ہفتہ، 29 فروری، 2020

احرام کی حالت میں ماسک لگانا

*احرام کی حالت میں ماسک لگانا*

سوال :

جراثیم سے بچنے کے لئے ماسک لگا کر حالت احرام میں عُمرہ کی ادائیگی کی گنجائش ہوسکتی ہے؟ مدلل رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : محمد شرجیل، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : احرام کی حالت میں ’’ماسک‘‘ پہننا مردوں اورعورتوں سب کے لئے ممنوع ہے، البتہ بیماری پھیلنے یا لگنے کا قوی اندیشہ ہوتو اس کے پہننے کی گنجائش ہوسکتی ہے، اور امید ہے کہ اس پر گناہ نہیں ہوگا، لیکن اس وقت بھی جزاء لازم ہوگی، اور جزاء کے بارے میں تفصیل یہ ہے کہ اگر ’’ماسک‘‘ اتنا چوڑا ہے کہ اس سے چوتھائی چہرہ ڈھک جاتا ہے اور یہ ’’ماسک‘‘ مسلسل بارہ گھنٹے لگائے رکھا تو دم میں ایک بکری ذبح کرنا واجب ہے، اور اگر ’’ماسک‘‘ کی چوڑائی چوتھائی چہرے سے کم ہو یا اسے ۱۲؍گھنٹے سے کم لگایا تو صدقۂ فطر (پونے دوکلو گیہوں یا اس کی قیمت) واجب ہوگا۔ اور یہ صدقہ یا اس کی قیمت کہیں بھی ادا کی جاسکتی ہے۔

عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا قالت : کان الرکبان یمرون بنا ونحن مع رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم محرمات، فإذا حاذوا بنا سدلت إحدانا جلبابہا من رأسہا علی وجہہا، فإذا جاوزونا کشفناہ۔ (سنن أبي داؤد ۱؍۲۵۴ رقم : ۱۸۳۳)

عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما قال: لا یعصب المحرم رأسہ بسیر ولا خرقۃ۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ ۸؍۱۶۶ رقم: ۱۳۴۵۱)

ولو عصب رأسہ أو وجہہ یوماً أو لیلۃً فعلیہ صدقۃ إلا أن یأخذ قدر الربع فدم۔ (غنیۃ الناسک ۲۵۴، الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۲۴۲، شامي ۳؍۴۹۸ زکریا)

ولا یغطي المحرم رأسہ ولا وجہہ، والمحرمۃ لا تغطي وجہہا، وإن فعلت ذٰلک، إن کان یوماً إلی اللیل فعلیہا دم، وإن کان أقل من ذٰلک فعلیہا صدقۃ۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۵۷۸، خانیۃ علی الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۲۸۹، بدائع الصنائع ۲؍۴۱۱ زکریا)
مستفاد : کتاب النوازل)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
05 رجب المرجب 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں