مفتی صاحب ! ایک مقرر صاحب نے کہا کہ ہم اپنے رشتہ دار مرحومین کی خواب میں زیارت کر سکتے ہیں اور اس کا گارنٹیڈ عمل بھی بتایا ہے کہ چار رکعت نفل نماز کی ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد سورۃ تکاثر پڑھنا ہے۔ کچھ دنوں تک یہ عمل کرنا ہے ان شاءاللہ مرحومین کی زیارت کے ساتھ یہ بھی پتہ چلے گا کہ ان کی قبر جنت میں ہے یا جہنم میں؟ آپ سے اس سلسلے میں رہنمائی کی درخواست ہے۔
(المستفتی : حافظ جنید، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مرحومین کو خواب میں دیکھنے کے لیے کوئی عمل یا وظیفہ قرآن وحدیث سے ثابت نہیں ہے۔ اور نہ ہی کسی کو خواب میں دیکھنا یہ انسان کے اپنے اختیار کی بات ہے، بلکہ اللہ تعالیٰ جس کو چاہیں خواب میں کسی کی زیارت کرا دیتے ہیں۔ لہٰذا خواب میں مرحومین کو دیکھنے کے لیے کسی وظیفہ اور عمل کو گارنٹیڈ کہنا بھی درست نہیں ہے۔
دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :
کسی مرحوم کو خواب میں دیکھنے کا مجھے کوئی قطعی ویقینی عمل معلوم نہیں، نیز اس کی ضرورت بھی نہیں؛ البتہ آپ مرحوم کے لیے بہ کثرت استغفار اور ایصال ثواب کریں، اگر اللہ نے چاہا تو خواب میں مرحوم کی زیارت ہوجائے گی، نہیں تو کثرتِ استغفار اور ایصال ثواب سے مرحوم کو فائدہ پہنچنے میں کچھ شبہ نہیں۔ (رقم الفتوی : 173448)
سوال نامہ میں مذکور عمل کو اگر مجربات میں سے سمجھ کر عمل کرلیا گیا اور مرحومین کی زیارت ہوگئی تب بھی ان کی حالت سے متعلق کوئی یقینی بات نہیں کہی جاسکتی، کیونکہ امتی کا خواب شرعاً حجت نہیں ہے۔ اور اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ آدمی کے اپنے خیالات اور تفکرات ہی خواب بن کر سامنے آتے ہیں۔ لہٰذا اپنے کسی مرحوم کو خواب میں دیکھنے کے لیے کوئی وظیفہ پڑھنے یا کوئی عمل کرنے کی بجائے ان کے لیے زیادہ سے زیادہ ایصالِ ثواب اور دعائے مغفرت کا اہتمام ہو یہی ان کے حق میں زیادہ بہتر اور شرعاً مطلوب ہے۔
واستشکل اثباتہ بأن رؤیا غیر الأنبیاء لا یبنی علیھا حکم شرعي۔ (رد المحتار : ۱/۲۵۷)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
24 ذی الحجہ 1445
ماشاء اللہ
جواب دیںحذف کریںکیا خوب بجا فرما یا آپ نے