سوال :
محترم مفتی صاحب ! ظہر سے پہلے کی جو چار رکعت سنت ہے، وقت کم ہونے کی وجہ سے یا ایسے ہی ہم اسے دو رکعت بھی پڑھ سکتے ہیں؟ مدلل جواب کی درخواست ہے۔ امید ہے کہ رہنمائی فرمائیں گے۔
(المستفتی : محمد عمیر، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ظہر سے پہلے چار رکعت نماز سنت مؤکدہ ہے۔ یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کی ہمیشہ پابندی فرمائی ہے، لہٰذا ان کی پابندی ضروری ہے، بغیر کسی عذر کے ان سنتوں کو چھوڑنا گناہ کی بات ہے۔ متعدد احادیث میں ان کی تاکید اور فضائل وارد ہوئے ہیں جو درج ذیل ہیں۔
صحیح بخاری میں ہے :
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم چار رکعتیں ظہر سے پہلے اور دو رکعتیں فجر سے پہلے کبھی نہیں چھوڑتے تھے۔
سنن ترمذی میں ہے :
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : جو بارہ رکعات سنت پر مداومت کرے گا، اللہ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا۔ چار رکعتیں ظہر سے پہلے، دو رکعتیں اس کے بعد، دو رکعتیں مغرب کے بعد، دو رکعتیں عشاء کے بعد اور دو رکعتیں فجر سے پہلے۔
سنن نسائی میں ہے :
حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے تھے جو شخص نماز ظہر سے قبل چار رکعت پڑھے اور چار رکعت نماز ظہر کے بعد پڑھے تو اللہ تعالیٰ اس کو دوزخ پر حرام فرما دے گا۔
سنن ابوداؤد میں ہے :
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : ظہر کی نماز سے پہلے چار رکعتیں پڑھی جائیں جن میں درمیان میں سلام نہ ہو تو اس کے لئے آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں۔
دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :
ظہر سے پہلے ایک سلام سے چار رکعت پڑھنا سنتِ مؤکدہ ہے، اگر کوئی شخص ان کو دو دو کرکے پڑھتا ہے تو سنت ادا نہ ہوگی، دو رکعت پڑھنے کی صورت میں وہ نفل شمار ہوں گی۔ (رقم الفتوی : 170447)
فتاوی محمودیہ میں ہے :
سوال:- فریضۂ ظہر سے پہلے چارسنتیں ہیں۔ کیا دوبھی پڑھی جاسکتی ہیں؟
الجواب حامداً ومصلیاً!
فر یضۂ ظہر سے پہلے دونہیں بلکہ چارسنت مؤکدہ ہیں، لماروی عن عائشۃؓ انہا قالت کان النبی ﷺ یصلی قبل الظہر اربعاً وبعدہ رکعتین وبعد المغرب ثنتین و بعد العشاء رکعتین وقبل الفجر رکعتین۔ رواہ مسلم وابوداؤدتبیین الحقائق۱ ص۱۷۱ج۱۔ فقط واللہ تعالیٰ ا علم
حررہٗ العبد محمود غفرلہٗ دارالعلوم دیوبند۔ (١١/١٩٩)
درج بالا تفصیلات سے وضاحت کے ساتھ معلوم ہوگیا کہ اگر کوئی وقت کم ہونے کی وجہ سے یا وقت ہونے کے باوجود ظہر سے پہلے چار رکعت سنت کے بجائے صرف دو رکعت ہی پڑھ لے تو یہ چار سنتوں کے قائم مقام نہیں ہوں گی اور نہ ہی سنت ادا ہوگی، بلکہ یہ دو رکعت نفل شمار ہوں گے۔ ظہر کی چار رکعت سنت مؤکدہ الگ سے پڑھنا ضروری ہوگا۔
عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَا يَدَعُ أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْغَدَاةِ۔ (صحیح البخاری، رقم : ١١٨٢)
عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ ثَابَرَ عَلَى ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً مِنَ السُّنَّةِ بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ ؛ أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ قَبْلَ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَهَا، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَاءِ، وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ۔ (سنن الترمذی، رقم : ٤١٤)
عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ : مَنْ صَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ قَبْلَ الظُّهْرِ وَأَرْبَعًا بَعْدَهَا حَرَّمَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى النَّارِ۔ (سنن النسائی، رقم : ١٨١٤)
عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : أَرْبَعٌ قَبْلَ الظُّهْرِ لَيْسَ فِيهِنَّ تَسْلِيمٌ تُفْتَحُ لَهُنَّ أَبْوَابُ السَّمَاءِ۔ (سنن ابی داؤد، رقم : ١٢٧٠)
(وَسُنَّ) مُؤَكَّدًا (أَرْبَعٌ قَبْلَ الظُّهْرِ وَ) أَرْبَعٌ قَبْلَ (الْجُمُعَةِ وَ) أَرْبَعٌ (بَعْدَهَا بِتَسْلِيمَةٍ) فَلَوْ بِتَسْلِيمَتَيْنِ لَمْ تَنُبْ عَنْ السُّنَّةِ.
