حج وعمرہ کے دوران حیض روکنے والی دوا استعمال کرنا

*حج وعمرہ کے دوران حیض روکنے والی دوا استعمال کرنا*

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلے کہ بارے میں کہ کوئی عورت حج یا عمرہ کے درمیان حیض کو روکنے کے لئے اگر دوا کا استعمال کرے تو اس کا کیا حکم ہے؟ جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : محمد جاوید، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : حیض کا آنا ایک فطری عمل ہے، اس لئے بغیر کسی ضرورت یا مجبوری کے اس فطری امر کو روکنا اور ایسی دواؤں کا استعمال کرنا بعض علماء کے نزدیک درست نہیں ہے، کیونکہ اس سے صحت کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔

البتہ حج وعمرہ کے موقع پر ماہواری آجانے کی وجہ سے بعض مرتبہ خواتین کو بڑے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لہٰذا موجودہ دور کے علماء کی تحقیق کے مطابق حج و عمرہ کی ادائیگی کے لئے ان دواؤں کا استعمال جائز ہے۔

وَيَجُوزُ شُرْبُ دَوَاءٍ مُبَاحٍ لِقَطْعِ الْحَيْضِ مَعَ أَمْنِ الضَّرَرِ نَصًّا) كَالْعَزْلِ وَ (قَالَ الْقَاضِي لَا يُبَاحُ إلَّا بِإِذْنِ الزَّوْجِ)۔ (كشف القناع ٢١٨/١)
مستفاد : کتاب الفتاوی ١٠٧/٢ کتاب النوازل ١٨٠/٣)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
07 ذی القعدہ 1439

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

لاڈلی بہن اسکیم کی شرعی حیثیت

بوہرہ سماج کا وقف ترمیمی قانون کی حمایت اور ہمارا رد عمل