اشاعتیں

کیا واشنگ مشین میں کپڑے دھونے سے پاک ہوتے ہیں؟

سوال : مفتی صاحب! امّید ہے خیریت سے ہونگے ایک سوال تھا۔ واشنگ مشین میں کپڑا دھونے سے پاک نہیں ہوتا ہے اور عورتوں اور مردوں کے کپڑے الگ الگ دھونے چاہئے۔ ایسا ایک عالمہ نے کہا ہے، رہنمائی فرمائیں۔ نوازش ہوگی۔ (المستفتی : مدثر انجم، مالیگاؤں)  -------------------------------------------------  بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : واشنگ مشین میں کپڑا دھونے سے متعلق بہت پہلے دارالافتاء میں سوال آیا تھا جس پر بندے نے مزید وضاحت طلب کی تھی تو دو باتیں بتائی گئی تھیں۔ جو درج ذیل ہیں۔ عام طور پر گھر پر واشنگ مشین میں واشنگ پاؤڈر کے پانی میں چند کپڑے ڈال کر اسے دس سے بیس منٹ دھویا جاتا ہے اس کے بعد واشنگ مشین سے کپڑے نکال کر سادے پاک پانی سے کپڑے اچھی طرح کھنگال لیے جاتے ہیں۔ ابھی جو واشنگ مشین گھروں میں استعمال ہوتی ہیں وہ عموماً آٹومیٹیک ہوتی ہے اس میں کپڑا اور واشنگ پاوڈر ڈال دینا رہتا ہے وہ خود سے ہی کپڑوں کی مقدار کے حساب سے اپنے اندر پانی لیتی ہے اور واشنگ پاؤڈر کے میلے پانی کو خارج کر کے ایک یا دو مرتبہ صاف پانی لے کر اس میں کپڑوں کو کھنگالتی ہے اور اس کے بعد کپڑو...

کرسیوں پر نماز پڑھنے والے

خدارا اپنا جائزہ لے لیں ✍️ مفتی محمد عامر عثمانی ملی      (امام وخطیب مسجد کوہ نور)  محترم قارئین : جیسا کہ ہم سب اس بات کا مشاہدہ کررہے ہیں کہ مساجد میں کرسیوں پر نمازیوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے، ان میں اکثریت ان لوگوں کی ہے جو بغیر کسی شرعی عذر کے کرسی پر نماز پڑھ رہے ہیں اور اپنی نماز کو یا تو بالکل ضائع کررہے ہیں یا پھر مکروہ کررہے ہیں، لہٰذا کرسی پر نماز پڑھنے والوں کو اچھی طرح یہ مسئلہ سمجھ لینا چاہیے کہ جو شخص عام طریقہ پر قیام، رکوع اور سجدہ پر قادر ہو وہ کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھے گا تو اس کی نماز نہیں ہوگی، نہیں ہوگی، نہیں ہوگی، اسے اپنی نماز کا اعادہ کرنا پڑے گا۔ اگر کوئی شخص زمین پر کسی بھی ہیئت میں بیٹھنے کی قدرت نہیں رکھتا ہے، لیکن وہ کرسی پر بیٹھنے کی قدرت رکھتا ہے، تو ایسی انتہائی مجبوری کی حالت میں کرسی پر بیٹھ کر اشارہ سے نماز پڑھنے کی گنجائش ہے، مثلاً کوئی بڑا آپریشن ہوا ہے، جس کی وجہ سے زمین پر بیٹھنے سے زخم کو نقصان ہونے کا خطرہ ہے یا کولہے میں ایسی تکلیف ہے کہ زمین پر کسی طرح بیٹھنے کی قدرت نہیں رکھتا ہے تو ایسی انتہائی مجبوری ک...

مسجد میں مسواک کرتے وقت زور زور سے آواز نکالنا

سوال : محترم مفتی صاحب! ہماری مسجد کے ایک مصلی ہیں، انکی بہت پرانی عادت ہے کہ جماعت کھڑی رہتی ہے اور وہ وضو خانے میں بیٹھ کر اطمینان سے مسواک گھستے رھتے ہیں، کھنکار کھنکار کر تھوکتے رھتے ہیں، ایک رکعت ہو جائے، دو ہو جائے مگر انکا معمول بند نہیں ہوتا، کئی لوگوں نے کہا، سمجھایا، تو وہ انہیں مسواک کی فضیلت بتاتے ہیں۔ کیا انکا یہ عمل مناسب ہے؟ (المستفتی : عمران الحسن، مالیگاؤں) ------------------------------------------------- بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : بلاشبہ مسواک ایک اہم سنت ہے جس میں دینی اور دنیاوی دونوں فائدے ہیں، نیز حدیث شریف میں آیا ہے کہ مسواک کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے اع اع کی آواز نکلتی تھی جیسے آپ قے کر رہے ہوں۔   لہٰذا اگر کوئی مسواک کے ذریعے گلا صاف کرتے ہوئے آواز نکالے تو یہ درست ہے، لیکن آواز اتنی بلند نہ ہو کہ نماز پڑھنے والوں کو خلل ہونے لگے جیسا کہ بعض لوگوں کا معمول ہے، یہ شرعاً مکروہ عمل ہے، اسی طرح اس میں بہت وقت بھی نہیں لگانا چاہیے، اس لیے کہ جماعت کی نماز اور تکبیر اولی کی بڑی اہمیت ہے، لہٰذا اسے ترک کردینا شرعاً درست ن...

محمد نام رکھنے کی فضیلت؟

سوال : مفتی صاحب! حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے اپنے بیٹے کا نام محمد یا احمد رکھا اس کو اور اس کے بیٹے کو جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی۔ کیا یہ حدیث صحیح ہے؟ اور کیا یہ فضیلت تنہا "محمد" رکھنے پر ہوگی یا کسی اور نام کے ساتھ رکھنے پر بھی حاصل ہوگی؟ رہنمائی فرمائیں۔ (المستفتی : لئیق احمد، مالیگاؤں) ------------------------------------------------- بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : آپ کی ارسال کردہ روایت بعض کتابوں میں ملتی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : جس نے اپنے پیدا ہونے والے بچے کا نام تبرکاً محمد رکھا، وہ اور اس کا بچہ دونوں جنتی ہوں گے۔ لیکن ماہرِ فن علماء علامہ قاوقجی، ابن جوزی، ذھبی، ابن قیم جوزیہ وغیرہ رحمھم اللہ نے اس روایت کو غیرمعتبر قرار دیا ہے، لہٰذا اس کی نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف کرنا اور اس کا بیان کرنا درست نہیں ہے۔ معلوم ہونا چاہیے کہ "محمد" نام کے باعث برکت وسعادت ہونے کے لیے اتنا کافی ہے کہ یہ ہمارے آقا جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا نام مبارک ہے اور خود آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ...

امت محمدیہ کا حضرت نوح علیہ السلام کے بارے میں گواہی دینا

سوال : مفتی صاحب! ایک ساتھی کہہ رہے تھے کہ سورۃ نوح ؑ یا قرآن کریم یا احادیث میں کہیں تذکرہ ہے کہ حضرتِ نوح ؑ کی قبولیت کی گواہی امتِ محمدیہ دے گی اس معنیٰ کرکے کہ حضرت نوح ؑ نے اللہ تعالیٰ کا پیغام اپنی قوم تک پہنچایا ہے تب جاکر حضرت نوح ؑ کی قربانی مقبول ہوگی۔ معاذاللہ کیا یہ بات درست ہے؟ میری علمی لیاقت میں اضافہ فرمائیں بندہ مشکور ہوگا۔ (المستفتی : حافظ عبداللہ، مالیگاؤں) ------------------------------------------------- بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں جس روایت کی طرف اشارہ ہے وہ مکمل درج ذیل ہے : حضرت ابوسعید ؓ کہتے ہیں کر رسول کریم ﷺ نے فرمایا : قیامت کے دن ( میدان حشر میں ) حضرت نوح علیہ السلام کو لایا جائے گا اور ان سے پوچھا جائے گا کہ کیا تم نے ( اپنی امت تک اللہ تعالیٰ کے احکام وہدایت ) پہنچائے تھے ؟ وہ عرض کریں گے کہ بیشک اے میرے پروردگار میں نے تیرے احکام دین وہدایت اپنی امت کے لوگوں تک پہنچائے تھے ) پھر حضرت نوح علیہ السلام کی امت ( کے ان لوگوں سے کہ جن تک حضرت نوح نے اللہ تعالیٰ کے احکام دین وہدایت پہنچائے تھے ) پوچھا جائے گا کہ کیا ( نوح علیہ...

مفتی عامر عثمانی ملی، حیات وخدمات

مفتی محمد عامر عثمانی ملی ابن نثار احمد    *(امام وخطیب مسجد کوہ نور، مالیگاؤں)* *(روح رواں عثمانی واٹس ایپ دارالافتاء)* ◾ ولادت وابتدائی تعلیم   اللہ رب العزت کی خاص عنایت اور فضل و کرم سے مفتی محمد عامر ابن نثار احمد کی ولادت 26؍ دسمبر 1989ء کو مالیگاؤں کے علمی و دینی ماحول سے لبریز محلہ نیاپورہ میں ہوئی۔ سادہ مگر دینی حمیت سے آراستہ گھرانے میں آنکھ کھولنے والے اس نونہال نے ابتدائی عصری تعلیم موتی پرائمری اسکول میں حاصل کی، جہاں کے جی سے لے کر ساتویں جماعت تک مسلسل محنت ولگن کے ساتھ تعلیمی سفر جاری رکھا۔ اسی دوران قرآن کریم کی ابتدائی تعلیم کے لیے رحمانی مسجد نیاپورہ کا رخ کیا، جہاں شہر کے مایہ ناز اور خوش الحان قاری، حضرت قاری رضوان صاحب پریاگی دامت فیوضہم کی زیرِ تربیت رہ کر نورانی قاعدہ اور ناظرہ قرآن کریم بالتجوید مکمل کیا۔ یوں چھوٹی سی عمر ہی میں قرآن کریم سے خاص شغف اور دینی ذوق نمایاں ہونے لگا جو آگے چل کر ایک عظیم علمی و دینی سفر کا پیش خیمہ ثابت ہوا۔ ◾ حفظِ قرآن مجید   ساتویں جماعت کے بعد عصری تعلیم کو خیرباد کہہ کر آپ نے قرآنِ کریم کو حفظ کرنے کا عزم کیا ...

میت سے سوال انتقال کے فوراً بعد یا تدفین کے بعد؟

سوال : مفتی صاحب! منکر نکیر کا سوال جواب دنیا سے رخصت ہونے والے کے ساتھ کب شروع ہو تا ہے؟ روح نکل جانے کے فوراً بعد یا قبر میں دفن کر دینے کے بعد؟ بعض لوگوں کو کئی دن بعد دفن کیا جاتا ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔ (المستفتی : محمد ابراہیم، مالیگاؤں)  -------------------------------------------------  بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : بخاری ومسلم سمیت متعدد کتب احادیث کی روایات میں یہ مضمون وارد ہوا ہے کہ جب بندہ قبر میں رکھ دیا جاتا ہے اور اس کے اعزا و احباب واپس آتے ہیں تو وہ مُردہ ان کے جوتوں کی آواز سنتا ہے اور اس کے پاس قبر میں دو فرشتے آتے ہیں اور اس کو بٹھا کر اس سے سوال کرتے ہیں۔ ان روایات کی بناء علماء امت نے لکھا ہے کہ تدفین کے بعد قبر میں منکر نکیر سوال کرتے ہیں اگرچہ تدفین میں تاخیر کیوں نہ ہو۔ ہاں اگر جس کو قبر ہی میسر نہ آئے تو پھر اس کا معاملہ الگ ہے، وہ جہاں ہوگا منکر نکیر اس سے وہیں سوال کریں گے۔   عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْعَبْدُ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ وَتُوُلِّيَ وَذَهَبَ أَص...