اشاعتیں

دسمبر, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

حفاظ کرام کی دعوتیں اور تحائف

                                                       چند ہدایات اور گزارشات ✍️ مفتی محمد عامر عثمانی ملی          (امام وخطیب مسجد کوہ نور ) قارئین کرام ! جیسا کہ ہم سب کو بخوبی اس بات کا علم ہے کہ شہر عزیز مالیگاؤں میں مکاتب کا جال بچھا ہوا ہے۔ تقریباً ہر محلے میں ایک منظم مکتب موجود ہے، جہاں قرآن مجید کی ابتدائی تعلیم سے قرآن مجید کے حفظ تک کا معقول نظم موجود ہے۔ اور یہاں سے ہر سال سینکڑوں کی تعداد میں بچے اور بچیاں حفظ قرآن کی دولت بے بہا سے مالا مال ہوکر نکل رہے ہیں۔ حافظ ہونے والے طلباء وطالبات کے والدین اس خوشی میں دعوتوں کا اہتمام کرتے ہیں۔ بعض والدین بڑی بڑی دعوتوں کا اہتمام کرتے ہیں۔ بعض چھوٹی اور اور بعض بالکل نہیں کرتے ہیں۔ یہ اچھی بات ہے کہ ہر کوئی اپنی استطاعت کے مطابق کام کرے، استطاعت نہیں ہے تو اس کے لیے قرض لینے یا بہت زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس لیے کہ یہ کوئی فرض یا واجب عمل نہیں ہے۔ لیکن گزرتے...

حدیث "وقفہ وقفہ سے ملاقات کرنا محبت کو بڑھاتا ہے" کی تحقیق

سوال : مفتی صاحب ! وقفہ وقفہ سے ملاقات کرنا محبت کو بڑھاتا ہے۔ یہ حدیث ہے یا نہیں؟ تحقیق ارسال فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔ (المستفتی : عبداللہ، مالیگاؤں) ------------------------------------  بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ ارسال کردہ روایت کا عربی متن زُرْ غِبًّا تزْدَدْ حُبًّا ہے۔ یہ حدیث ہے، اور حدیث کی متعدد کتابوں میں مذکور ہے جسے ماہرِ فن علماء مثلاً علامہ ہیثمی، علامہ سفارینی، علامہ جلال الدین سیوطی رحمھم اللہ وغیرہ نے حسن قرار دیا ہے۔ لہٰذا یہ روایت معتبر ہے اور اس کا بیان کرنا درست ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بعض لوگوں سے ملاقات میں کسی قدر وقفہ رکھنا چاہئے کہ یہ وقفہ شوقِ ملاقات، آپسی محبت اور اہمیت کو بڑھاتا ہے۔ زُرْ غِبًّا تزْدَدْ حُبًّا الراوي: - • محمد جار الله الصعدي، النوافح العطرة (١٥٨) • حسن لغيره زُرْ غِبًّا تزدَدْ حبًّا الراوي: [أبو هريرة] • الزرقاني، مختصر المقاصد (٥٠٨) • حسن لغيره • أخرجه الطيالسي (٢٦٥٨)، والبزار (٩٣١٥)، والعقيلي في ((الضعفاء الكبير)) (٢/١٣٨) زُرْ غِبًّا تزدَدْ حُبًّا الراوي: - • السفاريني الحنبلي، شرح ثلاثيات الم...

شادی کارڈ پر "تحفہ صرف دعاؤں کا" لکھنا اور تحفہ قبول کرنا

سوال : محترم مفتی صاحب! اکثر شادیوں کے دعوت نامے پر لکھا ہوتا ہے، تحفہ صرف دعاؤں کا، جسے دیکھ کر مرد حضرات تو مطمئن ہو جاتے ہیں کہ چلو، کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ مگر جب عورتوں میں بات چلتی ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ عورتوں کے شامیانے میں باقاعدہ کرسی ٹیبل لگا کر وصولی جاری تھی، کوئی منہ دکھائی کے نام پر زیور دے رہا ہے تو کوئی ایک جوڑا کپڑا دے رہا ہے۔ کیا یہ بات مناسب ہے کہ آپ نے دعوت نامے پر دعاؤں کی درخواست کی اور منہ دکھائی کے نام سے تحائف بھی لے رہے ہیں، کپڑے بھی لے رہے ہیں (جہیز کے علاوہ)۔ (المستفتی : عمران الحسن، مالیگاؤں) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : شادی کارڈ پر "تحفہ صرف دعاؤں کا" کا لکھنا شرعاً جائز اور درست ہے۔ ہمارے یہاں اس کا یہ مطلب لیا جاتا ہے کہ دعوت دینے والا تحفہ کے نام پر کوئی بھی چیز قبول نہیں کرے گا، اس لیے کہ تحفہ کے نام پر اب یہ ایک تکلیف دہ رسم بن چکی ہے، اور بہت سے لوگ خوش دلی کے بجائے مجبوراً اور شرما حضوری میں تحائف لے کر آتے ہیں۔ اور بہت سی جگہوں پر ماشاءاللہ اس پر عمل بھی کیا جاتا ہے کہ کسی سے کچھ بھی...

ظہر سے پہلے چار کے بجائے دو رکعت پڑھنا

سوال :  محترم مفتی صاحب ! ظہر سے پہلے کی جو چار رکعت سنت ہے، وقت کم ہونے کی وجہ سے یا ایسے ہی ہم اسے دو رکعت بھی پڑھ سکتے ہیں؟ مدلل جواب کی درخواست ہے۔ امید ہے کہ رہنمائی فرمائیں گے۔ (المستفتی : محمد عمیر، مالیگاؤں) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : ظہر سے پہلے چار رکعت نماز سنت مؤکدہ ہے۔ یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کی ہمیشہ پابندی فرمائی ہے، لہٰذا ان کی پابندی ضروری ہے، بغیر کسی عذر کے ان سنتوں کو چھوڑنا  گناہ کی بات ہے۔ متعدد احادیث میں ان کی تاکید اور فضائل وارد ہوئے ہیں جو درج ذیل ہیں۔ صحیح بخاری میں ہے : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم چار رکعتیں ظہر سے پہلے اور دو رکعتیں فجر سے پہلے کبھی نہیں چھوڑتے تھے۔  سنن ترمذی میں ہے : ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم  نے ارشاد فرمایا : جو بارہ رکعات سنت پر مداومت کرے گا، اللہ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا۔ چار رکعتیں ظہر سے پہلے، دو رکعتیں ا...

غیرمسلم کی موت پر انا للہ و انا الیہ راجعون پڑھنا

سوال : کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ کسی غیرمسلم کے انتقال پر انا للہ و انا الیہ راجعون پڑھنا کیسا ہے؟ مکمل اور مدلل رہنمائی فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔ (المستفتی : نعیم الرحمن، مالیگاؤں) ------------------------------------  بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : کسی مصیبت اور رنج وغم کے وقت "انا للہ و انا الیہ راجعون" پڑھنے کا حکم قرآن مجید میں آیا ہے، اور کسی کافر و مشرک کے مرنے پر یہ کلمات پڑھنے میں تامل اور تردد ہوتا ہے، اس لیے کہ اس کے مرنے پر زمین اس کے کفر وشرک اور باطل عقائد سے پاک ہوگئی۔ لہٰذا بہتر یہی ہے کہ غیرمسلم کی موت پر "انا للہ و انا الیہ راجعون" نہ پڑھے، بلکہ خاموش رہے اور اپنی موت اور آخرت کو یاد کرے۔  قال اللہ تعالیٰ : الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ قَالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ۔ (سورۃ البقرہ، آیت : ١٥٦) وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعالَمِينَ على ما جرى عليهم من النكال والإهلاك فإن إهلاك الكفار والعصاة من حيث إنه تخليص لأهل الأرض من شؤم عقائدهم الفاسدة وأعمالهم الخبيثة ...

غرارے اور میکسی پہننے کا حکم

سوال : مفتی صاحب ! عورتوں کے لئے لمبے غرارے اور میکسی پہننےکا کیا حکم ہے؟ آج کل اس کا بہت رواج ہوگیا ہے۔ رہنمائی فرمائیں۔ (المستفتی : لئیق احمد، مالیگاؤں) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : خواتین کے لباس سے متعلق شرعی حکم یہ ہے کہ ایسا ڈھیلا ڈھالا لباس ہو جس سے جسم کی بناوٹ ظاہر نہ ہو، اور نہ ہی ستر کا کوئی حصہ کھلا ہو، نیز ایسا لباس بھی نہ ہو جو کسی غیر قوم کی علامت اور شعار ہو، البتہ وہ مباح امور جو عرفاً رائج ہوں ان پر عمل کرنے میں کوئی حرج نہیں، اس اعتبار سے چونکہ غرارہ یا میکسی پہننا عورتوں کے لیے رائج ہے اس میں غیروں کی مشابہت نہیں رہی، نیز غرارہ میں دو پائینچے ہوتے ہیں، اور کپڑا بہت زیادہ ہوتا ہے، اُس میں ستر کھلنے کا بظاہر احتمال نہیں ہوتا۔ لہٰذا ان دونوں کے پہننے کی گنجائش ہے۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " صِنْفَانِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَمْ أَرَهُمَا ؛ قَوْمٌ مَعَهُمْ سِيَاطٌ كَأَذْنَابِ الْبَقَرِ يَضْرِبُونَ بِهَا النَّاسَ، وَنِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ، مُم...

مسواک کب تک استعمال کرسکتے ہیں؟

سوال :  محترم مفتی صاحب ! مسواک استعمال کرنے کے کچھ آداب یا سنت ہیں؟ جیسا کہ جب مسواک کو استعمال کرنا شروع کریں تو اس دن اتنا استعمال کریں۔ اگلے دن اتنا حصہ کاٹ کر پھر اگلا شروع کریں حتی کے سات دن میں مسواک بدلی کر لو۔ ایسا کچھ ہے؟ رہنمائی فرمائیں نوازش ہوگی۔ (المستفتی : رضوان احمد، مالیگاؤں) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : مسواک ایک اہم سنت ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم اس کی بڑی پابندی فرماتے تھے۔ مسواک سے منہ اور دانت تو صاف ہوتے ہی ہیں، اللہ تعالی کی خوشنودی بھی حاصل ہوتی ہے، جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد مبارک ہے : مسواک منہ کی صفائی اور رضائے الہی کا سبب ہے۔  البتہ ایسا کچھ حدیث شریف یا فقہ میں نہیں ملتا کہ مسواک کس دن سے استعمال کرنا شروع کریں؟ اور نہ ہی مسواک روزآنہ کاٹنے کا حکم ہے۔ نیز ساتویں دن تبدیل کرنے کا بھی کوئی حکم احادیث اور فقہی عبارتوں میں نہیں ملتا۔ مسواک میں مستحب یہ ہے کہ اس کی لمبائی ایک بالشت، اور چوڑائی چھوٹی انگلی کی موٹائی کے برابر ہو، پھر جس قدر چھوٹی ہوکر استعمال کے قابل ہو، اسے استعم...

