✍️ مفتی محمد عامر عثمانی ملی
(امام وخطیب مسجد کوہ نور)
قارئین کرام ! پیشِ نظر مضمون کا عنوان کوئی مذاق یا طنز نہیں ہے اور نہ ہی یہ جملہ کوئی مطلبی یا مفاد پرستی پر مبنی ہے۔ بلکہ یہ جملہ حقیقت ہے اور قانوناً، اخلاقاً اور شرعاً یہ جملہ درست ہے۔
اسمبلی الیکشن 2024 میں مجلس اتحاد المسلمین کے امیدوار مفتی محمد اسمعیل صاحب قاسمی کو 162 ووٹوں سے فتح حاصل ہوئی ہے۔ اب اس جیت کے بعد وہ پورے حلقہ اسمبلی 114 یعنی مالیگاؤں سینٹرل میں رہنے والے ہر چھوٹے بڑے مرد وعورت، ہر مذہب، ہر مسلک اور ہر برادری کے لوگوں کے نمائندے بن چُکے ہیں۔
اگرچہ حقیقت یہی ہے کہ اس مرتبہ شہر کی اکثریت نے مفتی اسمعیل صاحب کو ووٹ نہیں دی ہے، لیکن اس کے باوجود ان کی قانوناً، اخلاقاً اور شرعاً یہ ذمہ داری ہے کہ بغیر کسی تفریق کے وہ اپنے حلقہ انتخاب میں رہنے والے تمام لوگوں کا کام کریں۔
حالانکہ مفتی اسمعیل صاحب جیسے عالم دین کو یہ بات بتانے کی ضرورت نہیں ہے، لیکن عوام کا ایک بڑا طبقہ ان سب باتوں سے لاعلم رہتا ہے، اور اس لاعلمی کی وجہ سے غلط فہمیاں بھی پھیلتی ہیں، اور اس میں شرعی نکتہ بھی ہے، جس کی وضاحت کے لیے یہ مضمون لکھنا پڑا۔
اسی طرح جن لوگوں نے مفتی اسمعیل صاحب کو ووٹ نہیں دی ہے وہ بھی یہ بات اچھی طرح سمجھ لیں کہ اب آپ لوگوں کے ایم ایل اے اور نمائندے مفتی اسمعیل صاحب ہی ہیں، اس لیے ہر کوئی بغیر کسی تردد اور جھجک کے بوقتِ ضرورت موجودہ ایم ایل اے مفتی اسمعیل صاحب سے ہر وہ کام کروانے کے لیے جاسکتا ہے جو ایک رُکن اسمبلی کی ذمہ داریوں میں آتا ہے۔ کیونکہ یہ حق آپ کو قانون اور شریعت دونوں نے دیا ہے۔ لہٰذا اس میں کسی قسم کی شرم یا عار بالکل محسوس نہ کریں۔ اور خدانخواستہ کام نہ ہونے کی صورت میں آپ کو قانوناً اور شرعاً یہ مکمل اختیار ہے کہ آپ ایم ایل اے صاحب پر صحت مند تنقید کریں۔
نوٹ : اس مضمون کے ذریعے ہم اس شعبہ کے ماہر حضرات سے درخواست کریں گے کہ وہ اردو زبان میں عام فہم انداز میں ایک ایسا مضمون ترتیب دیں جس میں ایک رُکن اسمبلی کی کیا ذمہ داریاں ہوتی ہیں؟ اسے واضح کریں اور اسے عام کریں تاکہ اس سلسلے میں جو غلط فہمیاں عوام میں پھیل جاتی ہیں وہ ختم ہوں۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہر کام ترتیب اور قاعدہ سے کرنے کی توفیق عطا فرمائے، بے قاعدگی اور بدنظمی سے ہم سب کی حفاظت فرمائے۔ آمین یا رب العالمین
السلام علیکم مفتی صاحب
جواب دیںحذف کریںرکن اسمبلی کی زمہ داریاں اس موضوع پر آپ ہی مضمون لکھیں تو بہتر ہوگا
ایم ایل اے کا کردار
جواب دیںحذف کریںایک ایم ایل اے کیا ہے؟
ایک ایم ایل اے (ممبر قانون ساز اسمبلی) کو اس کے حلقے یا انتخابی ڈویژن میں عوام کے ذریعے مانیٹوبا قانون ساز اسمبلی میں نمائندہ کے طور پر کام کرنے کے لیے منتخب کیا جاتا ہے۔
رول
ایک ایم ایل اے کو زیادہ سے زیادہ چار الگ الگ کردار ادا کرنے کی ضرورت ہو سکتی ہے:
قانون ساز کے کردار میں موجودہ قوانین کی روح کو سمجھنا، نئے قوانین کی منصوبہ بندی کرنا، اور مطالعہ کرنا، بحث کرنا اور پھر نئے قوانین کے نفاذ کی حمایت یا مخالفت شامل ہے۔
اپنے حلقے کے نمائندے کے طور پر، ایک رکن حلقہ بندیوں کی جانب سے تحفظات کا اظہار کرسکتا ہے، نقطہ نظر کی نمائندگی کرسکتا ہے یا مداخلت کرسکتا ہے اور مسائل کے حل میں مدد کرسکتا ہے۔
ایک ایم ایل اے منتخب پارٹی کاکس کا رکن بھی ہوتا ہے۔ اس فنکشن میں، وہ ایوان میں حکمت عملی کی منصوبہ بندی اور ترتیب دینے، کاکس اور اس کے فیصلوں کی حمایت کرنے، اور مخصوص مضامین میں مہارت پیدا کرنے میں شامل ہو سکتے ہیں۔
ان کی پارٹی کی سیاسی قسمت پر منحصر ہے، ایم ایل اے کابینہ کے وزیر یا اپوزیشن کے ناقد کے طور پر کام کر سکتا ہے۔
ایم ایل اے کے فرائض
قانون ساز اسمبلی کے اراکین اپنا وقت اپنے حلقوں اور اسمبلی میں اپنے کام کے درمیان تقسیم کرتے ہیں۔ ایم ایل اے کے فرائض مختلف ہوں گے، اس پر منحصر ہے کہ آیا وہ کابینہ کے رکن ہیں، اپوزیشن کے رکن ہیں، یا حکومت کے بیک بینچر ہیں۔
اپوزیشن ارکان اپنا زیادہ وقت اپنے حلقوں اور تنقیدی علاقوں کے حوالے سے ایوان میں تحقیق کرنے اور سوالات کرنے میں صرف کرتے ہیں۔ حزب اختلاف کے اراکین اور حکومتی بیک بینچر دونوں ہی ایوان میں پٹیشنز، قراردادیں اور پرائیویٹ اراکین کے بل پیش کرتے ہیں۔
ایم ایل اے جو ولی عہد کے وزیر ہیں (کابینہ کے ارکان) اپنا زیادہ وقت اپنے تفویض کردہ محکموں کی کارروائیوں کی نگرانی میں صرف کرتے ہیں۔ کابینہ کے وزراء کو اپوزیشن کے سوالات کے جوابات دینے، حکومتی بل پیش کرنے اور اپنے محکموں کے تخمینہ اور سالانہ رپورٹس سے نمٹنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
ایم ایل اے مختلف کمیٹیوں کے ممبران کے طور پر بھی کام کرتے ہیں۔ کمیٹی کی رکنیت سیاسی جماعتوں کو تقریباً اسی تناسب سے مختص کی جاتی ہے جس تناسب سے ایوان میں ان کی نمائندگی ہوتی ہے۔
حلقہ بندیوں کو اپنے علاقے میں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، یا سرکاری محکموں، ایجنسیوں وغیرہ سے نمٹنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اکثر مدد کے لیے اپنے ایم ایل اے سے رجوع کرتے ہیں۔ ایم ایل اے کا زیادہ تر وقت اپنے حلقوں کے انفرادی مسائل کو سنبھالنے، سوالات اور خدشات کے جوابات دینے اور حلقے کی موجودہ رائے سے باخبر رہنے میں صرف ہوتا ہے۔
ایم ایل اے اپنے حلقوں کے ساتھ ذاتی رابطے، فون کے ذریعے، تحریری طور پر، میٹنگوں کے ذریعے، اور دو سالانہ گھریلو میلنگ کے ذریعے رابطے میں رہتے ہیں وہ بھیجنے کے حقدار ہیں۔
ہر ایم ایل اے اپنے حلقے میں دفتر کھول سکتا ہے۔
یہ جاننے کے لیے کہ آپ کا ایم ایل اے کون ہے:
آپ کلرک کے دفتر سے رابطہ کر سکتے ہیں۔
تمام ایم ایل ایز اور وزراء کی فہرست دفتر برائے کلرک آف دی لیجسلیٹو اسمبلی (204) 945-3636 یا یہاں دستیاب ہے: اراکین کی فہرست۔
ایم ایل اے کے ساتھ رابطہ ایم ایل اے کے لیجسلیٹو بلڈنگ آفس، پارٹی کاکس آفس یا ایم ایل اے کے حلقہ انتخاب کے دفتر کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔
تحریر بہترین ہے۔
جواب دیںحذف کریںدوسری طرف جو لوگ مفتی صاحب کو اب تک ایم ایل اے نہیں مان رہے انھیں دوٹوک الفاظ میں جواب دیا جاسکتا ہے کہ اب وہ تمہارے بھی ایم ایل اے ہیں اور تم بھی ان سے اپنا کام لے سکتے ہو
مفتی صاحب آپ نے بلکل صحیح لکھا ہے۔۔۔میں اس حق بات کو تسلیم کرتا ہوں۔۔۔۔اور معذرت خواہ ہوں کے پہلے میں آپ کی بات سمجھ نہ سکا اور آپ کی بات سے اتفاق نہیں کیا۔۔۔لیکِن اب میں آپ کی بات سے پورا پورا اتفاق کرتا ہوں
جواب دیںحذف کریں