اشاعتیں

جولائی, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کرسی پر کون نماز پڑھ سکتا ہے؟

سوال : مفتی صاحب کرسی پر نماز پڑھنا کیسا ہے؟ اور کس درجے کی تکلیف یا کنڈیشن پر نماز کرسی پر پڑھنے کی اجازت ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔ (المستفتی : عبدالواجد، مالیگاؤں) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : اگر کوئی شخص زمین پر کسی بھی ہیئت میں بیٹھنے کی قدرت نہیں رکھتا ہے، لیکن وہ کرسی پر بیٹھنے کی قدرت رکھتا ہے، تو ایسی انتہائی مجبوری کی حالت میں کرسی پر بیٹھ کر اشارہ سے نماز پڑھنے کی گنجائش ہے، مثلاً کوئی بڑا آپریشن ہوا ہے، جس کی وجہ سے زمین پر بیٹھنے سے زخم کو نقصان ہونے کا خطرہ ہے یا کولہے میں ایسی تکلیف ہے کہ زمین پر کسی طرح بیٹھنے کی قدرت نہیں رکھتا ہے تو ایسی انتہائی مجبوری کی حالت میں کرسی پر اشارہ کے ساتھ نماز پڑھنے کی گنجائش ہے۔ اور وہ کسی صف کے ایک کنارے پر نماز پڑھے، لیکن جس صف پر نماز پڑھ رہا ہے، اسی صف پر کرسی رکھے، پیچھے والی صف پر نہ رکھے، اس لئے کہ پیچھے والی صف کا وہ حصہ اس صف پر نماز پڑھنے والے کے سجدہ کی جگہ ہے۔ اگر کوئی شخص زمین پر بیٹھ کر اشارہ سے نماز ادا کرسکتا ہے تو اسے تشہد ہی کی حالت پر بیٹھنا ضروری نہیں، بلکہ جس ہیئت پ...

خانہ کعبہ کی دیوار پر نام لکھنا

سوال : مفتی صاحب ! ایک سوال عرض ہے کہ کعبہ شریف کی دیوار پر کسی شخص کا نام لکھنے سے کیا اس شخص کو اللہ پاک حج عمرہ کرنے کی توفیق عطا فرماتے ہیں؟ اور کعبہ شریف کی دیوار پر نام لکھنا شریعت کے مطابق کیسا ہے؟ (المستفتی : عبداللہ انجینئر، مالیگاؤں) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں مذکور عمل قرآن و حدیث اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت نہیں ہے، بلکہ یہ عمل وظائف اور مجربات کی قبیل سے ہے۔ لہٰذا اسے قرآن وحدیث سے ثابت اور سنت نہ سمجھا جائے تو عمل کی گنجائش ہے۔ تاہم اس طرح کے اعمال سے بچنا ہی بہتر ہے، کیونکہ عوام اسی کو اصل اور قرآن وحدیث سے ثابت سمجھنے لگتے ہیں اور اس کو بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ایک دوسرے سے اس کی درخواست بھی کرتے ہیں یا وہاں سے آنے کے بعد بتاتے ہیں کہ ہم نے فلاں فلاں کا نام لکھا ہے۔ لہٰذا سنت یہی ہے کہ جن لوگوں کے بارے میں آپ چاہتے ہیں کہ وہ حج وعمرہ کے لیے آئیں ان کا نام لے کر قبولیت کے مقام پر دعا کریں کہ یہی سنت سے قریب اور بلاشبہ مؤثر ثابت ہوگا۔ یجوز في الأذکار المطلقۃ لإتیان لما ہوصحیح ف...