نشہ کی حالت میں طلاق کا حکم

سوال : مفتی صاحب حالات نشہ میں شوہر اگر بیوی کو طلاق دے تو طلاق واقع ہوتی ہے یا نہیں؟ رہنمائی فرمائیں۔ (المستفتی : مسیب خان، جنتور) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : شراب پینا سخت گناہ ہے، حدیث شریف میں اسے گناہوں کی جڑ قرار دیا گیا ہے، اور شراب بنانے والے، بنوانے والے، خریدنے والے، بیچنے والے، پینے والے، پلانے والے، اسے منتقل کرنے والے، حوالے کرنے والے ، الغرض شراب سے متعلق دس طرح کے لوگوں پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے لعنت بھیجی ہے، اس لیے اس ام الخبائث سے بچنا انتہائی ضروری ہے۔ دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے : احناف کے نزدیک حرام چیزکے مثلاً شراب کے نشے میں زجرًا وتوبیخاً طلاق ہے تاکہ آئندہ وہ شراب کی عادت ترک کردے، یہی وجہ ہے کہ اگر کسی کو جائز وحلال چیز کے کھانے پینے سے نشہ آگیا اور اس حالت میں طلاق دی تو طلاق واقع نہیں ہوتی ہے، اور چونکہ نشہ کی حالت میں عقل باقی رہتی اور وہ شریعت کے احکام کا مکلف ہوتا ہے اس لیے نشہ کی حالت میں اس کا نکاح کو قبول کرنا صحیح ہوگا، یعنی نشے کی حالت میں نکاح بھی صحیح ہوجاتا ہے۔ چنانچہ فتاوی قاضی خاں...

بیوی کے طلاق کے مطالبہ پر OK کہا تو طلاق کا حکم

سوال : حضرت مفتی صاحب ! میاں وبیوی میں چند دنوں سے نااتفاقی چل رہی ہے بیوی نے واٹساپ پر شوہر سے کہا میں اب تمہارے ساتھ نہیں رہنا چاہتی مجھے طلاق چاہیے شوہر نے واٹس اپ پر او کے لکھ دیا۔ کیا شوہر کے واٹس اپ پر او کے لکھ دینے سے طلاق واقع ہوجائے گی؟ جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی۔ (المستفتی : عبدالخالق، ناگپور) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : صورتِ مسئولہ میں بیوی نے واٹس اپ پر شوہر سے کہا "میں اب تمہارے ساتھ نہیں رہنا چاہتی مجھے طلاق چاہیے" تو شوہر نے واٹس اپ پر "او کے" لکھ دیا۔ تو اس لفظ سے اگر  شوہر کی نیت طلاق کی نہیں تھی بلکہ یہ نیت تھی کہ ٹھیک ہے مستقبل میں یعنی بعد طلاق دے دوں گا۔ تو اس صورت کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔ لیکن اگر اس لفظ سے شوہر کی نیت طلاق دینے کی تھی کہ "او کے" یعنی ٹھیک ہے میں نے طلاق دے دی، تو اس سے ایک طلاق رجعی واقع ہوجائے گی۔ ایک طلاق رجعی کا حکم یہ ہے کہ شوہر عدت کے اندر رجوع کرسکتا ہے، اس کا طریقہ یہ ہے کہ دو گواہوں کی موجودگی میں میں کہہ دے کہ میں رجوع کرتا ہوں، یا تنہائی میں میاں...

گھروں کے آس پاس بلیوں کا رونا

سوال : محترم مفتی صاحب ! میں نے سنا ہے کہ اگر گھر میں بلی روتی ہے تو یہ کسی نقصان یا بری چیز کے ہونے کی نشانی یا اندیشہ ہوتا ہے۔ کیا اسلام میں اس بات کی کوئی حقیقت ہے یا یہ صرف ایک توہم پرستی ہے؟ براہ کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔ جزاک اللہ خیراً (المستفتی : محمد اسماعیل، مالیگاؤں ) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : گھروں میں یا اس کے آس پاس بلیوں کے رونے کے بعد کبھی کوئی مصیبت پیش آجائے یا کسی کا انتقال ہوجائے تو یہ صرف اتفاق کی بات ہے۔ اس کا یہ مطلب بالکل بھی نہیں ہے کہ بلیوں کا رونا نحوست، مصیبت یا کسی کی موت کے آنے کی علامت اور نشانی ہے۔  بخاری شریف میں ہے : حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : چھوت لگنا، بد شگونی لینا، الو کا منحوس ہونا یہ سب لغو خیالات ہیں۔ مسلم شریف میں ہے : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے فر یا : کسی سے کو ئی مرض خود بخود نہیں چمٹتا، نہ بد فالی کی کو ئی حقیقت ہے نہ صفر کی نحوست کی اور نہ کھوپڑی سے الو نکلنے کی۔ دارالعلوم دی...

ایک اسلامی اسکول میں ناچ گانے کا پروگرام

          چوں کفر از کعبہ برخیزد، کجا ماند مسلمانی؟ ✍️ مفتی محمد عامر عثمانی ملی                    (امام وخطیب مسجد کوہ نور) قارئین کرام ! ایک ویڈیو فی الحال سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں ایک انگلش میڈیم وتھ اسلامک اسٹڈیز اسکول میں گیدرنگ جاری ہے جس میں اسٹیج پر چند بچیاں باقاعدہ میوزک اور گانے پر ناچ رہی ہیں۔ اطلاعات یہ ہیں کہ یہ اسکول ایک مذہبی تنظیم کے زیر اہتمام چلتا ہے اور اس کے روح رواں ایک مقرر ہیں جو اپنی دھواں دھار لیکن بے سر وپیر کی تقریروں کی وجہ سے سوشل میڈیا پر مشہور ہیں۔ شہر کے فکرمند مسلمان اپنے نونہالوں کو اسکولی تعلیم کے ساتھ اسلامی تعلیم اور تربیت کے لیے زیادہ سے زیادہ فیس والے اسلامی اسکول میں داخل کراتے ہیں، اور اس بات کا گمان رکھتے ہیں کہ ان کے بچوں کی دین و دنیا دونوں سنور رہی ہے۔ لیکن جب ایسی اسکولوں میں بھی ناچ گانے جیسا سنگین گناہ سکھایا جانے لگے اور قریب البلوغ بچیوں کو سینکڑوں لوگوں کے سامنے اسٹیج پر موسیقی اور گانے کے ساتھ رقص کروایا جائے تو یہی کہا جائے گا کہ چوں کفر از کعبہ برخیزد، ...

کتے کے نجس ہونے کا مطلب؟

سوال :  کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام و شرعی متین اس عمومی مسئلہ یا سوچ کے بارے میں کہ شریعت میں کتے کو انتہائی نجس کیوں قرار دیا گیا ہے؟ جواب عنایت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔ (المستفتی : عبدالواجد، مالیگاؤں) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : کتا نجس العین نہیں ہے۔ یعنی کتے کا بدن ناپاک نہیں ہے۔ لہٰذا اس کے بدن سے کسی کا کپڑا یا بدن چھو جائے تو کپڑا یا بدن ناپاک نہ ہوگا، البتہ اس کا لعاب ناپاک ہے۔ دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے : خشک کتا جسم یا کپڑوں سے لگ جائے تو اس کی وجہ سے جسم یا کپڑا ناپاک نہیں ہوتا جب ناپاک ہونے کا حکم نہیں تو نہ ایک مرتبہ دھونا واجب ہے نہ سات وفعہ؛ البتہ اگر اس پر نجاست لگی ہو یا اس کا لعاب لگ جائے تو جسم یا کپڑا تین دفعہ دھولیں گے تو پاک ہو جائے گا اگر کپڑے پر لعاب کتے کا لگ جائے تو لعاب والے حصہ کو تین دفعہ دھوکر دوسرے کپڑوں میں ملا کر دھونا چاہئے۔ (رقم الفتوی : 172588) علامہ اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : کتا باعتبار اوصافِ مذمومہ کے شیطان ہوتا ہے، چناں چہ اس کو آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے شیطان فرم...

تبلیغی جماعت کی مجالس کی فضیلت؟

سوال : محترم مفتی صاحب ! تبلیغی جماعت کے احباب اپنی مجلس میں بیان کرتے ہیں کہ ایسی مجلس کو فرشتے گھیر لیتے ہیں اور ان میں موجود لوگوں کی مغفرت کردی جاتی ہے۔ براہ کرم اس کی تحقیق فرمادیں۔ (المستفتی : سعود احمد، مالیگاؤں) ------------------------------------  بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں جس فضیلت کی طرف اشارہ کیا گیا ہے وہ درج ذیل دو احادیث سے ثابت ہوتی ہے۔ مسلم شریف میں ہے : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں شہادت دیتے ہوئے بیان کیا کہ آپ نے فرمایا : جب بھی کچھ لوگ بیٹھ کر کہیں اللہ عزوجل کا ذکر کرتے ہیں تو فرشتے انہیں گھیر لیتے ہیں اور رحمت ِالہی ان کو ڈھانپ لیتی ہے، اور ان پر سکینت اور اطمینان نازل ہوتا ہے اور اللہ ان کا اپنے ہاں کے لوگوں (فرشتوں) میں ذکر کرتا ہے۔ (١) بخاری شریف میں ہے : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالی کے کچھ فرشتے ایسے ہیں جو راستوں میں پھرتے رہتے ہیں اور اللہ کا ذکر کرنے والوں کی تلاش...

عشاء کی رکعتوں کی تعداد اور ان کا ثبوت ؟

سوال : مفتی صاحب ! نماز عشاء میں فرض، واجب اور سنن ونوافل کی رکعتوں کی تعداد کتنی ہے؟ کیا اس میں کوئی رکعت بے بنیاد ہے؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔ (المستفتی : خلیل احمد، مالیگاؤں) ------------------------------------  بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : عشاء کی چار رکعت فرض سے پہلے چار رکعت سنت غیرمؤکدہ کا ثبوت درج ذیل حدیث شریف سے ملتا ہے۔  بخاری شریف میں ہے : حضرت عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی کریمﷺنے تین مرتبہ یہ اِرشاد فرمایا : ہر دو اذانوں یعنی اذان و اِقامت کے درمیان نماز ہے، جو پڑھنا چاہے۔ (١) قیام اللیل للمروزی میں ہے :  حضرت سعید بن جبیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ : پہلے بزرگ یعنی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم وتابعین رحمہم اللہ عشاء کی نماز سے قبل چار رکعت پڑھنے کو مستحب سمجھتے تھے۔ (٢) اعلاء السنن میں ہے : اور رہی عشاء سے پہلے کی چار رکعت تو اس کے بارے میں کوئی خصوصی حدیث تو ذکر نہیں کی گئی لیکن اس کی دلیل کے طور پر حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث کو پیش کیا جاسکتا ہے کہ جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ...

ٹڈی کھانے کا شرعی حکم

سوال : مفتی صاحب ! ٹڈی کیا ہے؟ کیا پتنگے کو ٹڈی کہتے ہیں؟ اور اس کا کھانا جائز ہے یا نہیں؟ کیا اس سلسلے میں کوئی حدیث ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے اس کا کھانا ثابت ہے یا نہیں؟ اگر یہ مدلل جواب عنایت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔ (المستفتی : محمد سلمان، مالیگاؤں) ------------------------------------  بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : ہمارے یہاں جس ہیلی کاپٹر نما کیڑے کو ٹڈی کہا جاتا ہے، وہ ٹڈی نہیں ہے، بلکہ جسے پتنگا کہا جاتا ہے وہ ٹڈی ہے۔ جس کو عربی میں "جراد" اور انگریزی میں "Locust" کہتے ہیں، اس کا کھانا شرعاً جائز ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ہمارے لیے دو میتہ (مچھلی اور ٹڈی) اور دو خون (کلیجی اورتلی) حلال کردیئے گئے۔ (١) ابوداؤد شریف میں ہے : حضرت سلمان ؓ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ سے ٹڈی کے ( کھانے اور اس کی حقیقت کے) بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ : ٹڈیاں اللہ تعالیٰ کا (پرندوں میں) سب سے بڑا لشکر ہیں، نہ تو میں اس کو کھاتا ہوں ( کیونکہ طبعا مجھے کراہت محسوس ہوتی ہے) اور نہ (دوسروں پر) شرعاً اس کو حرام قرار دیتا ہوں (کی...

مجھے تمہارے ترکہ کی ضرورت نہیں کہنے والے کے حصے کا مسئلہ

سوال : مفتی صاحب کسی شخص کا اپنے والد یا سرپرستوں کو یہ کہہ دینا کہ رکھ لو اپنی جائیداد اپنے پاس یا نہیں ہونا تمہاری وراثت میں سے حصہ یا یہ کہہ دینا کہ مجھے تمہاری وراثت کے حصے کی ضرورت نہیں ہے ۔ یہ سب جملہ خواہ غصے میں کہا جائے یا سنجیدگی سے یا ہنسی مذاق میں تو کیا کہنے والا شخص شرعی اعتبار سے ہمیشہ کےلئے وراثت کے حصے سے دستبردار ہوجائے گا یا جب بھی حصہ ترکہ ہوگا تو اس شخص کوبھی حصہ میں شامل کیا جائے گا۔ برائےکرم رہنمائی فرمائیں۔ (المستفتی : مغیرہ، مالیگاؤں) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : کسی شخص کا اپنے والد یا سرپرستوں کو اس طرح کہنا کہ "رکھ لو اپنی جائیداد اپنے پاس یا نہیں ہونا تمہاری وراثت میں سے حصہ یا یہ کہہ دینا کہ مجھے تمہاری وراثت کے حصے کی ضرورت نہیں ہے" تو اس کی وجہ سے اسے مستقبل میں ملنے والا حصہ ختم نہیں ہوجائے گا، بلکہ بدستور اس کا حصہ باقی رہے گا اور حسبِ شرع اسے اس کا حصہ ملے گا۔ اس لیے کہ ہبہ کے لیے ضروری ہے کہ وہ چیز آپ کی ملکیت میں ہو اور آپ اسے سامنے والے کو پورے اختیار اور قبضہ کے ساتھ دے دیں، جبکہ صور...

ایک بڑھیا کا حضور کے اخلاق سے متاثر ہوکر ایمان لانا

سوال :  محترم مفتی صاحب ! ایک واقعہ سنایا جاتا ہے کہ مکہ میں ایک بڑھیا رہتی تھی اور وہ حضور کے ڈر سے مکہ چھوڑ کر جارہی تھی کہ راستے میں اسے ایک نوجوان ملتا ہے جو اس کی خدمت کرتا ہے جس سے بڑھیا بہت مثاثر ہوتی ہے، نام پوچھنے پر معلوم ہوتا ہے کہ وہ حضور ہی ہیں۔ تو وہ مسلمان ہوجاتی ہے۔ اس واقعہ کا حوالہ ارسال فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔ (المستفتی : عبدالغفار، مالیگاؤں) ------------------------------------  بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : آپ نے جس واقعہ کی طرف اشارہ کیا ہے وہ درج ذیل تفصیل کے ساتھ بیان کیا جاتا ہے۔  مکہ مکرمہ میں ایک بوڑھی عورت رہتی تھی اس نے سنا کہ بنی ہاشم کے گھر میں ایک شخص نے نبوت کا دعوی کیا ہے، اور وہ ایسا جادوگر ہے کہ لوگوں کو ان کے آباءو اجداد کے دین سے پھیر دیتا ہے، اس نے جب یہ چرچا بہت زیادہ سنا تو ایک دن سوچا کہ میں مکہ سےکہیں دور جا کر رہائش اختیار کرلوں، تا کہ کہیں میں بھی اپنے آباء کے دین سے نہ پھر جاؤں، اس نے اپنا سامان باندھا اور گھر سے نکل پڑی، سامان وزنی تھا اسے اٹھانے میں مشکل ہورہی تھی، آپﷺ اس راستے سے گذر رہے تھے...

پتنگ کی تجارت کا شرعی حکم

سوال : محترم مفتی صاحب ! ایک مسئلے میں رہنمائی درکار ہے، کہ پتنگ کی خرید و فروخت اور اس کا کاروبار شریعت کی روشنی میں کیسا ہے؟ براہِ کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں اس کی وضاحت فرمائیں۔ جزاکم اللہ خیراً۔ (المستفتی : خلیل احمد، مالیگاؤں) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : پتنگ آلہ لہو ولعب میں سے ہے، اس کے اڑانے میں نہ دین کا فائدہ ہے نہ دنیا کا۔ بلکہ عموماً اس کے اڑانے میں متعدد ناجائز کاموں کا ارتکاب ہوتا ہے، لہٰذا اس کی تجارت مکروہ ہے جس سے بچنا چاہیے۔ تاہم اس کی کمائی پر حرام کا حکم نہیں ہے۔ (فَإِنْ كَانَ يُطَيِّرُهَا فَوْقَ السَّطْحِ مُطَّلِعًا عَلَى عَوْرَاتِ الْمُسْلِمِينَ وَيَكْسِرُ زُجَاجَاتِ النَّاسِ بِرَمْيِهِ تِلْكَ الْحَمَامَاتِ عُزِّرَ وَمُنِعَ أَشَدَّ الْمَنْعِ فَإِنْ لَمْ يَمْتَنِعْ بِذَلِكَ ذَبَحَهَا)۔ (شامی :٦/٤٠١)  مَا قَامَتْ الْمَعْصِيَةُ بِعَيْنِهِ يُكْرَهُ بَيْعُهُ تَحْرِيمًا وَإِلَّا فَتَنْزِيهًا۔ (شامی : ٦/٣٩١)فقط واللہ تعالٰی اعلم محمد عامر عثمانی ملی 05 جمادی الآخر 1446

فرض نماز میں بالترتيب مکمل قرآن مجید پڑھنا

سوال : محترم مفتی صاحب ! عرض یہ ہے کہ ایک مسجد کے بورڈ پر لکھا گیا۔ اس مسجد میں روزانہ فجر کی نماز میں ترتیب سے قرآن پڑھا جارہا ہے۔گزشتہ سترہ مہینوں سے فجر میں پڑھے جانے والے قرآن کی کل  یکم ستمبر بروز پیر کی فجر میں تکمیل ہوگی۔ ظاہر ہے بورڈ پر لکھنے کا مقصد لوگوں کو "فجر کی نماز میں تکمیل قرآن" کی برکتوں سے مستفیذ ہونے کیلئے مدعو کرنا تھا۔ خدا کا شکر ہے کہ قرآن کی تکمیل ہوئی لیکن کوئی تقریب منعقد نہیں کی گئی۔ از راہ کرم قرآن و سنت کی روشنی میں بیان کیجئے کہ کیا فجرکی نماز میں ایک طویل مدت میں پورا قرآن پڑھنا اور اس طرح قرآن کی تکمیل کے دن لوگوں کو مدعو کرنا مستحب اور مستحسن ہے یا بدعت؟ مزید یہ بھی بیان فرمایئے کہ یہ قابل تقلید ہے یا اسے روکنا ضروری ہے؟ اس بات  کا قوی اندیشہ ہے کہ مساجد میں مقابلہ آرائی شروع ہو جائے گی اور لوگوں کو وہاٹس ایپ پر دعوت نامے موصول ہونا شروع ہو جائیں گے کہ "فلاں مسجد میں یکم شوال سے فجر کی نماز میں قرآن  بالترتیب پڑھا جا رہا ہے۔گیارہ مہینوں میں یعنی 29 شعبان کی فجر میں قرآن کی تکمیل ہوگی۔ فلاں  صاحب رقت آمیز  دعا فرمائیں گے اور "فجر ...