اشاعتیں

کھڑے ہوکر وضو کرنے کا حکم

سوال : عرب ممالک میں زیادہ تر مسجدوں میں وضو کرنے کے لیے بیٹھنے کا نظام نہیں ہے، اور ہند میں بیٹھ کر وضو کیا جاتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کونسا طریقہ صحیح ہے؟ (المستفتی : محمد عمران، مالیگاؤں)  -------------------------------------------------  بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : بہتر یہی ہے کہ اونچی جگہ پر بیٹھ کر وضو کیا جائے پانی کے چھینٹوں سے بھی حفاظت رہے، لیکن اگر کوئی کھڑے ہوکر وضو کرے تو یہ بھی بلاکراہت جائز ہے۔ دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :  جی ہاں! کرسکتے ہیں، وضو ہو جائے گا؛ لیکن بیٹھ کر وضو کرنا بہتر ہے۔ (رقم الفتوی : 68522)  لہٰذا زیادہ صحیح عمل تو ہم ہندوستانی مسلمانوں کا ہی ہے کیونکہ اگر کوئی بیٹھ کر وضو کرنا چاہے تو اس کے لیے سہولت موجود ہے اور اگر کوئی بیٹھ کر نہ کرنا چاہے تو وہ کھڑے رہ کر بھی وضو کرسکتا ہے جبکہ عرب ممالک کی بہت سی مساجد میں اگر کوئی بیٹھ کر وضو کرنا چاہے تو وہ انتظام نہ ہونے کی وجہ سے بیٹھ ہی نہیں سکتا۔ "فآداب الوضوء" الجلوس في مكان مرتفع" تحرزا عن الغسالة "واستقبال القبلة" في غير حالة الاستنجاء لأنها حالة أرجى لقبول الد...

غیرعالم کا کالج میں طلباء کو درس قرآن دینا

سوال : محترم مفتی صاحب! اگر دنیا داری میں ماہر کوئی شخص، جس کے پاس نا عالمیت کی سند ہو، نا مولوی مولانا ہو نا ہی مفتی ہو، مگر اسکول / کالج میں طلبہ کے سامنے گھنٹوں درس قرآن، تفسیر قرآن بیان کرتا ہو، تو ایسے شخص کا یہ عمل کرنا بہتر ہوگا یا اسے ترک کر دینا چاہیے؟ براہ کرم شرعی رہنمائی فرمائیں۔ (المستفتی : شکیل احمد، مالیگاؤں)  ------------------------------------------------- بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : درسِ قرآن“ قرآن کریم کا ترجمہ اور تفسیر بیان کرنے کا نام ہے اور علم تفسیر اس علم کو کہتے ہیں جس میں قرآن کریم کے معانی کو بیان کیا جائے، اس کے احکام کی حکمتوں کو کھول کر واضح کیا جائے۔ نیز مرادِ خداوندی کو متعین کیا جائے۔ اہل علم جانتے ہیں کہ ”علم تفسیر“ کے اس توضیحی عنوان میں علم تفسیر کی حقیقت نزاکت اور اس کے حصول کی راہ میں پیش آنے والی مشکلات کو بہت ہی مختصر اور سادہ الفاظ میں تعبیر کیا گیا ہے، اس عنوان کی تفصیلات اور علمی بحثوں میں جائے بغیر یوں کہا جاسکتا ہے کہ قرآن کریم "اللہ تعالیٰ کا کلام ہے" اس کی ترجمانی اور تفصیل وتوضیح کے لئے ایسی لیاقت اور اہلیت ...

طلاق کے بعد سسرال کے زیورات؟

سوال : مفتی صاحب! سوال یہ ہیکہ زید نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دے دیا ہے، اب طلاق کی صورت میں سسرال سے جو بھی زیور دیا جاتا ہے کیا وہ طلاق ہوجانے کی صورت میں لڑکی کا رہے گا یا پھر لڑکے کا؟ رہنمائی فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔ (المستفتی : انیس احمد، مالیگاؤں)  -------------------------------------------------  بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : لڑکی کو سسرال کی طرف سے زیورات دیتے وقت اگر باقاعدہ یہ کہہ کر دیا گیا تھا کہ آج سے یہ تیرے ہیں، تو اس کی مالک ہے تو اس صورت میں لڑکی اس کی مالک ہے، طلاق کی صورت میں بھی اس سے زیورات کا واپس مانگنا جائز نہیں ہے۔ لیکن اگر زیورات دیتے وقت کچھ طے نہیں کیا گیا تھا تو لڑکے والوں کا رواج دیکھا جائے گا، اگر ان کا رواج یہ ہے کہ یہ زیورات صرف استعمال کے لیے دئیے جاتے ہیں تو پھر سسرال والے زیورات واپس مانگ سکتے ہیں۔ دارالعلوم دیوبند کا فتویٰ ہے : لڑکی (دلہن) کو اس کے سسرال والوں کی طرف سے جو زیورات کپڑے، نقد وغیرہ ملتے ہیں، انہیں دلہن کی ملکیت ثابت ہونے کا تعلق عُرف سے ہے، اگر اس علاقہ میں مالک بناکر دیدینے کا رواج ہے تو دلہن مالک ...

فرض نماز کے بعد بلند آواز سے اللہ اکبر کہنا

سوال  مفتی صاحب ! فرض نماز کے بعد امام کا زور سے اللہ اکبر کہنا کیسا ہے؟ جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی۔ (المستفتی : محمد ابراہیم، مالیگاؤں)  -------------------------------------------------  بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : جمہور فقہاء و محدثین کے نزدیک فرض نماز کے بعد بلند آواز سے تکبیر یعنی "اللہ اکبر" کہنا مسنون نہیں ہے۔ صحیح بخاری میں حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ مجھے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ختم ہونے کا علم (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے) تکبیر (یعنی اللہ اکبر) کہنے سے ہوتا تھا، لہٰذا اس کی وجہ سے ابن حزم وغیرہ نے اسے مستحب سمجھا ہے، جبکہ ابن بطال فرماتے ہیں کہ مذاہب اربعہ اس کے عدمِ استحباب کے قائل ہیں۔ امام نووی ؒفرماتے ہیں کہ امام شافعیؒ سے روایت کیا گیا ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ یہ صرف اس لئے تھا کہ لوگوں کو بتایا جائے کہ نمازوں کے بعد ذکر مشروع ہے، جب اس کا علم ہو گیا تو جہر کا کوئی مطلب ہی نہ رہا اور یہ ایسا ہی ہے جیسا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ وہ نماز جنازہ میں جہر سے سورۃ فاتحہ پڑھتے تھے تاکہ لوگ جان لیں کہ یہ بھی...

عورت کو پیروں کی چپل کہنا

سوال : مفتی صاحب! ایک پنچ نے پنچایت میں کہا کہ عورت پاؤں کی چپل ہے۔ اور کہنے والا بہت تجربے کار اور عمر دراز آدمی ہے، اور گھریلو ناچاقیوں سے متعلق سینکڑوں پنچایت حل کر چکا ہے۔ سوال یہ ہیکہ کسی بھی ضمن میں ایسا کہنا کیسا ہے؟ (المستفتی : فیضان احمد، مالیگاؤں)  ------------------------------------------------- بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : اسلام نے عورت کو بڑا مقام ومرتبہ عطا فرمایا ہے، قرآن وحدیث میں عورتوں کے حقوق بڑی اہمیت کے ساتھ بیان کیے گئے ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے  :  وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ فَإِنْ كَرِهْتُمُوهُنَّ فَعَسَى أَنْ تَكْرَهُوا شَيْئًا وَيَجْعَلَ اللَّهُ فِيهِ خَيْرًا كَثِيرًا۔ (سورۃ النساء: آیت ١٩) ترجمہ : اور ان عورتوں کے ساتھ خوبی  کے ساتھ گزران کرو، اور اگر وہ تم کو ناپسند ہوں تو ممکن ہے کہ تم ایک شے  کو ناپسند کرو اور اللہ تعالیٰ اس کے اندر کوئی بڑی منفعت رکھ دے۔ حدیث شریف میں آیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : مؤمنین میں سے کامل ترین ایمان اس شخص کا ہے جو ان میں سے بہت زیادہ خوش اخلاق ہو، اور تم...

کعبہ کی دیوار پر انگلی سے نام لکھنا

سوال : مفتی صاحب ! کعبہ کے غلاف پر انگلی سے قرآن کی کوئی آیت (کوئی  مخصوص آیت ہے) اور آگے کسی اور  شخص کا نام لکھنے سے وہ شخص    ضرور کعبہ جاتا ہے، ایک مدرسے کی آپا  نے ایسا کہا ہے ان کے بیان میں، کیا یہ بات درست ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔ (المستفتی : عمار اکمل، مالیگاؤں) ------------------------------------------------- بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : قرآن مجید کی سورہ قصص کی آیت "إِنَّ ٱلَّذِى فَرَضَ عَلَيْكَ ٱلْقُرْاٰنَ لَرَآدُّكَ إِلَىٰ مَعَادٍۢ، ترجمہ : جس خدا نے آپ پر قرآن کو فرض کیا وہ آپ کو آپ کے اصل وطن میں لوٹا کر لے آئے گا۔" میں لفظ "مَعاد" کی تفسیر حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے "مکہ مکرمہ" بیان کی ہے، یعنی اللہ تعالیٰ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہجرت کے بعد مکہ ضرور واپس لوٹائیں گے، اور یہی تفسیر بخاری شریف میں بھی بیان کی گئی ہے، لہٰذا اس آیت کے ترجمہ اور تفسیر کے پیشِ نظر کسی نے لکھا ہوگا یا بیان کیا ہوگا کہ اگر کوئی شخص انگلی سے کعبہ کی دیوار پر مذکورہ آیت کے ساتھ کسی کا نام لکھے گا تو اس شخص کو بیت اللہ کی زیارت نصیب ہو...

سود دینے والے کی دعوت قبول کرنا

سوال : مفتی صاحب! سوال یہ ہے کہ کیا ان لوگوں کے گھر کھانا کھانا درست ہے جن کے کاروبار میں بینک سے لیا ہوا سودی قرض شامل ہے۔ (المستفتی : ڈاکٹر عبدالرازق، بیڑ) ------------------------------------------------- بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : سود لینا اور دینا دونوں ناجائز اور حرام کام ہے، دونوں پر اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے لعنت فرمائی ہے۔ لہٰذا جو شخص بینک وغیرہ سے سودی قرض لے گا وہ سخت گناہ گار ہے اور جب تک ادائیگی نہیں کر دیتا وہ گناہ گار رہے گا، لیکن سودی قرض لینے سے قرض لی ہوئی رقم اور اس سے جو جائز کاروبار کیا جائے گا وہ حرام نہیں ہوگا، چنانچہ ایسے شخص کی دعوت قبول کرنا جائز ہے، ہاں اگر اس کی دعوت قبول نہ کرنے سے اس بات کی امید ہو کہ وہ نادم اور شرمندہ ہوگا اور آئندہ سودی قرض لینے سے باز رہے گا تو پھر اس کی دعوت قبول نہ کرنے گنجائش ہے۔ عَنِ جَابِرٍ ابْنِ عَبْدِاللہِ قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا وَمُوكِلَهُ وَشَاهِدَيْهِ وَكَاتِبَهُ، وَقَالَ : ھُم سَوَاء۔ (صحیح مسلم : ۲؍۷۲)فقط واللہ تعالٰی اعلم محمد عامر...