کفن اور احرام کا سفید ہونا ؟

سوال : مفتی صاحب ! مفتی طارق مسعود صاحب کی ایک کلپ نظر سے گزری۔ کسی نے سوال کیا کہ کیا کفن کا کپڑا سفید ہونا ضروری ہے، انہوں نے کہا کہ نہیں بلکہ احرام بھی سفید ہونا ضروری نہیں ہے۔ براہ کرم اس مسئلہ پر رہنمائی فرمائیں۔ (المستفتی : ڈاکٹر فراز، مالیگاؤں) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : کفن یا احرام کے کپڑوں کا سفید ہونا شرعاً فرض یا واجب نہیں ہے، بلکہ مستحب اور افضل ہے۔ لہٰذا اگر رنگین کفن اور احرام استعمال کرلیا جائے تو اس میں شرعاً کوئی گناہ کی بات نہیں ہے۔ کتب فقہ میں فقہاء کرام نے صراحتاً یہ مسئلہ لکھا ہے۔ لہٰذا سوال نامہ میں مذکور مفتی صاحب کی بات درست ہے، شرعاً اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ وَلَمْ يُبَيِّنْ لَوْنَ الْأَكْفَانِ لِجَوَازِ كُلِّ لَوْنٍ لَكِنَّ أَحَبَّهَا الْبَيَاضُ۔ (البحر الرائق : ٢/١٨٩) ابیضین ککفن الکفایۃ فی العدد والصفۃ غیر مخیطین۔ (غنیۃ الناسک : ۷۱) وفی أسودین وکذا فی اخضرین وازرقین وفی مرقعۃ۔ (غنیۃ الناسک : ۷۱)فقط  واللہ تعالٰی اعلم  محمد عامر عثمانی ملی  16 محرم الحرام 1446

لڑائی لڑائی معاف کرو

مسجد میں جاکر نماز پڑھو ✍️ مفتی محمد عامر عثمانی ملی        (امام وخطیب مسجد کوہ نور ) قارئین کرام ! معاشرہ میں جب لوگ ساتھ رہتے ہیں تو بعض مرتبہ لڑائی جھگڑے بھی ہوجاتے ہیں، اور لڑائی جھگڑوں کے اسباب میں عموماً تین چیزیں، زن، زر اور زمین ہوتی ہیں۔ انہیں اسباب کی ایک شاخ سیاسی دشمنی بھی ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو مسلمانوں کے آپسی جھگڑے کسی قیمت پر پسند نہیں، بلکہ حکم یہ ہے کہ حتی الامکان آپس کی رنجشوں اور جھگڑوں کو، باہمی نفرتوں اور عداوتوں کو کسی بھی طرح ختم کیا جائے۔ اگر بالفرض کبھی جھگڑا ہوجائے تو دوسرے فریق کو معاف کرکے جھگڑا ختم کردینا چاہئے، کیونکہ آپس میں صلح کرنے اور جھگڑا ختم کرنے کی قرآن مجید اور احادیثِ مبارکہ میں بہت ترغیب دی گئی ہے۔ ذیل میں لڑائی جھگڑے کی مذمت سے متعلق چند احادیثِ مبارکہ ملاحظہ فرمائیں : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے مبغوض اور ناپسندیدہ شخص وہ ہے جو سخت جھگڑا لو ہو۔ (صحیح بخاری) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم...

آیت کریمہ "لیغفرلک اللہ ما تقدم من ذنبک الخ" کا ترجمہ وتفسیر

سوال : محترم مفتی صاحب ! سورہ فتح کی دوسری آیت لیغفرلک اللہ ما تقدم الخ کا ترجمہ اس طرح کرنا کہ اللہ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے اگلے پچھلے گناہ معاف فرما دئیے۔ کیا اس طرح ترجمہ کرنا صحیح ہے؟ کیا گناہ اور خطاء کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف کرنا درست ہے؟ مکمل وضاحت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔ (المستفتی : فیضان احمد، مالیگاؤں) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : سورہ فتح کی یہ آیت صلح حدیبیہ سے واپسی کے وقت نازل ہوئی تھی، جس کے ترجمہ اور تفسیر میں تمام مفسرین نے یہی لکھا جو سوال نامہ میں مذکور ہے۔ ذیل میں ہم چند معتبر تفاسیر نقل کرتے ہیں جن کی طرف ہر مسلک کے علماء رجوع کرتے ہیں۔ تفسیر بغوی میں ہے :  محمد بن جریر (رح) فرماتے ہیں کہ یہ اللہ تعالیٰ کے قول ” اذا جاء نصر اللہ والفتح ورایت الناس یدخلون فی دین اللہ افواجا، فسبح بحمد ربک واستغفرہ “ کی طرف لوٹ رہی ہے ۔” ماتقدم من ذنبک “ جاہلیت میں رسالت سے پہلے اور ” وما تاخر “ اس سورت کے نزول کے وقت تک اور کہا گیا ہے کہ ” وما تاخر “ ان میں سے جو آگے ہوں گے اور یہ ان لوگوں کے ...

