حديث "منْ زارَ قَبري وَجَبَتْ له شَفاعتي" کی تحقیق
سوال :
حضرت مفتی صاحب! ایسی کوئی حدیث ہے کیا جس میں آپ صلّی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جس نے میری قبر کی زیارت کی اس کے لیے میری شفاعت واجب ہوگئی۔ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : محمد سجاد، بیڑ)
------------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں مذکور حدیث "منْ زارَ قَبري وَجَبَتْ له شَفاعتي" جس نے میری قبر کی زیارت کی اس کے لیے میری شفاعت واجب ہوگئی۔) کو امام بیہقی اور امام دار قطنی نے نقل کیا ہے۔ اس حدیث کو اگرچہ بعض محدثین نے ضعیف اور منکر کہا ہے۔ لیکن بہت سے محدثین بالخصوص امام سبکی، امام ذہبی، امام زرقانی اور قاضی عیاض وغیرہ نے کثرتِ طُرق اور شواہد کی بناء پر اسے حسن اور معتبر قرار دیا ہے۔ لہٰذا اس کی نسبت نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف کرنا اور اس کا بیان کرنا درست ہے۔
منْ زارَ قَبري وَجَبَتْ له شَفاعتي
الراوي: عبدالله بن عمر • ابن الملقن، تحفة المحتاج (٢/١٨٩) • صحيح أو حسن [كما اشترط على نفسه في المقدمة] • أخرجه العقيلي في ((الضعفاء الكبير)) (٤/١٧٠) باختلاف يسير، وابن عدي في ((الكامل في الضعفاء)) (٦/٣٥١)، والدارقطني (٢/٢٧٨) واللفظ لهما
مَن زارَ قبري وجبَتْ لَهُ شفاعتي
الراوي: [عبدالله بن عمر] • الزرقاني، مختصر المقاصد (١٠٢٩) • حسن لغيره • أخرجه العقيلي في ((الضعفاء الكبير)) (٤/١٧٠) باختلاف يسير، وابن عدي في ((الكامل في الضعفاء)) (٦/٣٥١)، والدارقطني (٢/٢٧٨) واللفظ لهما
مَن زار قبري وجَبَت له شفاعَتي
الراوي: عبدالله بن عمر • الذهبي، فيض القدير (٦/ ١٤٠) • طرقه كلها لينة لكن يتقوى بعضها ببعض • -)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
10 جمادی الآخر 1447
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں