اشاعتیں

جون, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

گود بھرائی کی رسم کا حکم

سوال :  مفتی صاحب سوال یہ ہے کہ گود بھرائی (ستواسا) کی رسم کرنا کیسا ہے؟ اسقرار حمل کے ساتویں مہینے میں عورت کی گود بھری جاتی ہے۔ کپڑے، پھل فروٹ اور ہونے والے بچے کی مبارکبادی وغیرہ۔۔ آپ رہنمائی فرمائیں نوازش ہوگی۔ (المستفتی : شیخ عارف، مالیگاؤں) ------------------------------------  بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں مذکور گود بھرائی کی رسم کا شریعت اور اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے، بلکہ یہ ایک جاہلانہ، ہندوانہ اور احمقانہ رسم ہے جو بلاشبہ شرعاً ناجائز ہے، لہٰذا ایسی رسم سے بچنا اور بقدر استطاعت دوسروں کو روکنے کی کوشش کرنا ضروری ہے۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ۔ (سنن أبي داؤد، رقم : ۴۰۳۱) قال القاري : أي من شبّہ نفسہ بالکفار مثلاً في اللباس وغیرہ، أو بالفساق أو الفجار، أو بأہل التصوف والصلحاء الأبرار ’’فہو منہم‘‘: أي في الإثم أو الخیر عند اللّٰہ تعالیٰ … الخ۔ (بذل المجہود، کتاب اللباس / باب في الشہرۃ، ۱۲؍۵۹ مکتبۃ دار البشائر الإسلامیۃ)فقط...

زکوٰۃ کی رقم سے بورنگ کروانا

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع متین کہ زید کے پاس زکوۃ  کی رقم ہے۔ کیا زید اس رقم سے کسی ضرورت مند علاقے میں بورنگ کروا سکتا ہے؟ (المستفتی : قاسم انصاری، ممبئی) ------------------------------------  بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : زکوٰۃ کی رقم سے بورنگ کروانا جائز نہیں، کیونکہ زکوٰۃ کی ادائیگی کے لئے تملیک شرط ہے۔ تملیک کا مطلب یہ ہے کہ کسی مستحقِ زکوٰۃ کو زکوٰۃ کی رقم کا مالک اور مختار بنا دیا جائے۔ صورتِ مسئولہ میں بورنگ کروانے میں چونکہ تملیک نہیں پائی جائے گی (خواہ وہ علاقہ ضرورت مند ہی کیوں نہ ہو) لہٰذا زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی۔ البتہ کسی مستحق زکوٰۃ کو زکوٰۃ کی رقم دے دی جائے پھر وہ اپنی مرضی اور خوشی سے بورنگ کروا دے تو الگ بات ہے، اس طرح زکوٰۃ ادا ہوجائے گی۔  أَمَّا تَفْسِيرُهَا فَهِيَ تَمْلِيكُ الْمَالِ مِنْ فَقِيرٍ مُسْلِمٍ غَيْرِ هَاشِمِيٍّ، وَلَا مَوْلَاهُ بِشَرْطِ قَطْعِ الْمَنْفَعَةِ عَنْ الْمُمَلِّكِ مِنْ كُلِّ وَجْهٍ لِلَّهِ - تَعَالَى - هَذَا فِي الشَّرْعِ كَذَا فِي التَّبْيِينِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/١٧٠) وَلَا يَجُوزُ أَنْ ي...

عید غدیر کی شرعی حیثیت

سوال :  کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے عید غدیر کیا ہے؟ کون لوگ اسے مناتے ہیں؟ مکمل ومدلل جواب عنایت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔ (المستفتی : محمد حذیفہ، مالیگاؤں) ------------------------------------  بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’حجۃ الوداع‘‘سے مدینہ منورہ واپسی کے موقعہ پر غدیرخُم (جو مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک مقام ہے) پر خطبہ ارشادفرمایا تھا اور اس خطبہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی نسبت ارشاد فرمایا تھا :  "من کنت مولاه فعلي مولاه" یعنی جس کا میں دوست ہوں علی بھی اس کا دوست ہے۔ اس کا پس منظر یہ تھا کہ ’’حجۃ الوداع‘‘ سے پہلے رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف والی/ عامل بناکر بھیجا تھا، وہاں کے محصولات وغیرہ وصول کرکے ان کی تقسیم اور بیت المال کے حصے کی ادائیگی کے فوراً بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ حضور ﷺ کے پاس حج کی ادائیگی کے لیے پہنچے۔ اس موقع پر محصولات کی تقسیم وغیرہ کے حوالے سے بعض حضرات نے حضرت علی رضی اللہ عنہ پر اعتراض کیا، اور یہ اعتراض براہِ راست نبی کریم...

حجاج کرام کا استقبال کس طرح ہو؟

سوال : محترم مفتی صاحب ! حجاج کرام کی آمد کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ حاجیوں کے استقبال میں لوگ مختلف طرح کے اعمال انجام دیتے ہیں، آپ سے درخواست ہے کہ استقبال میں کون سے اعمال انجام دئیے جاسکتے ہیں؟ ان کی رہنمائی فرمائیں۔ (المستفتی : محمد مزمل، مالیگاؤں) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : حج بلاشبہ ایک عظیم الشان مالی اور بدنی عبادت ہے، لہٰذا حجاج کرام کے سفر حج سے واپس آنے پر ان سے ملاقات، سلام ومصافحہ اور دعا کی درخواست کرنا حدیث شریف سے ثابت ہے۔ حضرت مولانا یوسف لدھیانوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : حاجیوں کا استقبال تو اچھی بات ہے، ان سے ملاقات اور مصافحہ اور معانقہ بھی جائز ہے، اور ان سے دُعا کرانے کا بھی حکم ہے، لیکن یہ پھول اور نعرے وغیرہ حدود سے تجاوز ہے، اگر حاجی صاحب کے دِل میں عجب پیدا ہوجائے تو حج ضائع ہوجائے گا۔ اس لئے ان چیزوں سے احتراز کرنا چاہئے۔ (آپ کے مسائل اور ان کا حل : ٤/٢٤٣) فقیہ الامت مفتی محمود حسن گنگوہی تحریر فرماتے ہیں : پھولوں کا ہار ڈالنا سلف صالحین سے کہیں ثابت نہیں مشرکین اپنے بتوں پر پھول چڑھاتے ہیں اور مبتدعین ان ک...

خلع کے بعد نکاح کی صورت؟

سوال :  میری بیوی دو سال پہلے مجھ سے خلع لے چکی ہے، لیکن اب میں پھر سے اُسی کے ساتھ نکاح کرنا چاہتا ہوں۔ اس وقت میں نے صرف ایک طلاق دیا تھا اسکے بعد ہم کبھی رجوع نہیں ہوئے، وہ اپنے میکے میں ہی رہ رہی ہے۔ اب دوبارہ اس سے نکاح کرنا ہے تو اس میں کیا حلالہ کی ضرورت ہوگی؟ یا بغیر حلالہ کیے نکاح کر سکتا ہوں؟ (المستفتی : محمد عمران، مالیگاؤں) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : صورتِ مسئولہ میں جبکہ آپ نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دی تھی تو ایک ہی طلاق واقع ہوئی ہے۔ البتہ عدت کی مدت تین ماہواری گزرنے کے بعد یہ طلاق، طلاق بائن بن گئی۔ طلاقِ بائن کا حکم یہ ہے کہ عدت گذرنے کے بعد آپ کی بیوی آپ کے نکاح سے نکل گئی، اب وہ کسی اور سے بھی نکاح کرسکتی ہے، اور چاہے تو نئے مہر کے ساتھ آپ سے بھی نکاح کرسکتی ہے۔ اس صورت میں حلالۂ شرعیہ کی ضرورت نہیں۔ البتہ اب آپ کو صرف دو  طلاق کا حق حاصل رہے گا۔ بطورِ خاص ملحوظ رہے کہ یہ ایک عوامی غلط فہمی ہے کہ جس میں یہ سمجھا جاتا ہے کہ ایک یا دو طلاق کی صورت میں بھی عدت گذر جانے کے بعد تینوں طلاق واقع ہوجاتی ہے، جبک...

ٹیچر الیکشن میں امیدوار سے تحائف قبول کرنا

سوال :  محترم مفتی صاحب ! ٹیچر حلقے انتخاب کیلئے 26 جون کو ووٹنگ ہونے والی ہے، جس میں صرف ٹیچر ہی ووٹ کر سکتا ہے۔ اسی الیکشن کے پیش نظر امیدوار اسکولوں میں تحائف (کپڑے، سونے کی نتھنیاں وغیرہ) بھیجتے ہیں۔ ایک ٹیچر نے سوال کیا ہے کہ اگر ہم اسی امیدوار کو ووٹ دیں تو کیا ان تحائف کا استعمال کرنا جائز ہوگا؟ ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اگر تحائف کو قبول نا کیا جائے تو تعصب کا اندیشہ ہوتا ہے، ایسی صورت میں تحائف کا کیا کیا جائے؟ (المستفتی : محمد مدثر، مالیگاؤں) ------------------------------------  بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : صورتِ مسئولہ میں الیکشن کے ایام میں ٹیچر الیکشن میں امیدوار کی طرف سے ووٹروں کو دیئے جانے والے تحائف رشوت ہیں۔ اس لئے کہ الیکشن کے ایام میں ہی امیدوار کو اس کا خیال کیوں آیا؟ الیکشن کے ایام کے علاوہ اسے کبھی ٹیچروں کو تحائف دینے کا خیال کیوں نہیں آتا؟ تحائف دینے والا امیدوار اگر ہار جائے تو کیا وہ یہ نہیں سوچے گا کہ تحفہ لینے والوں نے مجھے دھوکہ دیا ہے؟ نیز اگر امیدوار کو یقینی طور پر معلوم ہوجائے کہ تحفہ لینے والے نے مجھے ووٹ نہیں دی ہے تو کی...

قربانی کا گوشت ولیمہ میں استعمال کرنا

سوال : مفتی صاحب ! ایام قربانی میں شادی ہے، اور شادی ہی کی نیت سے جانور خریدا ہے، اب اگر اس میں قربانی کی نیت کرلے، اور گوشت شادی میں استعمال کرلے تو کیا قربانی معتبر ہوگی؟ (المستفتی : محمد طیب، بیڑ) ------------------------------------  بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : عیدالاضحیٰ کی قربانی کا گوشت ولیمہ کے مہمانوں کو دعوت کے طور پر کھلانا درست ہے۔ لہٰذا ولیمہ کی نیت سے خریدے گئے جانور کو ایام قربانی میں قربانی کی نیت سے ذبح بھی کیا جاسکتا ہے۔ قربانی بھی معتبر ہوگی، اور اس کا گوشت ولیمہ میں استعمال بھی کیا جاسکتا ہے، بشرطیکہ قربانی نذر کی نہ ہو، کیونکہ نذر کی قربانی کا گوشت صدقہ کرنا واجب ہے۔ (وَيَأْكُلُ مِنْ لَحْمِ الْأُضْحِيَّةِوَيَأْكُلُ غَنِيًّا وَيَدَّخِرُ، وَنُدِبَ أَنْ لَا يَنْقُصَ التَّصَدُّقُ عَنْ الثُّلُثِ)  (قَوْلُهُ وَيَأْكُلُ مِنْ لَحْمِ الْأُضْحِيَّةَ إلَخْ) هَذَا فِي الْأُضْحِيَّةَ الْوَاجِبَةِ وَالسُّنَّةِ سَوَاءٌ إذَا لَمْ تَكُنْ وَاجِبَةً بِالنَّذْرِ۔ (شامی : ٦/٣٢٧)فقط  واللہ تعالٰی اعلم  محمد عامر عثمانی ملی  15 ذی الحجہ 14...

حاجیو ! اللہ کا شکر ادا کرو۔

✍️ مفتی محمد عامر عثمانی ملی        (امام وخطیب مسجد کوہ نور ) قارئین کرام ! امسال کے حج کے ایام مکمل ہوچکے ہیں۔ اطلاعات ملی ہیں کہ حج بڑا مشکل ہوگیا ہے۔ انتہاء کو پہنچی ہوئی سخت گرمی، حجاج کے قیام کے لیے ناکافی جگہیں، غیرمعمولی رَش اور کئی کئی کلومیٹر پیدل چلنا اب عام حجاج کے لیے گویا لازمی ہوگیا ہے۔ سعودی حکومت لاکھ یہ دعوی کرے کہ وہ حاجیوں کی آسانی کے لیے بہت سارے پروجیکٹ پر کام کررہی ہے، اور یہ بات کسی حد تک درست بھی ہے، لیکن اس کے باوجود اس کی بہت سی پالیسیاں اور انتظامات دماغ اور لاجک میں آنے والے نہیں ہیں، بہت سی جگہوں پر انتظامات کے نام پر حجاج کو ہراساں اور غیرمعمولی تکالیف سے دو چار کیا جاتا ہے۔ جس پر حکومت کو بہت زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے، ان سب کا سب سے سیدھا اور آسان حل یہ ہے کہ حج یا عمرہ کے ویزا کی تعداد کو کم کیا جائے، بڑی تعداد میں عازمین کو حج یا عمرہ کا ویزا دے دینا اور پھر بھیڑ کو کنٹرول نہ کرپانا یہ کوئی عقلمندی کی بات نہیں ہے اور نہ ہی یہ عمل شرعاً درست ہے۔ لیکن ایسا گمان ہوتا ہے کہ سعودی حکومت کو اب حجاج اور معتمرین کی خدمت سے زیادہ مال کمانے...

