بدھ، 25 ستمبر، 2024

ایک روپے کے بدلہ ایک مقبول نماز؟


سوال :

مفتی صاحب ! ایک حدیث کے بارے میں تحقیق چاہیے تھی کہ اس طرح کی کوئی حدیث ہے جس میں ایسا ہے کہ دنیا میں کسی کا ایک روپیہ لیا ہو اس کے بدلے میں ایک مقبول نماز دینی پڑے گی۔ ایسی کوئی حدیث ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : لئیق احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اگر کسی آدمی نے دوسرے کا مال ناجائز طریقہ سے حاصل کرلیا ہو اور واپس نہ کیا ہوتو بروز حشر اسے ایک روپے کے بدلے ایک، چھ سو یا سات سو مقبول نمازیں صاحب معاملہ کو دینا پڑے گا۔ ان الفاظ کے ساتھ کوئی حدیث نہیں ہے۔ البتہ بعض کتب فقہ وفتاوی میں ابو القاسم القشیری رحمہ اللہ سے منسوب یہ قول ملتا ہے کہ "أنه ‌يؤخذ ‌لدانق ثواب سبع مائة صلاة بالجماعة" یعنی ایک دانق کے بدلے میں سات سو باجماعت نمازوں کا ثواب لیا جائے گا۔ ایک دانق درہم کے چھٹے حصے کے برابر ہوتا ہے۔ اور ایک درہم ساڑھے تین گرام چاندی کا ہوتا ہے، اس کا چھٹا حصہ آدھا گرام چاندی بنتا ہے۔ لیکن چونکہ یہ حدیث نہیں ہے، لہٰذا اسے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی منسوب کرکے بیان کرنا جائز نہیں ہے۔ 

بہرحال اتنی بات تو طے ہے اور صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ قیامت کے دن حساب کتاب درہم ودینار کے بجائے نیکی اور بدی کے ذریعے ہوگا۔ جس شخص نے کسی دوسرے کی جان، مال یا عزت کو نقصان پہنچایا ہو اور دنیا میں ہی اس کی تلافی نہ کی ہوگی تو اس کے بقدر نیکیاں صاحب معاملہ کو دینا پڑے گا اور اگر اس کی نیکیاں ختم ہوجائیں گی تو سامنے والوں کے گناہ اس پر ڈال دئیے جائیں گے جیسا کہ درج ذیل احادیث سے معلوم ہوتا ہے۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : جس کے ذمے  کسی  بھائی کا کچھ حق ہو، اس کی آبرو کے متعلق یا اور کسی قسم کا، وہ اس سے آج معاف کرالے، ایسے وقت سے پہلے کہ نہ اس کے پاس دینار ہو گا نہ درہم، اگر اس کے پاس کچھ عملِ صالح ہو گا تو بقدر اس کے حق کے اس سے لے کر صاحبِ  حق کو دے دیا جائے گا اور اگر اس کے پاس نیکیاں نہ ہوئیں تو اس کے فریق کے گناہ لے کر اس پر لاد دیے جائیں گے۔ 

ایک حدیث شریف میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے دریافت کیا کہ : تم مفلس کس کو سمجھتے ہو؟ صحابہ کرام نے عرض کیا کہ مفلس وہ ہے جس کے پاس درہم اور دینار نہ ہوں، اور مال واسبا ب نہ ہوں، تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : مفلس وہ ہے جو قیامت کے دن آئے اور اس نے نمازیں بھی پڑھی ہوں، اور روزے بھی رکھے ہوں، اور زکوٰۃ بھی دیتا رہا ہو، مگر اس کے ساتھ اس نے کسی کو گالی دی تھی، کسی پر تہمت لگائی تھی، کسی کا ناحق مال کھایا تھا، ناحق خون بہایا تھا، کسی کو مارا تھا، اب قیامت میں ایک اس کی یہ نیکی لے گیا اور دوسرا دوسری نیکی لے گیا، یہاں تک کہ اس کی نیکیاں ختم ہوگئیں، لیکن پھر بھی حق دار بچ گئے، تو پھر باقی حق داروں کے گناہ اس پر لاد دیے جائیں گے، یہاں تک کہ وہ گناہوں میں ڈوب کر جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔


عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ كَانَتْ لَهُ مَظْلِمَةٌ لِأَحَدٍ مِنْ عِرْضِهِ أَوْ شَيْءٍ، فَلْيَتَحَلَّلْهُ مِنْهُ الْيَوْمَ، قَبْلَ أَنْ لَا يَكُونَ دِينَارٌ وَلَا دِرْهَمٌ، إِنْ كَانَ لَهُ عَمَلٌ صَالِحٌ أُخِذَ مِنْهُ بِقَدْرِ مَظْلِمَتِهِ، وَإِنْ لَمْ تَكُنْ لَهُ حَسَنَاتٌ أُخِذَ مِنْ سَيِّئَاتِ صَاحِبِهِ فَحُمِلَ عَلَيْهِ۔ (صحیح البخاری، رقم : ٢٤٤٩)

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : أَتَدْرُونَ مَنِ الْمُفْلِسُ ؟ " قَالُوا : الْمُفْلِسُ فِينَا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ لَا دِرْهَمَ لَهُ وَلَا مَتَاعَ. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " الْمُفْلِسُ مِنْ أُمَّتِي مَنْ يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِصَلَاتِهِ وَصِيَامِهِ وَزَكَاتِهِ، وَيَأْتِي قَدْ شَتَمَ هَذَا، وَقَذَفَ هَذَا، وَأَكَلَ مَالَ هَذَا، وَسَفَكَ دَمَ هَذَا، وَضَرَبَ هَذَا، فَيَقْعُدُ فَيَقْتَصُّ هَذَا مِنْ حَسَنَاتِهِ، وَهَذَا مِنْ حَسَنَاتِهِ، فَإِنْ فَنِيَتْ حَسَنَاتُهُ قَبْلَ أَنْ يُقْتَصَّ مَا عَلَيْهِ مِنَ الْخَطَايَا، أُخِذَ مِنْ خَطَايَاهُمْ فَطُرِحَ عَلَيْهِ، ثُمَّ طُرِحَ فِي النَّارِ۔ (سنن الترمذی، رقم : ٢٤١٨)

الصَّلَاةُ لِإِرْضَاءِ الْخُصُومِ لَا تُفِيدُ، بَلْ يُصَلِّي لِلَّهِ، فَإِنْ لَمْ يَعْفُ خَصْمُهُ أُخِذَ مِنْ حَسَنَاتِهِ جَاءَ «أَنَّهُ يُؤْخَذُ لِدَانَقٍ ثَوَابُ سَبْعِمِائَةِ صَلَاةٍ بِالْجَمَاعَةِ»

(قَوْلُهُ جَاءَ) أَيْ فِي بَعْضِ الْكُتُبِ أَشْبَاهٌ عَنْ الْبَزَّازِيَّةِ، وَلَعَلَّ الْمُرَادَ بِهَا الْكُتُبُ السَّمَاوِيَّةِ أَوْ يَكُونُ ذَلِكَ حَدِيثًا نَقَلَهُ الْعُلَمَاءُ فِي كُتُبِهِمْ: وَالدَّانَقُ بِفَتْحِ النُّونِ وَكَسْرِهَا: سُدُسُ الدِّرْهَمِ، وَهُوَ قِيرَاطَانِ، وَالْقِيرَاطُ خَمْسُ شَعِيرَاتٍ، وَيُجْمَعُ عَلَى دَوَانِقَ وَدَوَانِيقَ؛ كَذَا فِي الْأَخْسَتْرِيِّ حَمَوِيٌّ (قَوْلُهُ ثَوَابُ سَبْعِمِائَةِ صَلَاةٍ بِالْجَمَاعَةِ) أَيْ مِنْ الْفَرَائِضِ لِأَنَّ الْجَمَاعَةَ فِيهَا: وَاَلَّذِي فِي الْمَوَاهِبِ عَنْ الْقُشَيْرِيِّ سَبْعُمِائَةِ صَلَاةٍ مَقْبُولَةٍ وَلَمْ يُقَيِّدْ بِالْجَمَاعَةِ. قَالَ شَارِحُ الْمَوَاهِبِ: مَا حَاصِلُهُ هَذَا لَا يُنَافِي أَنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَعْفُو عَنْ الظَّالِمِ وَيُدْخِلُهُ الْجَنَّةَ بِرَحْمَتِهِ ط مُلَخَّصًا۔ (شامی : ١/٤٣٨)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
20 ربیع الاول 1446

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں