پیر، 18 دسمبر، 2023

مخصوص نام رکھنے کی منت ماننا


سوال :

میری اہلیہ حاملہ ہیں اور ولادت کا وقت قریب ہے۔ میں نے اس کے متعلق اللہ سے دعا کی تھی کہ اگر اللہ ربّ العزت اولاد نرینہ سے نوازیں گے تو نبی اٰخرالزماں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحب زادہ حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کے نام پر ابراہیم رکھوں گا۔ مسئلہ یہ ہے کہ اگر اللہ نے اولاد نرینہ سے نوازا تو ابراہیم نام رکھنا منّت کے دائرہ میں آئے گا یا ارادے کے؟ رہنمائی فرما دیں۔
(المستفتی : ذکی عثمانی، مظفر نگر، یوپی)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : جس چیز کی منت مانی جارہی ہے ضروری ہے کہ وہ چیز عبادتِ مقصودہ کے قبیل سے فرض و واجب کے جنس یعنی نماز، روزہ، صدقہ وغیرہ میں سے ہو، تب کام کے پورا ہوجانے پر ایسی منت کا پورا کرنا واجب ہوتا ہے، منت پورا نہ کرنے کی صورت میں ایسا شخص گنہگار ہوتا ہے۔

صورتِ مسئولہ میں آپ نے جو اپنے ہونے والے بیٹے کا نام "ابراہیم" رکھنے کی منت مانی ہے، یہ عبادتِ مقصودہ نہیں ہے، لہٰذا یہ منت شرعاً منعقد نہیں ہوئی ہے، پس آپ اپنے ہونے والے بیٹے کا نام رکھنے کے سلسلہ میں آزاد ہوں گے، چاہیں تو "ابراہیم" نام رکھیں، یا اور کوئی اچھا نام رکھیں، شرعاً آپ پر کوئی گناہ نہیں ہوگا۔

وَمَنْ نَذَرَ نَذْرًا مُطْلَقًا أَوْ مُعَلَّقًا بِشَرْطٍ وَكَانَ مِنْ جِنْسِهِ وَاجِبٌ) أَيْ فَرْضٌ كَمَا سَيُصَرِّحُ بِهِ تَبَعًا لِلْبَحْرِ وَالدُّرَرِ (وَهُوَ عِبَادَةٌ مَقْصُودَةٌ) خَرَجَ الْوُضُوءُ وَتَكْفِينُ الْمَيِّتِ (وَوُجِدَ الشَّرْطُ) الْمُعَلَّقُ بِهِ (لَزِمَ النَّاذِرَ) لِحَدِيثِ «مَنْ نَذَرَ وَسَمَّى فَعَلَيْهِ الْوَفَاءُ بِمَا سَمَّى» (كَصَوْمٍ وَصَلَاةٍ وَصَدَقَةٍ) وَوَقْفٍ (وَاعْتِكَافٍ) وَإِعْتَاقِ رَقَبَةٍ وَحَجٍّ وَلَوْ مَاشِيًا فَإِنَّهَا عِبَادَاتٌ مَقْصُودَةٌ، وَمِنْ جِنْسِهَا وَاجِبٌ لِوُجُوبِ الْعِتْقِ فِي الْكَفَّارَةِ وَالْمَشْيِ لِلْحَجِّ عَلَى الْقَادِرِ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ۔ (شامی : ٣/٧٣٥)

(وَلَمْ يَلْزَمْ) النَّاذِرَ (مَا لَيْسَ مِنْ جِنْسِهِ فَرْضٌ كَعِيَادَةِ مَرِيضٍ وَتَشْيِيعِ جِنَازَةٍ وَدُخُولِ مَسْجِدٍ)۔ (شامی : ٣/٧٣٦)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
04 جمادی الآخر 1445

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں