بدھ کے دن کسی کام کی ابتداء کرنے والی روایت کی تحقیق

سوال :

مفتی صاحب! ایسی کوئی حدیث ہے جس میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ "بدھ کے دن جو بھی کام شروع کیا جائے، وہ ضرور مکمل ہوتا ہے" اس کی تحقیق بیان فرمائیں۔
(المستفتی : محمد عفان، مالیگاؤں) 
------------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں مذکور روایت "ما بُدِئَ بشيءٍ يومَ الأربعاءِ إلا تمَّ یعنی بدھ کے دن جو بھی کام شروع کیا جائے، وہ ضرور مکمل ہوتا ہے۔" کو محدثین بالخصوص علامہ ابن عراق کنانی، ملا علی قاری، علامہ زرقانی اور امام سخاوی رحمھم اللہ نے بے اصل اور غیر معتبر لکھا ہے، لہٰذا اس کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف کرنا اور اس کا بیان کرنا درست نہیں ہے۔

معلوم ہونا چاہیے کہ کام شروع کرنے کے لیے شرعاً کوئی خاص دن مقرر نہیں، کسی بھی دن اللہ تعالیٰ کی ذات پر توکل کرکے کام شروع کرسکتے ہیں۔ البتہ بدھ کے دن کسی کام کی شروعات، سلف صالحین کا معمول رہا ہے، اور اسے بہتر کہا گیا ہے۔ مطلب تجربہ سے بدھ کے دن کو سدھ یعنی اچھا پایا گیا ہے۔


ما بُدِئَ بشيءٍ يومَ الأربعاءِ إلا تمَّ
الراوي: - • ملا علي قاري، الأسرار المرفوعة (٢٩٤) • قيل لا أصل له أو بأصله موضوع

ما بُدئَ بشيءٍ يومَ الأربعاءِ إلا تَمَّ
الراوي: - • السخاوي، المقاصد الحسنة (٤٢٦) • لم أقف له على أصل

ما بُدئَ بشيءٍ يَومَ الأربِعاءِ إلّا تَمَّ.
الراوي: - • الزرقاني، مختصر المقاصد (٨٧٣) • لم أقف له على أصل

ما ابتُدئَ بشيءٍ يَومَ الأربِعاءِ إلّا تَمَّ.
الراوي: - • ابن عراق الكناني، تنزيه الشريعة (٢/٥٦) • لا أصل له۔فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
03 رجب المرجب 1447

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

کیا ہے ہکوکا مٹاٹا کی حقیقت ؟

مستقیم بھائی آپ سے یہ امید نہ تھی