جمعرات، 6 فروری، 2020

نکاح کے فوراً بعد ولیمہ کا حکم

*نکاح کے فوراً بعد ولیمہ کا حکم*

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ نکاح کے فوراً بعد ولیمہ کرنا اور لوگوں کا کھانا کیسا ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : مجاہد بھائی، اورنگ آباد)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نکاح کے بعد میاں بیوی کی پہلی ملاقات وخلوت ہو، اس  کے بعد حسبِ استطاعت لوگوں کو کھانا کھلایا جائے، اس دعوت کو شریعت کی اصطلاح میں ولیمہ کہا جاتا ہے۔ خلوت کے وقت ہم بستری کا ہونا شرط نہیں ہے، اور اسکے بعد دو روز تک ولیمۂ مسنونہ کا وقت رہتا ہے۔

اسی طرح نکاح کے فوراً بعد یا رخصتی کے بعد یعنی بغیر میاں بیوی کی خلوت اور تنہائی کے دعوت کرنا بھی ولیمہ کہلاتا ہے، البتہ افضل یہی ہے کہ شبِ زفاف گذرنے کے بعد دعوت کا اہتمام کیا جائے۔

معلوم ہوا کہ نکاح کے فوراً بعد دعوت کرلینے سے ولیمہ کی سنت ادا ہوجائے گی، اور اس دعوت میں شرکت کرنا ولیمہ میں شرکت کرنا ہے۔ تاہم افضل یہی ہے کہ شب زفاف گذرنے کے بعد دعوت کی جائے۔

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " الْوَلِيمَةُ أَوَّلَ يَوْمٍ حَقٌّ، وَالثَّانِيَ مَعْرُوفٌ، وَالثَّالِثَ رِيَاءٌ وَسُمْعَةٌ۔ (سنن ابن ماجہ، رقم : ۱۹۱۵)

وکون وقتہ بعد الدخول والمنقول من فعل النبی صلی الله علیہ وسلم انھا بعد الدخول کانہ یشیر الی قصۃ زینب بنت جحش رضی الله عنھا۔ (اعلاء السنن، باب استحباب الولیمۃ، ۱۰/۱۱)

وَذَهَبَ الْحَنَابِلَةُ وَالْحَنَفِيَّةُ فِي قَوْلٍ وَالْمَالِكِيَّةُ فِي قَوْلٍ كَذَلِكَ إِلَى أَنَّهُ تُسَنُّ الْوَلِيمَةُ عِنْدَ الْعَقْدِ، وَيَرَى بَعْضُ الْحَنَفِيَّةِ أَنَّ وَلِيمَةَ الْعُرْسِ تَكُونُعِنْدَ الْعَقْدِ وَعِنْدَ الدُّخُول۔ (الموسوعۃ الفقہیۃ : ٤٥/٤٩٠)

ویجوز أن یؤلم بعد النکاح، أو بعد الرخصۃ، أو بعد أن یبنی بہا، والثالث ہو الأولی۔ (بذل المجہود، کتاب الأطعمۃ، ١١/٤٧١)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
11 جمادی الآخر 1441

2 تبصرے:

  1. السّلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ،
    حضرت مفتی صاحب!
    اس میں بھی کوئی درجہ ہے کیا؟
    مثلاً نکاح کے بعد پہلا دن میں بڑا درجہ، دوسرے دن اس سے کم،اور؟؟ تیسرے دن سب سے کم۔

    جواب دیںحذف کریں