ماں کے فدیہ کی رقم بیٹی کو دینا
سوال : مفتی صاحب! زید کی والدہ کا انتقال ہوگیا ہے، کیا زید اپنی والدہ کی نماز کے فدیہ کی رقم اپنی غریب بہن کو دے سکتا ہے؟ رہنمائی فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔ (المستفتی : محمد سعید، مالیگاؤں) ------------------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : نماز اور روزہ کے فدیہ کی رقم کا مصرف وہی جو زکوٰۃ کا مصرف ہے، اور یہ دونوں صدقہ واجبہ کی قبیل سے ہیں۔ لہٰذا جس طرح زکوٰۃ کی رقم اپنے اصول وفروع یعنی ماں باپ، دادی دادا، نانی نانا، بیٹی بیٹا، پوتی پوتا، نواسی نواسہ کو دینا جائز نہیں ہے (خواہ وہ مستحق زکوٰۃ کیوں نہ ہوں) اسی طرح فدیہ کی رقم بھی انہیں دینا جائز نہیں ہے۔ چنانچہ صورتِ مسئولہ میں فدیہ کی رقم بیٹی کو نہیں دی جاسکتی خواہ یہ رقم بیٹا کیوں نہ ادا کرے۔ اور اگر کوئی دے گا تو فدیہ ادا نہیں ہوگا۔ وَمَصْرِفُ هَذِهِ الصَّدَقَةِ مَا هُوَ مَصْرِفُ الزَّكَاةِ كَذَا فِي الْخُلَاصَةِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/١٩٤) وَلَا يَدْفَعُ إلَى أَصْلِهِ، وَإِنْ عَلَا، وَفَرْعِهِ، وَإِنْ سَفَلَ كَذَا فِي الْكَافِي۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/١٨٨)فقط واللہ تعالٰی اعلم...