سوال :
مفتی صاحب نماز کے قعدہ میں جو درود شریف پڑھتے ہیں اس میں لفظ *سیدنا* کا اضافہ کرنا کیسا ہے؟ ایک مولوی صاحب نے بیان میں ایسے پڑھنے کی ترغیب دی ہے۔
(المستفتی : مجاہد اقبال، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نماز کے درود یعنی درود ابراہیم میں لفظِ محمد اور لفظِ ابراھیم دونوں سے پہلے لفظ "سیدنا" کا اضافہ کرنا درست ہے، اور بعض فقہاء نے اسے افضل بھی لکھا ہے، لہٰذا "سیدنا" کے اضافہ کے ساتھ پڑھ سکتے ہیں۔
قال فی الدر وَنُدِبَ السِّيَادَةُ لِأَنَّ زِيَادَةَ الْإِخْبَارِ بِالْوَاقِعِ عَيْنُ سُلُوكِ الْأَدَبِ فَهُوَ أَفْضَلُ مِنْ تَرْكِهِ، ذَكَرَهُ الرَّمْلِيُّ الشَّافِعِيُّ وَغَيْرُهُ؛ وقال المحشی (قَوْلُهُ ذَكَرَهُ الرَّمْلِيُّ الشَّافِعِيُّ) أَيْ فِي شَرْحِهِ عَلَى مِنْهَاجِ النَّوَوِيِّ. وَنَصُّهُ: وَالْأَفْضَلُ الْإِتْيَانُ بِلَفْظِ السِّيَادَةِ كَمَا قَالَهُ ابْنُ ظَهِيرِيَّةٍ، وَصَرَّحَ بِهِ جَمْعٌ، وَبِهِ أَفْتَى الشَّارِحُ لِأَنَّ فِيهِ الْإِتْيَانَ بِمَا أُمِرْنَا بِهِ، وَزِيَادَةُ الْإِخْبَارِ بِالْوَاقِعِ الَّذِي هُوَ أَدَبٌ، فَهُوَ أَفْضَلُ مِنْ تَرْكِهِ (الی قولہ) وَأَنَّهُ يَأْتِي بِهَا مَعَ إبْرَاهِيمَ - عَلَيْهِ السَّلَامُ۔ (شامی : ١/٥١٣)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
01 جمادی الاول 1446
الحمدلله أب كا فتوي بهت هي عمده
جواب دیںحذف کریں