جمعرات، 13 فروری، 2020

عیدگاہ پر کھیل کُود اور جلسے کرنا

*عیدگاہ پر کھیل کُود اور جلسے کرنا*

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ وہ زمین جو عیدین کی نماز کے لیے وقف ہو اس جگہ پر کھیل کود جلسے وغیرہ کرنا کیسا ہے؟
(المستفتی : محمد معاذ، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : عیدین کی نماز کے لیے وقف کی گئی جگہ اگرچہ مسجد کے حکم میں نہیں ہے لیکن بعض احکام میں باتفاق علماء اس کا حکم مسجد کا ہے۔ نیز نفس عبادت گاہ ہونے کی وجہ سے بھی عیدگاہ انتہائی حرمت وعظمت کی حامل ہے۔ لہٰذا مسجد کی طرح عیدگاہ کا احترام ضروری ہے، اور اس کو بے حرمتی سے بچانا لازم ہے۔ لہٰذا عیدگاہ کا جو اصل وقف کیا ہوا حصہ ہوگا اس پر کھیل کود اور دنیاوی جلسوں کی ممانعت ہوگی، اس کے علاوہ وہ حصہ جس پر نمازیوں کی کثرت کی وجہ سے نماز پڑھی جاتی ہو لیکن وہ حصہ وقف شدہ نہ ہوتو اس پر کھیل کود اور دنیاوی جلسے جلوس لینے کی اجازت ہوگی۔

البتہ عیدگاہ میں دینی اور مسلمانوں کی اجتماعی ضرورت کی وجہ سے لیے جانے والے جلسوں کا انعقاد کیا جاسکتا ہے، اس لئے کہ یہ عیدگاہ کی حرمت کے منافی نہیں ہیں۔

عن أنس بن مالک قال : قال رسول اﷲ ﷺ لجبریل : …… خیرالبقاع المساجد، بیوت اﷲ فی الأرض …شر البقاع الأسواق۔ (المعجم الأوسط ، دارالفکر ۵/۲۲۳، رقم: ۷۱۴۰، مجمع الزوائد ، دارالکتب العلمیۃ بیروت۴/۷۹)

ویجنب ہذا المکان کما یجنب المسجد احتیاطاً ۔(البحرالرائق، الوقف، فصل في احکام المسجد ، کوئٹہ ۵/۲۴۸، زکریا ۵/۴۱۷، الدر مع الرد، زکریا ۶/۵۴۵، کراچی ۴/۳۵۶، حاشیۃ چلپی امدایہ ملتان ۱/۱۶۸، زکریا ۱/۴۲۰)
(مستفاد: احسن الفتاویٰ ۶/۴۲۸، فتاویٰ دارالعلوم ۵/۲۱۵، کفایت المفتی ۳/۱۴۲، جدید زکریا مطول ۱۰/۴۵۰، امداد المفتیین /۸۱۵، مسائل عیدین /۷۲، ۷۷، مسائل مسجد /۲۶۰/بحوالہ فتاویٰ قاسمیہ)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
18جمادی الآخر 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں