بدھ، 19 فروری، 2020

عورت کے لیے پائلٹ بن کر جاب کرنے کا حکم

*عورت کے لیے پائلٹ بن کر جاب کرنے کا حکم*

سوال :

کیا لڑکی پائلٹ بن کر جاب کر سکتی ہے؟
خیال رہے کہ وہ لڑکی دوران (پرواز) ڈیوٹی مسلسل سفر میں رہے گی۔
(المستفتی : عامرملک، مالیگاؤں)
---------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مسلم شریف کی روایت میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : کسی عورت کے لئے جو کہ اللہ تبارک وتعالیٰ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو حلال نہیں کہ وہ تین راتوں کی مسافت سفر کرے مگر یہ کہ اس کے ساتھ محرم ہو۔

چنانچہ بغیر محرم  کے بالغ عورت  کے لئے تین دن (جس کی مسافت شرعی میل کے اعتبار سے ۴۸؍ میل ہے، اور موجودہ زمانہ میں کلومیٹر کے حساب سے ۸۷؍ کلو میٹر ۷٨۲؍ میٹر ۴۰؍ سینٹی میٹر ہوتی ہے) یا اس سے زیادہ مسافت کا سفر کرنا جائز نہیں ہے۔ خواہ سفر کسی دینی غرض سے کیا جائے یا سیر وتفریح  کے لئے، شریعت مطہرہ نے اسے حرام قرار دیا ہے۔

لہٰذا کسی عورت کا پائلٹ بننا جائز نہیں ہوگا، کیونکہ پائلٹ بننا کوئی ایسی ضرورت نہیں ہے جس کے لیے بغیر محرم کے سفرِ شرعی کی اجازت دی جائے، محرم نہ ہونے کی صورت میں مالدارعورت سے حج جیسا مقدس سفر ساقط کردیا گیا ہے تو پھر پائلٹ بن کر شرعی مسافت کا سفر کرنے کی اجازت کیونکر دی جائے گی؟

روزی روٹی کا مسئلہ ہوتو دیگر جائز طریقے اختیار کئے جاسکتے ہیں۔ تاہم اگر کوئی محرم رشتہ دار باپ، بھائی، شوہر وغیرہ ساتھ ہوتو گنجائش ہوگی، بشرطیکہ پردہ کا مکمل انتظام ہو، لیکن اس کے امکانات کم ہیں۔

عن أبي ہریرۃ رضی اللہ عنہ- قال: قال رسول اللہ ﷺ: لا یحل لامرأۃ أن تسافر ثلاثا إلا ومعہا ذو محرم منہا۔ (مسلم، باب سفر المرأۃ مع محرم إلی حج وغیرہ، النسخۃ الہندیۃ ۱/ ۴۳۴، بیت الأفکار، رقم: ۱۳۳۹)

والمحرم في حق المرأۃ شرط شابۃ کانت أو عجوزا، إذا کانت بینہا وبین مکۃ مسیرۃ ثلاثۃ أیام۔ (تاتارخانیۃ، ۲/ ۴۳۴، کتاب الحج، زکریا/بحوالہ کتاب النوازل)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
29 شوال المکرم 1439

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں