اشاعتیں

عثمانی دارالافتاء (بلاگ) کے پچاس لاکھ وویوز مکمل

✍️ مفتی محمد عامر عثمانی ملی     (امام وخطیب مسجد کوہ نور)  معزز قارئین! امید کرتے ہیں کہ آپ حضرات کی نظروں سے ہمارے بلاگ عثمانی دارالافتاء کے فتاوی اور مضامین گذرتے ہوں گے۔ اس مہینے اگست میں فتوی نویسی اور اصلاحی مضامین کے اس مبارک اور مفید سلسلہ کو الحمدللہ نو سال کا عرصہ ہوچکا ہے۔ لہٰذا اس موقع پر مناسب معلوم ہوتا ہے کہ آن لائن دارالافتاء اور بلاگ کے وجود میں آنے کی وجوہات اور اس سلسلے میں جو کام ہوئے ہیں وہ آپ حضرات کی بصارتوں کے حوالے کردئیے جائیں تاکہ آپ حضرات کی خصوصی دعاؤں سے یہ سلسلہ عافیت کے ساتھ مزید دراز ہوتا رہے۔ معزز قارئین! اس علمی، فقہی اور مفید سلسلہ کی شروعات کچھ اس طرح ہوئی تھی کہ ہمارے ایک رفیق مولانا نعیم الرحمن صاحب ملی ندوی نے اگست 2016 میں ایک واٹس اپ گروپ بنام دارالافتاء تشکیل دیا۔ اس گروپ میں آپ نے چند سنجیدہ افراد کو شامل کیا اور ساتھ میں ہی چند مفتیان کرام کو بھی شامل کرلیا۔ اور اس کے اصول وضوابط یہ طے کیے گئے کہ جن اراکین کو کوئی فقہی مسئلہ درپیش ہو وہ گروپ میں لکھ کر ارسال کردے گا جس کا جواب گروپ میں موجود مفتیان کرام اپنی سہولت سے مختصر اندا...

مستقیم بھائی آپ سے یہ امید نہ تھی

✍️ مفتی محمد عامر عثمانی ملی       (امام وخطیب مسجد کوہ نور ورکن تنظیم علماء ائمہ وحفاظ شہر مالیگاؤں)  قارئین کرام! جیسا کہ آپ حضرات کو اس بات کا بخوبی علم ہے کہ شہر عزیز کی نئی لیکن مؤثر تنظیم علماء، ائمہ وحفاظ شہر مالیگاؤں کی جانب سے ہفتہ عشرہ سے یہ تحریک چلائی جارہی تھی کہ جشن آزادی کے نام پر اسکولوں اور سڑکوں پر ناچ گانے اور ہلڑبازی نہ ہو۔ جس کے لیے تحریر اور تقریر کے ساتھ پریس کانفرنس بھی لی گئی۔ مستقیم (ڈگنٹی) بھائی گذشتہ سال آپ کے ایک قریبی ساتھی نے ایک مضمون بعنوان "مفتی عامر عثمانی حاضر ہو" لکھا تھا۔ جس میں ہمیں مخاطب کرکے شہری ایم ایل اے کے ساتھ جارہے چند نوجوانوں کی ہلڑبازی کی ویڈیو کی طرف اشارہ کرکے ان کے بارے میں بھی لکھنے کے لیے کہا گیا تھا۔ اُس وقت تنظیم کی جانب سے ایک ہنگامی میٹنگ حضرت مولانا عمرین محفوظ صاحب رحمانی کی موجودگی میں لی گئی تھی جس میں اس بات پر غور کیا گیا تھا کہ علماء کرام اگر غلط کاموں پر روکتے ٹوکتے ہیں تو ان کو نشانہ بنانے کی ایک غلط روایت شہر میں چل پڑی ہے اس کو فوری طور پر روکا جائے۔ اس میٹنگ کے اختتام پر قاضی شریعت حضرت مولان...

گدھی کا دودھ پینے کا حکم

سوال : مفتی صاحب! گلی میں گدھی کا دودھ پلانے والے آتے ہیں، اور بعض لوگ بچوں کو پیٹ وغیرہ کی بیماری میں دودھ پلواتے بھی ہیں، کیا یہ شریعت میں جائز ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔ (المستفتی : رضوان احمد، مالیگاؤں)  -------------------------------------------------  بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : شریعتِ مطھرہ میں گدھا حلال نہیں ہے۔ حدیث شریف میں آیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے خیبر کے دن پالتو گدھوں کے گوشت سے منع فرمایا۔ لہٰذا اس کا دودھ بھی حلال نہیں ہے۔  دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے : گدھا اور گدھی (یعنی حمار اہلی) کا گوشت حرام ہے اور جس جانور کا گوشت حرام ہے اس کا دودھ بھی حرام ہے، لہٰذا گدھی کا دودھ بھی حرام ہے۔ دوا کے طور پر پینا بھی جائز نہیں۔ (رقم الفتوی : 602336) البتہ اگر کسی کو ماہر مسلم ڈاکٹر یہ کہہ دے کہ مریض کی بیماری کا علاج اسی میں ہے، اس کے علاوہ کوئی حلال دوا موجود نہیں ہے تو پھر ایسی صورت میں اس کے پینے کی گنجائش ہوگی۔ اور ہمارے یہاں جو گدھی کا دودھ پلایا جاتا ہے وہ کسی ڈاکٹر کے مشورہ کے بغیر پلایا جاتا ہے اور جن بیماریوں کے علاج کے لیے...

اسکول میں طلباء سے راکھی بنوانا

سوال :   مفتی صاحب! بچوں کو اسکول میں راکھی بنانے کے لیے بولا گیا ہے۔ اس کا کیا حکم رہے گا؟ رہبری کریں۔ (المستفتی : محمد عبید، ایولہ) ------------------------------------------------- بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : راکھی ہندوؤں کا ایک خالص مذہبی عمل ہے، جس میں ایک بہن اپنے بھائی کو ایک مخصوص دھاگہ باندھ کر اس کی آرتی اتارتی اور اس کے لیے دعا کرتی ہے اور اس کے جواب میں بھائی اپنی بہن سے دکھ سکھ میں ساتھ رہنے اور اس کی حفاظت کرنے کا وعدہ کرتا ہے اور اسے تحفہ دیتا ہے۔ ایسے خالص ہندوانہ عمل میں لگنے والی راکھی اسکول کے طلباء وطالبات سے بنوانا بالکل ناجائز اور حرام ہے۔ ایسی چیزیں اگر نصاب میں شامل ہوں تب بھی یہ لازمی نہیں ہوتی، لہٰذا اسکولوں کے ذمہ داران اور اساتذہ کو ایسی چیزوں کو نظرانداز کر دینا چاہیے۔  معلوم ہونا چاہیے کہ ہم مسلمانوں کے یہاں ایک بہن کو بھائی کے لیے دعا اور ایک بھائی کو بہن کی حفاظت اور اس کا ساتھ دینے کا وعدہ کرنے کے لیے کسی مخصوص تہوار یا دھاگہ باندھنے کی ضرورت نہیں ہوتی، دونوں کے لیے یہ حکم مستقل اور ہر وقت ہے کہ وہ ایک دوسرے کے خیرخواہ ہوں او...

گھوڑے کا گوشت حلال ہے یا نہیں؟

سوال : محترم مفتی صاحب! میرا سوال یہ ہے کہ گھوڑے کا گوشت حلال ہے یا حرام؟ پڑھنے میں آیا تھا کہ مکروہ تحریمی ہے۔ رہنمائی فرمائیں۔ (المستفتی : حافظ سفیان، مالیگاؤں)  --------------------------------------------- بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : گھوڑا فی نفسہ حلال جانور ہے، لیکن چونکہ گھوڑا جہاد کے اہم ذرائع میں سے ایک ہے، اگر اس کو بھی عام حلال جانوروں کی طرح ذبح کیا جانے لگا تو جہاد کے آلات میں کمی واقع ہو جائے گی، چنانچہ فقہاء کرام نے اس خطرے کے پیش نظر گھوڑے کو ذبح کرنا مکروہ قرار دیا ہے۔  دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے : گھوڑے کا گوشت اسلام میں حلال ہے، صرف اس کے فوجی نظام میں کام میں آنے کی وجہ سے اس کو ذبح کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ (رقم الفتوی : 68175)  معلوم ہوا کہ گھوڑے کا گوشت حلال ہے، البتہ مذکورہ بالا مصلحت کے پیشِ نظر اس کا ذبح کرنا مکروہ وممنوع ہے۔   يُكْرَهُ لَحْمُ الْخَيْلِ فِي قَوْلِ أَبِي حَنِيفَةَ - رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى - خِلَافًا لِصَاحِبَيْهِ، وَاخْتَلَفَ الْمَشَايِخُ فِي تَفْسِيرِ الْكَرَاهَةِ وَالصَّحِيحُ أَنَّهُ أَرَادَ بِهَا التَّح...

آپریشن وغیرہ کے لیے داڑھی کٹوانا

سوال : مفتی صاحب! معلوم یہ کرنا ہے کہ بائی پاس سرجری کے وقت داڑھی اور سر کے بال اتروائے جاتے ہیں بلکہ عموماً اتارے بغیر آپریشن نہیں ہوتا۔ اس سلسلے میں شرعی رہنمائی فرمائیں نوازش ہوگی۔ (المستفتی : توصیف احمد خان، جلگاؤں) --------------------------------------------- بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : شریعت مطھرہ میں داڑھی رکھنا واجب ہے اور داڑھی کٹواکر ایک مشت سے کم کرنا ناجائز اور سخت گناہ کی بات ہے، لیکن اسی کے ساتھ اپنی جان کی حفاظت کرنا واجب ہے اور اپنے آپ کو جان بوجھ کر ہلاکت میں ڈالنا ناجائز اور حرام ہے۔  صورتِ مسئولہ میں بائی پاس سرجری کے لیے اگر داڑھی کے بال نکالنا ضروری ہوتو شرعاً اس کی گنجائش ہے، اس لیے کہ اپنی جان بچانے کی خاطر اضطراری یعنی انتہائی مجبوری کے حالات میں ممنوع کام کے ارتکاب کی گنجائش قرآن مجید سے ثابت ہے۔ فَمَنْ اُضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَلَا إثْمَ عَلَيْهِ إنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ۔ (سورۃ البقرة، آیت : 173)  فَمَنْ اُضْطُرَّ فِي مَخْمَصَةٍ غَيْرَ مُتَجَانِفٍ لِإِثْمٍ فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيم۔ (سورۃ المائدة، آیت : 3) ...

دعا "اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي خَيْرًا مِمَّا يَظُنُّونَ" کی تحقیق

سوال : مفتی صاحب! کیا یہ دعا "اللھم اجعلنی خیرا مما یظنون" اے اللہ مجھے ان کے گمان سے بہتر بنا دے، " حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی دعا ہے؟ میں نے اسے احادیث میں سرچ کیا مجھے نہیں ملی، آپ رہنمائی فرمائیں۔ (المستفتی : رضوان احمد، مالیگاؤں)  -------------------------------------------- بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں مذکور دعا نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے منقول نہیں ہے، بلکہ سب سے پہلے صحابی، خلیفہ اول سیدنا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے حالات میں یہ بات ملتی ہے کہ جب آپ کی تعریف کی گئی تو آپ رضی اللہ عنہ نے یہ دعا کی کہ : اے اللہ! تو مجھے میرے نفس سے زیادہ جانتا ہے اور میں اپنے نفس کو ان لوگوں سے زیادہ جانتا ہوں۔ اے اللہ مجھے ان کے گمان سے بہتر بنا دے، اے اللہ! جسے یہ نہیں جانتے اسے بخش دے اور جو یہ لوگ کہتے ہیں اس پر میری پکڑ نہ کرنا۔ (١) بلاشبہ یہ بہت اہم اور جامع دعا ہے، اسے مانگنا چاہیے، لیکن اس کی نسبت نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف کرنا درست نہیں ہے، اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی جانب صرف ایسا کلام اور واقعہ ہی ...