بسی کی طرز پر ایک عمرہ اسکیم کا حکم
سوال :
محترم جناب مفتی صاحب ! سوال یہ ہے کہ ٹور والے اگر کچھ ممبر جمع کرکے ہر ہفتہ یا مہینہ کچھ رقم بسی طرز پر پیسہ جمع کر کے ہر ہفتہ یا ہر مہینہ قرعہ اندازی کرکے اک شخص کو عمرہ پر بھیجیں گے اور اس کے بعد اس شخص کو آگے پیسہ بھرنا نہیں ہوگا، اور جس کا نمبر نہیں آئے گا اس کو اخیر تک بھرنا ہوگا۔ تو کیا یہ اسکیم شرعاً جائز ہے؟
(المستفتی : الطاف احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورتِ مسئولہ میں قرعہ ڈال کر جس شخص کا نمبر آئے اور اس کی بقیہ قسطیں معاف کردی جائے تو یہ معاملہ شرعاً جائز نہیں ہے، یہ قمار اور جوئے میں داخل ہے۔ اس لئے کہ یہاں عمرہ پر بھیجنے کی شرط قرعہ میں نام نکلنا ہے، یعنی ثمن (قیمت) مجہول ہے، نیز قسطوں کی ادائیگی کی مدت بھی متعین نہیں کہ کتنی رقم بھرنی ہوگی؟ کب تک بھرنی ہوگی؟ اسکا بھی علم نہیں ہے، لہٰذا یہ معاملہ غیر یقینی اور غیرمتعین ہے، شرعاً یہی جوا ہے، جس سے بچنا ضروری ہے۔ اور اگر لاعلمی میں کسی نے اس اسکیم میں حصہ لے لیا ہوتو اس کے لیے عمرہ کے اخراجات کی پوری رقم ادا کرنا ضروری ہوگا۔
ثم عرفوہ بأنہ تعلیق الملک علی الخطر والمال في الجانبین۔ (قواعد الفقہ : ۴۳۴)
قال اللّٰہ تعالیٰ : یَسْاَلُوْنَکَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَیْسِرِ قُلْ فِیْہِمَا اِثْمٌ کَبِیْرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَاِثْمُہُمَا اَکْبَرُ مِنْ نَفْعِہِمَا۔ (البقرۃ، جزء آیت : ۲۱۹)
عن عبد اللّٰہ بن عمر رضي اللّٰہ عنہما قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : إن اللّٰہ حرّم علی أمتي الخمر والمیسر۔ (المسند للإمام أحمد بن حنبل ۲؍۳۵۱ رقم: ۶۵۱۱ دار إحیاء التراث، بیروت)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
14 محرم الحرام 1447
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں