سوال :
مفتی صاحب ! ہمارے کچھ رشتے دار سعودی عرب میں مقیم ہیں۔ ہم ان کی طرف سے یہاں ہندوستان میں بقرعید کی تیواسی کو قربانی کریں تو کیا قربانی ہو جائے گی؟ جب کہ ان کے یہاں (سعودی عرب) میں یہ بقرعید کا چوتھا دن ہوگا۔
(المستفتی : مشتاق احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سعودی عرب میں رہنے والے شخص پر چونکہ قربانی کا سبب وجوب یعنی صاحبِ نصاب ہونا اور وجوبِ ادا یعنی وقت قربانی میں باحیات رہنا ثابت ہوچکا ہے؛ اِس لئے اَب وہ جو قربانی کرے گا اُس میں قربانی کا جانور جہاں موجود ہے، وہاں کے وقت کا اعتبار کیا جائے گا، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں آپ کے سعودی میں مقیم رشتہ داروں کا ۱۳ ذی الحجہ کو اپنی مالی قربانی ہندوستان میں کرانا جب کہ یہاں ہندوستان میں ۱۲؍ذی الحجہ ہوگی، شرعاً درست ہوگا۔
ولو کان ہو في مصر وقت الأضحیۃ، وأہلہ في مصر آخر، فکتب إلی الأہل وأمرہم بالتضحیۃ، في ظاہر الروایۃ یعتبر مکان الأضحیۃ۔ (الخانیۃ علی ہامش الفتاویٰ الہندیۃ ۳؍۳۴۵، المکتبۃ الماجدیۃ پاکستان)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
11 ذی الحجہ 1445
جزاک اللہ خیرا عبدالشکور پربھنی مہاراشٹر
جواب دیںحذف کریں