شداد کے واقعہ کی حقیقت

سوال : مفتی صاحب میں نے کچھ دن پہلے مولانا سراج عمری قاسمی صاحب کا ایک بیان سنا تھا انہوں کہا کی شداد کی جنت اور شداد کا واقعہ یہ قصہ کہانی ہے، حقیقت میں نا شداد نام کا آدمی ملتا ہے اور نا اس کی جنت کا۔ یہ بات کہاں تک درست ہے؟ آپ صحیح وضاحت فرمائیں۔ (المستفتی : مولوی ندیم، مالیگاؤں) ------------------------------------  بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : اس بات میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ شداد اور اس کی جنت کا تذکرہ باقاعدہ قرآن وحدیث میں موجود نہیں ہے۔ مفتی فرید احمد صاحب لکھتے ہیں : شداد کے جنت بنانے کا ثبوت قرآن اور حدیث سے نہیں ملتا۔ یہ ایک اسرا ئیلی بات ہے اور واضح رہے کہ جنت عربی زبان میں باغ کو کہا جاتا ہے۔ لہٰذا شداد کا جنت اورباغ بنانا عقل سے دور نہیں ہے۔ بے شک یہ ٹھیک نہیں ہے کہ اس میں وہ خاصیات ہوں جوکہ معروف جنت کے اشیاء میں موجود ہیں اور یہ بھی ٹھیک نہیں کہ یہ آٹھواں جنت ہوگا۔ اور مسلمان اس میں جزاء کے طور سے داخل ہونگے۔ یہ معقول اور منقول دونوں سے مخا لف ہے۔ (فتاوی فریدیہ : ١/١٥٣) جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی کا فتوی ہے : شداد اور اس کی جنت کا واقعہ کتبِ تف...

کارپوریشن سے ٹھیکہ لینے کا حکم

سوال : کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام درج ذیل مسئلے کے بارے میں  زید مونسپل کارپوریشن میں ٹھیکیداری کرتا ہے کاپوریشن میں سسٹم یہ ہے کہ کچھ کام کاپوریشن کے ملازمین ضرورت کے حساب نکالتے ہیں اور کچھ کام عوامی نمائندے  نکالتے ہیں  کارپوریشن کے سالانہ بجٹ میں عوامی نمائندوں کے لیے بجٹ مختص ہوتا ہے۔ اور کارپوریشن کے ملازمین جو نکالتے ہیں اس کا بجٹ الگ ہوتا ہے۔ جو بھی کام ہوتا ہے اس کی اپنی سرکاری ایک قیمت مقرر ہوتی ہے۔ اس کے مطابق ٹھیکے دار کو ٹینڈر بھرنا ہوتا ہے۔ جو ٹھیکے دار کم سے کم میں وہ کام کرنے کو تیار ہوتا ہے اس کو ٹھیکہ دیا جاتا ہے۔ ہر کام کے لیے کام کی لمبائی چوڑائی موٹائی اور کوالٹی لکھ کر دی جاتی ہے  کہ اپ کو اس معیار کا اور اتنی مقدار میں کام کرنا ہے۔ کام ہونے کے بعد دوسرے سرکاری ادارے سے کچھ لوگ آتے ہیں اس کام کو چیک کرتے ہیں موج ماپ کرتے ہیں اچھی طریقے سے اس کا جائزہ لیتے ہیں۔ اور اگر اس میں کچھ خامی اور مسٹیک نکلی تو اس کی نشاندہی کرتے ہوئے اس کا اندازاً تخمینہ لگا کر وہ پیسہ کاٹ لیا جاتا ہے۔  کچھ ٹھیکے دار نمبر 1 ٹھیکے دار ایسے ہوتے ہیں جو ناقص اور غیر مع...