(قَوْلُهَُ: وَسُنَّ مُؤَكَّدًا) أَيْ اسْتِنَانًا مُؤَكَّدًا؛ بِمَعْنَى أَنَّهُ طُلِبَ طَلَبًا مُؤَكَّدًا زِيَادَةً عَلَى بَقِيَّةِ النَّوَافِلِ، وَلِهَذَا كَانَتْ السُّنَّةُ الْمُؤَكَّدَةُ قَرِيبَةً مِنْ الْوَاجِبِ فِي لُحُوقِ الْإِثْمِ كَمَا فِي الْبَحْرِ، وَيَسْتَوْجِبُ تَارِكُهَا التَّضْلِيلَ وَاللَّوْمَ كَمَا فِي التَّحْرِيرِ: أَيْ عَلَى سَبِيلِ الْإِصْرَارِ بِلَا عُذْرٍ كَمَا فِي شَرْحِهِ وَقَدَّمْنَا بَقِيَّةَ الْكَلَامِ عَلَى ذَلِكَ فِي سُنَنِ الْوُضُوءِ.
(قَوْلُهُ: بِتَسْلِيمَةٍ) لِمَا عَنْ عَائِشَةَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا - «كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَبْلَ الظُّهْرِ أَرْبَعًا، وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ، وَبَعْدَ الْمَغْرِبِ ثِنْتَيْنِ، وَبَعْدَ الْعِشَاءِ رَكْعَتَيْنِ، وَقَبْلَ الْفَجْرِ رَكْعَتَيْنِ» رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَبُو دَاوُد وَابْنُ حَنْبَلٍ. وَعَنْ أَبِي أَيُّوبَ «كَانَ يُصَلِّي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الزَّوَالِ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، فَقُلْت: مَا هَذِهِ الصَّلَاةُ الَّتِي تُدَاوِمُ عَلَيْهَا؟ فَقَالَ: هَذِهِ سَاعَةٌ تُفْتَحُ أَبْوَابُ السَّمَاءِ فِيهَا، فَأُحِبُّ أَنْ يَصْعَدَ لِي فِيهَا عَمَلٌ صَالِحٌ، فَقُلْت: أَفِي كُلِّهِنَّ قِرَاءَةٌ؟ قَالَ نَعَمْ، فَقُلْت: بِتَسْلِيمَةٍ وَاحِدَةٍ أَمْ بِتَسْلِيمَتَيْنِ؟ فَقَالَ بِتَسْلِيمَةٍ وَاحِدَةٍ» رَوَاهُ الطَّحَاوِيُّ وَأَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ مِنْ غَيْرِ فَصْلٍ بَيْنَ الْجُمُعَةِ وَالظُّهْرِ، فَيَكُونُ سُنَّةُ كُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهَا أَرْبَعًا۔ (شامی : ٢/١٢)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
25 جمادی الآخر 1446
ماشاء اللہ
جواب دیںحذف کریںجزاکم اللہ خیرا و احسن الجزاء
Zohar ki namaz ke baad padh sakte hai
جواب دیںحذف کریں