سعودی میں موجود شخص کا ہندوستان میں تیسرے دن قربانی کرانا

سوال : مفتی صاحب ! ہمارے کچھ رشتے دار سعودی عرب میں مقیم ہیں۔ ہم ان کی طرف سے یہاں ہندوستان میں بقرعید کی تیواسی کو قربانی کریں تو کیا قربانی ہو جائے گی؟ جب کہ ان کے یہاں (سعودی عرب) میں یہ بقرعید کا چوتھا دن ہوگا۔ (المستفتی : مشتاق احمد، مالیگاؤں) ------------------------------------  بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : سعودی عرب میں رہنے والے شخص پر چونکہ قربانی کا سبب وجوب یعنی صاحبِ نصاب ہونا اور وجوبِ ادا یعنی وقت قربانی میں باحیات رہنا ثابت ہوچکا ہے؛ اِس لئے اَب وہ جو قربانی کرے گا اُس میں قربانی کا جانور جہاں موجود ہے، وہاں کے وقت کا اعتبار کیا جائے گا، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں آپ کے سعودی میں مقیم رشتہ داروں کا ۱۳ ذی الحجہ کو اپنی مالی قربانی ہندوستان میں کرانا جب کہ یہاں ہندوستان میں ۱۲؍ذی الحجہ ہوگی، شرعاً درست ہوگا۔ ولو کان ہو في مصر وقت الأضحیۃ، وأہلہ في مصر آخر، فکتب إلی الأہل وأمرہم بالتضحیۃ، في ظاہر الروایۃ یعتبر مکان الأضحیۃ۔ (الخانیۃ علی ہامش الفتاویٰ الہندیۃ ۳؍۳۴۵، المکتبۃ الماجدیۃ پاکستان)فقط واللہ تعالٰی اعلم محمد عامر عثمانی ملی 11 ذی الحجہ...

غیرحاجی کا قربانی کے بعد بال منڈوانا

سوال : مفتی صاحب ایک سوال یہ پوچھنا تھا کہ بقرعید کے دن بال منڈوانا (ٹکلا) بنانا اسکی کچھ فضیلت یا روایت؟ چونکہ میرے والد صاحب کہہ رہے تھے کے بقرعید کے دن ٹکلا بنانے سے ایک قربانی کا ثواب ملتا ہے۔ (المستفتی : عامر سردار، مالیگاؤں) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : حج کرنے والوں کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ حج کی قربانی کرنے کے بعد احرام کھولنے کے لئے قصر یا حلق کروائیں۔ لیکن غیر حاجی کا قربانی کے بعد سر منڈوا لینا یعنی حلق کرنا اور یہ سمجھنا کہ اس پر حج یا قربانی کا ثواب ملتا ہے، شرعاً ثابت نہیں۔ جن لوگوں کی قربانی کی استطاعت نہ ہو وہ نماز عیدالاضحٰی کے بعد ناخن کاٹ لیں، یا بال بنوانے کی ضرورت ہوتو بال بنوالیں تو انہیں قربانی کا ثواب مل جائے گا، لیکن یہ ثواب حاصل کرنے کے لیے حلق کروانے کو ضروری سمجھنا درست نہیں ہے۔   عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ : " مَنْ رَأَى هِلَالَ ذِي الْحِجَّةِ، وَأَرَادَ أَنْ يُضَحِّيَ فَلَا يَأْخُذَنَّ مِنْ شَعْرِهِ وَلَا مِنْ أَظْفَارِهِ۔ (ترمذی، رقم : ١٥٢٣) ع...

منی، مزدلفہ میں جمعہ کی نماز قائم کرنا

سوال : مفتی صاحب ! اس مرتبہ منی میں جمعہ کا دن آرہا ہے، تو کیا ہم لوگوں کو وہاں جمعہ پڑھنا ہے؟  اگر پڑھنا ہے تو کس طرح ؟ مکمل مدلل رہنمائی فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔ (المستفتی : مولوی مجاہد ملی، بسمت) ------------------------------------  بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : موسم حج میں امام ابوحنیفہؒ اور امام ابو یوسفؒ اور بعد کے تمام فقہاء کے نزدیک منی میں جمعہ جائز بلکہ لازم ہوجاتا ہے۔ اس لئے کہ موسم حج میں منی تمام شہروں کی طرح باقاعدہ ایک شہر بن جاتا ہے اس کی وجہ اور دلیل یہ ہے کہ حج میں منی میں حکام، سرکاری عملہ، ہسپتال، فوج کے خیمہ وغیرہ سب موجود ہوتے ہیں، نیز باقاعدہ شہر کی گلی کوچوں کی طرح منی میں گلی کوچے بھی ہوتے ہیں اور دکانیں بھی لگ جاتی ہیں، حجاج کرام کم وبیش اپنی ضروریات کی چیزیں منی سے حاصل کرتے ہیں یہی شہر کی تعریف ہے، اس لئے منی میں بلاشبہ جمعہ جائز ہے۔ اس کے دلائل ملاحظہ فرمائیں :  بنایہ شرح ہدایہ میں اس کو ان الفاظ کے ساتھ نقل کیا گیا ہے : وَلَہُمَا أَيْ لِأَبِيْ حَنِیْفَۃَ، وَأَبِيْ یُوْسُفَ لِأَنَّہُا أَيْ لِأَنَّ مِنٰی تَتَ...

حج کے فضائل اور اس کا طریقہ

سوال : محترم مفتی صاحب ! حج کی فضیلت کیا ہے؟ اور اس کا طریقہ آسان انداز میں بیان فرما دیں نوازش ہوگی۔ (المستفتی : محمد مزمل، مالیگاؤں) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : حج اسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک رکن ہے جس پر اسلام کی بنیاد ہے، اور یہ ایک ایسی عظيم الشان عبادت ہے جس میں بندے کا جان اور مال دونوں لگتا ہے۔ حج کے متعدد فضائل حدیث شریف میں بیان ہوئے ہیں جو درج ذیل ہیں : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا : ایک عمرہ دوسرے عمرہ تک ان گناہوں کا کفارہ ہے جو دونوں عمروں کے درمیان سرزد ہوں اور حجِ مبرور کا بدلہ تو جنت ہی ہے۔ (بخاری) حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : پے درپے حج وعمرے کیا کرو، بے شک یہ دونوں (حج وعمرہ) فقر اور گناہوں کو اس طرح دور کردیتے ہیں جس طرح بھٹی لوہے اور سونے وچاندی کے میل کچیل کو دور کردیتی ہے۔ (ترمذی) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے دریافت فرمایا یارسول اللہ! کیا عورتو...

کیا بارش کے دوران دعا قبول ہوتی ہے؟

سوال : مفتی صاحب ! کیا یہ سچ ہے کہ جب بارش ہو رہی ہوتی ہے اس وقت اللہ تعالٰی سے دعا کرنی چاہیے کیونکہ اس وقت اللہ کی رحمت جوش مارتی ہے۔ اور دعائیں قبول ہوتی ہیں۔ (المستفتی : حافظ جنید، مالیگاؤں) ------------------------------------  بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : بارش نازل ہونے کا وقت فضلِ الہی، اور لوگوں پر رحمتِ الہی کا وقت ہے، اس وقت میں خیر و بھلائی کے اسباب مزید بڑھ جاتے ہیں، اور یہ دعا کی قبولیت کا وقت ہوتا ہے جیسا کہ درج ذیل حدیث شریف سے معلوم ہوتا ہے۔ حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا دو دعائیں رد نہیں کی جاتیں یا یہ فرمایا کہ دو دعائیں بہت کم رد کی جاتی ہیں ایک اذان کے وقت (یعنی اذان کے بعد) دوسرے جنگ میں جبکہ دونوں فریق ایک دوسرے سے گتھم گتھا ہو جائیں۔ موسیٰ (اس حدیث کے ایک راوی) نے کہا کہ رزق بن سعید بن عبدالرحمن نے بواسطہ ابوحازم حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اور بارش کے وقت بھی۔  حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ يَعْقُوبَ الزَّمْعِيُّ ع...

دس ذی الحجہ سے پہلے طوافِ زیارت کرنا

سوال : مفتی صاحب ! طوافِ زیارت کا وقت اور اس کا طریقہ بتادیں، زید اور اس کی بیوی بہت زیادہ ضعیف ہیں، اس لیے وہ چاہ رہے ہیں کہ طوافِ زیارت دس ذی الحجہ سے پہلے ہی کرلیں، تاکہ اُس وقت کی بھیڑ سے محفوظ رہیں، تو کیا ان کا ایسا کرنا درست ہے؟ طوافِ زیارت ادا ہوجائے گا؟ رہنمائی فرمائیں۔ (المستفتی : رفیق احمد، مالیگاؤں) ------------------------------------  بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : طوافِ زیارت کا اصل وقت دس ذوالحجہ کی صبح صادق سے بارہ ذوالحجہ کے غروبِ آفتاب تک ہے۔ لیکن اگر اس وقت میں طواف نہیں کیا تو بعد میں بھی کرنا ہوگا، یہ ذمہ پر باقی رہتا ہے، البتہ بلاعذرِ شرعی بارہ ذوالحجہ کے غروب آفتاب کے بعد ادا کرنے کی وجہ سے دم واجب ہوگا۔  طوافِ زیارت کا طریقہ وہی ہے جو عام طواف کا ہے، البتہ اگر بعد میں سعی کرنے کا ارادہ ہے تو پہلے تین چکروں میں  رمل اور اضطباع کیا جائے گا۔ اور اگر حج کی سعی پہلے کرچکا ہے، اور احرام کھولنے کے بعد طوافِ زیارت کررہا ہے تو نہ رمل کرے گا اور نہ ہی اضطباع کیا جائے گا، کیوں کہ رمل و اضطباع صرف اسی طواف میں ہوتا ہے جس کے بعد سعی کرنے ...

ریاض الجنہ اور مسجد قباء مکروہ اوقات میں چلاجائے تو؟

سوال : مفتی صاحب ! مدینہ میں ریاض الجنہ اور قبا وغیرہ میں عصر بعد نفل نمازیں پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟ ابھی جیسا کہ آپ جانتے ہیں وہ پرمٹ کا مسئلہ ہے عصر بعد کسی کا جانا ہوجاتا ہے۔ وہ لوگ کیا کریں؟ کیا پڑھیں؟ (المستفتی : محمد مکی، مالیگاؤں) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم سے صبح صادق کے بعد فجر کی سنت اور فرض کے درمیان کوئی نفل پڑھنا ثابت نہیں ہے، یہاں تک کہ فجر کی نماز ہوجانے کے بعد بھی اشراق کا وقت ہونے تک نفل نماز پڑھنا منع ہے۔ اسی طرح عصر کی نماز پڑھ لینے کے بعد غروب آفتاب تک کوئی نفل نماز نہیں ہے۔ اس لئے فقہاء نے ان اوقات میں کوئی بھی نفل نماز پڑھنے کو مکروہ قرار دیا ہے۔ لہٰذا ان اوقات میں کبھی ریاض الجنہ یا مسجد قباء جانے کی نوبت آجائے تو نفل نماز نہیں پڑھی جائے گی۔ بلکہ مسجد قباء میں نماز کے لیے مکروہ وقت نکلنے کا انتظار کرنا چاہیے اس کے بعد نماز پڑھنا چاہیے، اور ریاض الجنہ میں اگر رکنے اور مکروہ وقت نکلنے کا موقع نہ ملے تو وہاں تلاوت، ذکر، دعا وغیرہ کرلی جائے۔ ریاض الجنہ میں نماز پڑھنے سے ہی اس کی فضیل...

بھاجپا کا غرور ٹوٹا

      انصاف پسند عوام کی محنت رنگ لائی ✍️ مفتی محمد عامر عثمانی ملی           (امام وخطیب مسجد کوہ نور ) قارئین کرام ! لوک سبھا انتخابات کے نتائج تقریباً مکمل ہونے کو ہیں، کانگریس اتحاد کو 230 اور بھاجپ کو 290 کے آس پاس سیٹیں مل رہی ہیں۔ جبکہ جس وقت لوک سبھا الیکشن کا بگل بجا تھا، اس وقت بھاجپ کی طرف سے انتہائی متکبرانہ نعرہ "اب کی بار، چار سو پار" بڑے زور شور سے لگایا جارہا تھا، اور رام مندر کے افتتاح اور اپوزیشن کے کمزور ہونے کی وجہ سے اس وقت ماحول بھی کچھ ایسا ہی بنا ہوا تھا کہ لگتا تھا کہ وہ اس عدد کے قریب پہنچ جائے۔ جبکہ بھاجپا ایک ایسی پارٹی ہے جس میں آپ کو ہر طرح کی برائیاں نظر آئیں، اس نے بدعنوانی اور کرپشن کی انتہاء کی ہے، مذہب کے نام پر عوام میں ایک دوسرے کے خلاف نفرت بھری ہے، ایک دوسرے کو آپس میں لڑایا ہے، مہنگائی میں غیرمعمولی اضافہ کرکے دھنا سیٹھوں کو مزید امیر اور عوام کو مزید غریب کرنے کا کام کیا ہے۔ اپنے مخالفین پر جھوٹے الزامات لگاکر ان کو جیلوں میں بند کیا ہے یا پھر مجرموں کو بھاجپا جوائن کرلینے کے بعد ان کے سارے پاپ دھو دئی...

"تجھے اپنے رشتہ سے آزاد کردیا" کہنے کا حکم

سوال : مفتی صاحب! ایک مسئلہ در پیش ہے۔ ایک مرد اپنی بیوی کو ایک مجلس میں دو بار کہا کہ میں اپنے رشتے سے تجھ کو آزاد کردیا۔ کون سی طلاق ہوئی؟ اور اب اس عورت کے لئے کیا حکم ہوگا؟ فی الحال وہ عورت اپنے شوہر ہی کے گھر میں ہے۔ (المستفتی : مولوی عبداللہ، مالیگاؤں) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : صورتِ مسئولہ میں مرد کا اپنی بیوی کو دو مرتبہ یہ کہنا کہ "میں نے اپنے رشتے سے تجھ کو آزاد کردیا" یہ جملہ صریح ہے اور اور صریح الفاظ میں نیت کی ضرورت نہیں ہوتی، بغیر نیت کے بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے۔ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اس شخص کی بیوی پر دو طلاق رجعی واقع ہوگئی ہے۔ دو طلاقِ رجعی کا حکم یہ ہے کہ اس سے پہلے کوئی طلاق نہ ہوئی ہوتو شوہر کو عدت کی مدت میں رجوع کا اختیار ہے، یعنی دو گواہوں کی موجودگی میں کہہ دے کہ میں رجوع کرتا ہوں یا تنہائی میں میاں بیوی والا عمل کرلے تو رجوع ہوجائے گا۔ اس سے پہلے کوئی طلاق نہیں ہوئی ہوتو شوہر کے پاس اب صرف ایک طلاق کا حق باقی رہے گا۔ فَإِنَّ سَرَّحْتُك كِنَايَةٌ لَكِنَّهُ فِي عُرْفِ الْفُرْسِ غَلَبَ اسْتِعْمَا...

قرض واپسی کی دعا؟

سوال : مفتی صاحب ! لوگوں نے پیسے لے لئے ہیں۔ واپس نہیں کر رہے ہیں، مسنون دعائیں ہو تو بتائیں کہ لوگ پیسے لوٹا دیں۔ (المستفتی : وکیل احمد، مالیگاؤں) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : قرض وصول ہوجائے اس کے لیے باقاعدہ کوئی دعا نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے ثابت نہیں ہے۔ البتہ اگر کوئی مسئلہ در پیش ہوتو درج ذیل نبوی نسخہ پر عمل کریں۔ حضرت عبداللہ بن ابو اوفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس کسی کو اللہ کی طرف کوئی حاجت یا لوگوں میں سے کسی سے کوئی کام ہو تو اسے چاہئے کہ اچھی طرح وضو کرے پھر دو رکعت نماز پڑھے (جس میں کوئی مخصوص سورۃ پڑھنا منقول نہیں) پھر اللہ تعالیٰ کی تعریف اور نبی کریم ﷺ پر درود بھیجے اور یہ پڑھے۔ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْحَلِيمُ الْکَرِيمُ، سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، اَلْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، أَسْأَلُکَ مُوجِبَاتِ رَحْمَتِکَ، وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِکَ، وَالْغَنِيمَةَ مِنْ کُلِّ بِرٍّ، وَالسَّلَامَةَ مِنْ کُلِّ إِثْمٍ، لَا تَدَعْ لِي ذَنْبًا إِلَّا غَفَرْتَهُ، وَ...