علمِ جفر کی شرعی حیثیت

سوال : محترم مفتی صاحب ! علم جفر کیا ہے؟ اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ ایک آدمی کہتا ہے کہ اس نے اس علم کے ذریعے اپنی موت کا وقت معلوم کرلیا ہے، تو کیا اس کا یہ عمل درست ہے؟ رہنمائی فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔ (المستفتی : محمد عابد، مالیگاؤں) ------------------------------------  بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : لغات میں ملتا ہے کہ علم جَفَر ایک ایسا علم ہے جس میں حروف کے اسرار سے بحث کی جاتی ہے جس کے ماہرین کا دعویٰ ہے کہ وہ اس کی مدد سے آئندہ حالات و واقعات کا پتہ لگا لیتے ہیں۔ دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :  علم جفر میں ستاروں کو انسانی قسمت پر اثر انداز سمجھا جاتا ہے اور ان چیزوں کو مؤثر حقیقی سمجھنا کفر ہے، علاوہ ازیں ان علوم کے ذریعہ حاصل علم کوبالعموم قطعی ویقینی سمجھا جاتا ہے اور اس کو قطعی ویقینی سمجھنا بھی غلط ہے؛ اس لیے یہ علوم اسلام میں جائز نہیں، مسلم شریف کی ایک حدیث میں ہے جس شخص نے کسی "عَرَّاف" (غیب کی باتیں بتلانے والے) کے پاس جاکر کوئی بات دریافت کی تو چالیس دن اس کی نماز قبول نہ ہوگی۔ (رقم الفتوی : 174573) معلوم ہوا کہ علم جفر کے ذریعے مستق...

لاڈلی بہن اسکیم کی شرعی حیثیت

سوال :  مفتی صاحب! ریاستی حکومت نے اسمبلی چناؤ کے پیش نظر لاڈلی بہن یوجنا اسکیم سامنے لائے ہے جس میں شادی شدہ ماں بہنوں کو جن کی عمر 21 سے 60 سال کے درمیان ہے 1500 روپے ماہانہ دینے کا اعلان کیا ہے۔ پوچھنا یہ تھا کہ کیا اس اسکیم سے ملنے والے پیسے کو استعمال میں لایا جا سکتا ہے؟ شریعت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں؟  (المستفتی : افضال احمد، مالیگاؤں) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : حکومت کی جانب سے ملنے والی امداد خواہ الیکشن کے پیشِ نظر کیوں نہ ہو، اس کا قبول کرنا شرعاً جائز ہے کیونکہ یہ حکومت کی طرف سے تبرع اور احسان ہے۔ صورتِ مسئولہ میں مہاراشٹر حکومت کی جانب سے جاری کی گئی "میری لاڈلی بہن" اسکیم کا جائزہ لیا گیا، اس میں کوئی سود، جُوا یا پھر رشوت والی کوئی بات نہیں ہے۔ لہٰذا جن لوگوں میں مقررہ شرائط پائی جاتی ہوں ان کے لیے اس اسکیم کا فائدہ اٹھانا شرعاً درست ہے اور جب یہ مال ان کی ملکیت میں آجائے تو اس کا اپنے استعمال میں لانا یا کہیں اور لگا دینا سب درست ہے۔ نیز جب الیکشن کا موقع آئے تو ووٹ بہرحال انہیں امیدواروں کو دی جائے...

مرحومین کو خواب میں دیکھنے کا عمل؟

سوال : مفتی صاحب ! ایک مقرر صاحب نے کہا کہ ہم اپنے رشتہ دار مرحومین کی خواب میں زیارت کر سکتے ہیں اور اس کا گارنٹیڈ عمل بھی بتایا ہے کہ چار رکعت نفل نماز کی ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد سورۃ تکاثر پڑھنا ہے۔ کچھ دنوں تک یہ عمل کرنا ہے ان شاءاللہ مرحومین کی زیارت کے ساتھ یہ بھی پتہ چلے گا کہ ان کی قبر جنت میں ہے یا جہنم میں؟ آپ سے اس سلسلے میں رہنمائی کی درخواست ہے۔ (المستفتی : حافظ جنید، مالیگاؤں) ------------------------------------  بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : مرحومین کو خواب میں دیکھنے کے لیے کوئی عمل یا وظیفہ قرآن وحدیث سے ثابت نہیں ہے۔ اور نہ ہی  کسی کو خواب میں دیکھنا یہ انسان کے اپنے اختیار کی بات ہے، بلکہ اللہ تعالیٰ جس کو چاہیں خواب میں کسی کی زیارت کرا دیتے ہیں۔ لہٰذا خواب میں مرحومین کو دیکھنے کے لیے کسی وظیفہ اور عمل کو گارنٹیڈ کہنا بھی درست نہیں ہے۔ دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے : کسی مرحوم کو خواب میں دیکھنے کا مجھے کوئی قطعی ویقینی عمل معلوم نہیں، نیز اس کی ضرورت بھی نہیں؛ البتہ آپ مرحوم کے لیے بہ کثرت استغفار اور ایصال ثواب کریں، اگر اللہ...