سوال :
مفتی صاحب ! آج کل مساجد و مدارس میں ایک مسلم سیاسی لیڈر موجودہ حکومت کی جانب سے سولار سسٹم لگوا رہے ہیں، کیا یہ جائز ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : محمد ذاکر، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : حکومت کی ذمہ داریوں میں سے یہ بات بھی ہے کہ وہ اپنی رعایا کی عبادت گاہوں کو تحفظ اور سہولیات فراہم کریں، لہٰذا اگر حکومت کی کسی اسکیم کے تحت مساجد ومدارس میں سولار سسٹم لگائے جارہے ہیں تو شرعاً اس میں کوئی قباحت نہیں ہے، اور اس سلسلے میں کوشش کرنے والے مسلم لیڈر کو ان شاءاللہ اجر وثواب بھی ملے گا، کتبِ فقہ وفتاوی میں اس سلسلے میں رہنمائی موجود ہے۔
وَأَمَّا الْإِسْلَامُ فَلَيْسَ مِنْ شَرْطِهِ فَصَحَّ وَقْفِ الذِّمِّيِّ بِشَرْطِ كَوْنِهِ قُرْبَةً عِنْدَنَا وَعِنْدَهُمْ۔ (البحر الرائق : ٥/٢٠٤)
أَنَّ شَرْطَ وَقْفِ الذِّمِّيِّ أَنْ يَكُونَ قُرْبَةً عِنْدَنَا وَعِنْدَهُمْ كَالْوَقْفِ عَلَى الْفُقَرَاءِ أَوْ عَلَى مَسْجِدِ الْقُدْسِ۔ (شامی : ٨/٣٤١)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
06 ربیع الاول 1446
حضرت اسی طرح گورنمنٹ کی اسکیم کا کمپاؤنڈ و مسجد کے خالی میدان میں گٹّو وغیرہ لی سکتے کیا
جواب دیںحذف کریںوضاحت فرمائیں عین نوازش ہوگی