ہفتہ، 8 فروری، 2020

بسی کے ذمہ داران کا جمع شُدہ رقم استعمال کرنا

*بسی کے ذمہ داران کا جمع شُدہ رقم استعمال کرنا*

سوال:

قرض حسنہ کسے کہتے ہیں؟
موجودہ دور میں جو ہر ہفتہ بسی کا رواج چل رہا ہے، بسی والوں کی ڈائری پر لکھا ہوتا ہے کہ رقم بطور قرض حسنہ لی جارہی ہے، تو کیا اِس رقم کو بسی والے اپنے مفاد کے تئیں کہیں بھی استعمال کرسکتے ہیں؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں مکمل رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : عبیدالرحمن، مالیگاؤں)
-------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : قرضِ حسنہ سے مراد وہ قرض ہے جس میں قرض دینے والا ثواب حاصل کرنے کی نیت سے قرض دے اور لینے والا وقت پر ادائیگی کی نیت سے قرض لے، یعنی دونوں کی نیتیں درست ہوں، قرض دینے والا قرض دی گئی رقم سے زائد کا مطالبہ نہ کرے اور ادائیگی کا جو وقت آپسی رضامندی سے طے ہوا ہے بلاضرورت اس سے پہلے تقاضا نہ کرے، اس کا اعلیٰ درجہ یہ ہے کہ قرض دے کر بعد میں معاف کردیا جائے۔ ملحوظ رہے کہ قرضِ حسنہ میں بھی قرض دہندہ کے مطالبہ پر قرض دی گئی رقم کا واپس کرنا قرض لینے والے پر ضروری ہوتا ہے، عدم واپسی کی صورت میں بروز حشر اس کا مؤاخذہ ہوگا۔ نیز قرضِ حسنہ کو ہدیہ سمجھنا غلط ہے، اِلّا یہ کہ قرض دینے والا اس کی وضاحت کردے کہ یہ رقم آپ کو لوٹانا ضروری نہیں ہے، واپس کردیں تو بہتر ہے، نہ کریں تو کوئی حرج نہیں۔

ذکر کردہ تفصیلات سے معلوم ہوگیا کہ بسی کے ذمہ داران جب یہ بتاکر رقم جمع کررہے کہ وہ قرضِ حسنہ ہوگی تو ان کا یہ رقم استعمال کرنا اور اس سے نفع کمانا سب جائز اور درست ہے۔ اس رقم سے حاصل شدہ نفع کے بھی وہی مالک ہوں گے، ڈائری ہولڈرس کا اس میں کوئی حصہ نہیں ہوگا۔ البتہ بسی کے ذمہ داروں پر یہ لازم ہے کہ ڈائری ہولڈرس ضابطہ کے مطابق جب اپنی جمع کردہ رقم کا مطالبہ کریں اس کا واپس کرنا ضروری ہوگا۔

والودیعۃ لا تودع ولا تعار ولا تؤاجر ولا ترہن وإن فعل شیئًا منہا ضمن۔ (الفتاویٰ الہندیۃ، کتاب الودیعۃ / الباب الأول ۴/۳۳۸)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
13 جمادی الآخر 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں